تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طور پر اپنے آبائی ممالک پر قائم ہو گئی اور فتنہ و فساد دور ہوئے‘ ماہ شعبان ۵۱۱ھ میں سلطان محمد بن ملک شاہ نے وفات پائی اور اس کا بیٹا سلطان محمود باپ کی جگہ تخت نشین ہوا۔ خلیفہ نے اس کی تخت نشینی کو قبول و منظور فرما کر خلعت عطا کیا اور ۱۵ محرم ۵۱۲ھ کو مسجدوں میں اس کے نام کا خطبہ پڑھا گیا۔ اس کے بعد ۱۵ ربیع الآخر ۵۱۲ھ کو خلیفہ مستظہر باللہ نے چوبیس سال تین مہینے خلافت کرنے کے بعد وفات پائی اور اس کا بیٹا ابو منصور فضل تخت نشین ہوا اور اپنا لقب مسترشد باللہ رکھا۔ مسترشد باللہ مسترشد باللہ بن مستظہر باللہ ربیع الاول ۴۸۵ھ میں پیدا ہوا اور بعمر ۲۷ سال اپنے باپ کے بعد ۵۱۲ھ ۱۵ ربیع الآخر کو تخت نشین ہوا‘ خلیفہ مسترشد باللہ کے بھائی امیر ابوالحسن بن مستظہر نے بیعت نہیں کی اور بغداد سے واسط چلا گیا‘ سال بھر کے بعد گرفتار ہو کر آیا اور خلیفہ نے اس کا قصور معاف کر کے قصر خلافت میں ٹھہرایا‘ خلیفہ مسترشد باللہ کی تخت نشینی کے دوسرے مہینے مسعود بن سلطان محمد سلجوقی برادر سلطان محمود نے جو موصل میں مقیم تھا‘ خروج کیا اور اپنے ساتھ قسیم الدولہ زنگی بن آقسنفر والی سنجار اور ابو الٰہیجاء والی اربل کو بھی بلایا اور بغداد میں آ کر اپنا عمل دخل بٹھایا۔ ادھر سلطان محمود کا تیسرا بھائی سلطان طغرل بن سلطان محمد اپنے باپ کے زمانے سے زنجان کا حاکم تھا‘ سلطان محمود نے ملک طغرل پر چڑھائی کی‘ ملک طغرل زنجان سے بھاگ گیا‘ سلطان محمود نے زنجان کو لوٹ لیا۔ جب سلطان محمد کا انتقال ہوا اور سلطان محمود تخت نشین ہوا تو اس وقت سلطان محمد کا بھائی یعنی سلطان محمود کا چچا سنجر ماوراء النہر کا حاکم تھا‘ سلطان سنجر کا لقب پہلے ناصر الدین تھا‘ سلطان محمد کے انتقال کے بعد سلطان سنجر نے ماوراء النہر ہمراہ امیر ابوالفضل والی سجستان‘ خوارزم شاہ محمد امیر انزدارور علاء الدولہ والی یزد وغیرہ سردار بھی تھے‘ اس معرکہ میں سلطان محمود کو شکست اور سلطان سنجر کو فتح حاصل ہوئی اور اس نے بڑھ کر ہمدان پر قبضہ کیا‘ یہ خبر جب بغداد میں پہنچی تو یہاں سلطان سنجر کے نام کا خطبہ پڑھا گیا۔ سلطان محمود نے بعد شکست اصفہان میں جا کر دم لیا‘ آخر سلطان سنجر کی ماں یعنی سلطان محمود کی دادی نے کوشش کر کے دونوں میں صلح کرا دی‘ شرط یہ قرار پائی کہ سلطان سنجر سلطان محمود کو اپنا ولی عہد تسلیم کرے اور خطبوں میں سنجر کے بعد محمود کا نام لیا جائے‘ چنانچہ اسی شرط کے موافق سلطان سنجر نے ماوراء النہر غزنہ‘ خراسان وغیرہ اپنے ممالک میں سلطان محمود کی ولی عہدی کے فرامین بھیج دے‘ صرف رے کا علاقہ سلطان سنجر نے سلطان محمود کے مقبوضہ ممالک سے اپنے قبضہ میں لے کر باقی تمام ممالک پر اس کی حکومت کو تسلیم کیا‘ ادھر سلطان محمود نے اپنے بھائی سلطان مسعود سے صلح کر کے اس کو موصل و آذربائیجان کے صوبے دے دئیے اور اس نے موصل کو اپنا مستقر حکومت بنایا۔ ۵۱۳ھ میں سلطان مسعود نے اپنی خود مختاری اور سلطان محمود کی مخالفت کا علم بلند کیا‘ ۱۵ ربیع الاول ۵۱۴ھ کو دونوں بھائیوں میں لڑائی ہوئی‘ مسعود کو شکست ہوئی اور موصل کے قریب جا کر پہاڑوں میں پناہ لی‘ امراء نے درمیان میں پڑ کر دونوں بھائیوں