تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہ ہونے پایا۔ کیونکہ اہل خراسان تمام مامون کے دل سے حامی و مددگار تھے اور امین کو جو اہل عرب کا حامی تھا شکست دینا چاہتے تھے۔ ادھر مالک مغربیہ یعنی امین کے ماتحت صوبوں میں جو شورشیں برپا ہوئیں وہ امین کے لیے زیادہ خطر ناک ثابت ہوئیں۔ ملک شام میں خاندان بنو امیہ کا صرف ایک ہی شخص باقی رہ گیا تھا جس کا نام علی بن عبداللہ بن خالد بن یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہ تھا۔ اس کی ماں کا نام نفیسہ بنت عبیداللہ بن عباس بن علی بن ابی طالب تھا اور یہ فصیانی کے نام سے مشہور تھا‘ وہ کہا کرتا تھا کہ میں صفین کے سرداروں یعنی معاویہ رضی اللہ عنہ و علی رضی اللہ عنہ کا بیٹا ہوں۔ یہ ذی علم و صاحب شعور شخص تھا۔ امین و مامون کو آمادئہ مقابلہ دیکھ کر اس نے ملک شام میں خروج کیا اور شام کے وہ قبائل جو بنو امیہ سے تعلق رکھتے تھے‘ اس کے ساتھ ہو گئے۔ امین نے فوجیں شام کی طرف روانہ کیں۔ لیکن ان کو شکست ہوئی۔ کئی برس تک ملک شام میں ہنگامہ برپا رہا۔ آخر ۱۹۸ھ میں سفیانی بعض شامی قبائل سے مغلوب ہو کر شام سے فرار ہو گیا اور شامیوں نے دمشق پر قبضہ کر لیا۔ امین نے جب خانہ کعبہ سے دستاویز عہد نامہ کو چاک کرا دیا اور دائود بن عیسیٰ نے اس حکم کی تعمیل سے انکار کر کے مکہ و مدینہ اور حجاز کے باشندوں کو سمجھایا کہ امین نے مامون پر ظلم کیا ہے‘ ہم نے خلیفہ ہارون الرشید کے سامنے جو عہد کیا ہے اس پر قائم رہنا چاہیئے اور موسیٰ کی جو ایک شیر خوار بچہ ہے‘ ہرگز بیعت ولی عہدی نہیں کرنی چاہیئے۔ دائود بن عیسیٰ کی اس کوشش کا یہ نتیجہ ہوا کہ تمام اہل حجاز نے مامون کی خلافت کو تسلیم کر کے امین کا نام خطبہ سے نکال دیا اور مامون ہی کو خلیفہ تسلیم کر لیا اور دائود بن عیسیٰ نے مکہ سے براہ بصرہ و فارس و کرمان جا کر مرو میں مامون الرشید کو حجاز کی حالت سے آگاہ کیا۔ مامون نے خوش ہو کر اسی کو اپنی طرف سے مکہ کا گورنر مقرر کر کے بھیج دیا۔ یہ واقعہ ۱۹۶ھ کا ہے۔ غرض بغاوتوں اور سرکشیوں سے امین کو زیادہ نقصان پہنچا۔ مامون کو کوئی صدمہ نہیں پہنچا‘ جو دلیل اس بات کی ہے کہ امین کے اندر قابلیت ملک داری نہ تھی۔ رومی ہارون الرشید کے انتقال سے چند روز بعد قیصر روم نقفور بھی جنگ برجان میں مارا گیا۔ اس کی جگہ اس کا بیٹا تخت نشین ہوا۔ دو مہینے کے بعد وہ بھی مر گیا‘ تو اس کی بہن کا داماد میکائیل بن جرجیس تخت نشین ہوا۔ دوسرے سال ۱۹۴ھ میں رومیوں نے اس کے خلاف بغاوت کی تو وہ دارالسلطنت چھوڑ کر درویشوں اور رہبانوں میں جا شامل ہوا۔ تب رومیوں نے اپنے سپہ سالار الیون نامی کو تخت پر بٹھایا۔ غرض جس زمانے میں ہارون کی سلطنت میں اندرونی فسادات رونما ہو رہے تھے اس زمانے میں رومیوں کی سلطنت بھی اسی قسم کی پیچیدگیوں میں مبتلا تھی۔ امین و مامون کی زور آزمائی ۱۹۴ھ کے آخری ایام میں امین نے مامون کو ولی عہدی سے معزول کیا اور مامون نے امین کا نام خطبہ سے نکال دیا۔ اس کے بعد امین نے یہی نہیں کہ اپنے بیٹے کو مامون کی جگہ ولی عہد بنایا‘ بلکہ اپنے بھائی موتمن کو بھی معزول کر کے اس کی جگہ اپنے دوسرے بیٹے عبداللہ کو ولی عہد بنایا۔ اور خطبوں میں موسیٰ و عبداللہ کا نام لیا جانے لگا۔