تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی‘ ترکوں اور دیلمیوں میں جنگ ہوئی مگر کو رتگین کا اثر بدستور قائم رہا۔ محمد بن رایق جو شام پر قابض ہو گیا تھا یہ حالات سن کر خود امیر الامرائی حاصل کرنے کے لیے شام سے بغداد کی طرف چلا‘ کو رتگین نے بغداد سے باہر نکل کر مقابلہ کیا‘ ابن رایق بزدر بغداد میں داخل ہوا‘ کو رتگین گرفتار ہو کر قید ہوا‘ خلیفہ نے ابن رایق کو امیر الامراء بنا دیا‘ محمد بن رایق نے ابو عبداللہ بریدی سے واسط کا خراج زبردستی وصول کیا۔ ماہ ربیع الثانی ۳۳۰ھ میں ابن بریدی نے بغداد پر فوج کشی کی‘ ابن رایق کو شکست ہوئی‘ بریدی کے لشکر میں ترک اور دیلمی شامل تھے‘ شہر میں داخل ہو کر لشکریوں نے لوٹ مار کا بازار گرم کر دیا‘ خلیفہ معہ ابن رایق اور اپنے بیٹے ابو منصور کے موصل کی طرف بھاگ گیا‘ قصر خلافت اور اہل بغداد کے مکانوں کو لوگوں نے خوب لوٹا۔ اس لوٹ مار میں بعض قرمطی بھی آ کر شامل ہو گئے‘ شرفائے شہر کو سخت اذیت و ذلت کا سامنا کرنا پڑا‘ موصل میں ناصر الدولہ بن حمدان حکمران تھا‘ خلیفہ کے پہنچنے پر وہ شہر چھوڑ کر باہر چلا گیا۔ خلیفہ اور ابن رایق نے اس کو تسلی دے کر بلایا‘ ناصر الدولہ نے محمد بن رایق کو قتل کر دیا‘ خلیفہ نے ناصر الدولہ کو امیر الامراء کا خطاب دیا اور ناصر الدولہ کے بھائی ابو الحسین کو سیف الدولہ کے خطاب سے مخاطب فرمایا۔ موصل سے فوج مرتب کر کے ناصر الدولہ اور خلیفہ بغداد کی جانب چلے‘ ابن بریدی نے جو بغداد پر قابض و متصرف تھا مقابلہ کیا‘ شوال ۳۳۳ھ میں بریدی کو شکست ہوئی اور ناصر الدولہ معہ خلیفہ بغداد میں داخل ہوا‘ ناصر الدولہ اور سیف الدولہ بغداد میں خلیفہ کے پاس گیارہ مہینے تک رہے‘ پھر ان کو اپنے صوبہ موصل کی فکر ہوئی‘ یہ دونوں بھائی موصل کی طرف روانہ ہوئے‘ ماہ رمضان ۳۳۱ھ میں توزون نامی سردار نے بغداد میں غلبہ و تسلط حاصل کیا اور خلیفہ نے توزون کو امیر الامرائی کا خطاب دیا۔ چند روز کے بعد یعنی محرم ۳۳۲ھ کو ابو جعفر بن شیرزاد داخل بغداد ہوا‘ جب کہ توزون واسط کی طرف گیا ہوا تھا‘ خلیفہ متقی ابو جعفر کے داخل ہونے سے خوف زدہ ہو کر بغداد سے موصل کی طرف بھاگ گیا‘ توزون اور ابو جعفر نے مل کر موصل پر چڑھائی کی‘ وہاں ناصر الدولہ اور سیف الدولہ دونوں بھائیوں کو شکست ہوئی‘ وہ معہ خلیفہ نصیبین کی طرف چلے گئے‘ نصیبین سے خلیفہ متقی رقہ میں آیا اور توزون کو خط لکھا‘ توزون نے بنو حمدان سے صلح کر لی اور بغداد کو لوٹ گیا۔ خلیفہ معہ بنو حمدان رقہ میں مقیم رہا۔ انہیں ایام میں معزالدولہ احمد بن بویہ نے جو اہواز پر قابض و متصرف تھا‘ واسط پر چڑھائی کی‘ توزون نے موصل سے واپس ہو کر مقابلہ کیا۔ ۱۷ ذیقعدہ ۳۳۲ھ میں توزون و معزالدولہ میں جنگ ہوئی۔ اس لڑائی میں معزالدولہ کو شکست ہوئی۔ مگر اس نے دوبارہ حملہ کر کے واسط پر قبضہ کر لیا۔ سنہ ۳۲۲ھ میں رومیوں نے سرحد آذربائیجان کے شہر بردنہ پر حملہ کیا۔ مرزبان دیلم نے یہ خبر سن کر اس طرف فوج بھیجی۔ روسیوں نے مسلمانوں کو خوب قتل و غارت کیا۔ مسلمانوں نے مجتمع ہو کر ان کا مقابلہ کیا۔ عرصہ دراز تک لڑائی جاری رہی۔ آخر سخت معرکوں کے بعد روسیوں کو مار مار کر ان کے ملک کی طرف بھگا دیا۔ خلیفہ متقی کی معزولی