تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہروان سے روانہ ہو کر مامون بغداد میں ۱۵ صفر ۲۰۴ھ کو داخل ہوا۔ یہاں اس نے دربار کیا اور طاہر کی فتوحات اور جاں فشانیوں پر نظر کر کے اس سے کہا کہ تیری جو خواہش ہو اس کو ظاہر کر۔ طاہر نے کہا کہ آپ سبز لباس کو ترک کر کے وہی قدیمی سیاہ لباس پہننے کی اجازت دیں اور عباسیوں کا شعار خود بھی اختیار کریں۔ مامون نے سبز شعار کی جگہ سیاہ شعار کو اختیار کر لیا۔ اس سے بغداد میں عام طور پر خوشی کا اظہار کیا گیا اور بنو عباس کی تمام شکایات دور ہو گئیں۔ یہ واقعہ ۲۳ صفر ۲۰۴ھ کو وقوع پذیر ہوا۔ عمال سلطنت کا تقرر اور قابل تذکرہ واقعات ۲۰۴ھ کے ماہ صفر میں مامون الرشید بغداد میں داخل ہو کر انتظام سلطنت کی طرف متوجہ ہوا۔ طاہر بن حسین کو صیغہ پولیس کی افسری اور بغداد کی کوتوالی جو اس زمانے میں بہت بڑا عہدہ تھا۔ سپرد کی۔ ساتھ ہی جزیرہ و سواد کی حکومت و گورنری عطا کی۔ کوفہ کی گورنری اپنے بھائی ابو عیسیٰ کو اور بصرہ کی حکومت اپنے دوسرے بھائی صالح کو دی۔ حجاز کی گورنری عبداللہ بن حسین بن عباس بن علی بن ابی طالب کو عطا کی۔ موصل کی حکومت پر سید بن انس ازوی کو مامور کیا۔ عبداللہ بن طاہر بن حسین کو رقہ کی حکومت دی گئی۔ جزیرہ کی حکومت پر یحییٰ بن معاذ کو بھیجا گیا۔ ارمینیا و آذربائیجان کی حکومت عیسیٰ بن محمد بن ابی خالد کو عطا ہوئی۔ اسی سال سری بن محمد بن حکم والی مصر کا انتقال ہوا اس کی جگہ اس کا بیٹا عبداللہ بن سری مقرر ہوا۔ اسی سال دائود بن یزید گورنر سندھ کا بھی انتقال ہو گیا‘ اس کی جگہ بشر بن دائود کو حکومت سندھ عطا کی گئی اور بشر سے یہ شرط کی گئی کہ ہر سال ملک سندھ سے دس ہزار درہم بطور خراج بھیجا کرے۔ اسی سال حسن بن سہل کے دماغ میں خلل پیدا ہوا اور دیوانگی کی نوبت یہاں تک پہنچی کہ اس کو زنجیروں سے باندھنا پڑا۔ مامون الرشید نے اس کی جگہ احمد بن ابی خالد احول کو وزیراعظم مقرر کیا۔ خلیج فارس کے ساحل پر ایک گروہ قوم زط کے نام سے سکونت پذیر تھا۔ جن کی تعداد پندرہ بیس ہزار کے قریب قریب تھی۔ انہوں نے ڈاکہ زنی شروع کر کے بصرہ کے راستے کو مخدوش بنا دیا تھا۔ مامون الرشید نے جزیرہ کے عامل یحییٰ بن معاذ کو ان کی سرکوبی کا حکم دیا مگر ان لوگوں کا قرار واقعی علاج نہ ہوا۔ طاہر کا گورنر خراسان بننا ۲۰۵ھ میں مامون الرشید نے عیسیٰ بن یزید جلودی کو مہم زط پر مامور فرمایا۔ اسی سال یہ واقعہ پیش آیا کہ ایک روز مامون کے پاس بے تکلف صحبت میں طاہر بن حسین حاضر ہوا۔ طاہر کی صورت دیکھ کر مامون کو اس وقت اپنا بھائی امین یاد آ گیا اور اس کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے‘ ساتھ ہی اس کو طاہر کی وہ تمام ظالمانہ کارروائیاں یاد آ گئیں جو اس نے امین کے گرفتار و ذلیل اور قتل کرنے میں روا رکھی تھیں۔ طاہر نے خلیفہ مامون کو چشم پر آب دیکھ کر وجہ پوچھی۔ مامون نے کہا کہ کچھ ایسی ہی بات ہے جس کے ظاہر کرنے میں ذلت اور پوشیدہ رکھنے میں اذیت محسوس ہوتی ہے‘ مگر دنیا میں ایسا کون شخص ہے جو اذیت و رنج سے محفوظ ہو‘ میں بھی اس اذیت کو برداشت کرتا ہوں۔ طاہر اس وقت تو کچھ نہ بولا‘ مگر بعد میں اس نے مامون کے ندیم حسین سے جو اس صحبت میں موجود تھا فرمائش کی کہ مامون سے اس بات کو کسی طرح معلوم کرے اور