تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رہا۔ یزید بن عبدالملک نے اپنے بعد اپنے بھائی ہشام بن عبدالملک اور اس کے بعد اپنے بیٹے ولید بن یزید کو ولی عہد بنایا تھا‘ چار سال ایک ماہ خلیفہ رہ کر ۲۵ شعبان ۱۰۵ھ کو بمقام بلقاء بعمر ۳۸ سال یزید بن عبدالملک فوت ہوا اور اس کی وصیت کے موافق ہشام بن عبدالملک تخت خلافت پر بیٹھا۔ ہشام بن عبدالملک ابوالولید ہشام بن عبدالملک ۷۲ھ میں پیدا ہوا‘ اس کی والدہ عائشہ بنت ہشام بن اسماعیل مخزومی تھی‘ جب یزید بن عبدالملک کا انتقال ہوا تو ہشام حمص میں مقیم تھا‘ وہیں قاصد یہ خبر اور یزید کا عصا اور انگوٹھی لے کر گیا‘ ہشام حمص سے دمشق میں آیا اور لوگوں سے اپنی خلافت کی بیعت لی۔ ہشام بن عبدالملک نے تخت نشین ہونے کے بعد ابن ہبیرہ کو عراق کی حکومت سے معزول کر کے اس کی جگہ خالد بن عبداللہ قسری کو حکومت عراق کی سند دے کر روانہ کیا‘ اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ مسلم بن سعید خراسان کا حاکم مقرر ہوا تھا‘ مسلم نے فوج لے کر ترکوں پر چڑھائی کی اور ۱۰۵ھ کے آخر تک مصروف جنگ رہ کر اکثر ترک سرداروں کو مغلوب کر کے ان سے خراج وجزیہ وصول کیا۔ واقعات خراسان ۱۰۶ھ میں مسلم بن سعید نے جہاد کے ارادے سے بہت بڑی فوج جمع کر لی اور بخارا وفرغانہ کی طرف جا کر باغیوں کو سزائیں دیں‘ خاقان چین نے اہل فرغانہ کی مدد کی اور خاقان سے مسلم کی کئی زبردست اور خون ریز لڑائیاں ہوئیں‘ انجام کار خاقان کو شکست ہوئی‘ اور ترکوں کے بڑے بڑے سردار مسلمانوں نے گرفتار کر لیے‘ اسی سال ہشام بن عبدالملک خلیفۂ دمشق نے خالد بن عبداللہ کو خط لکھا کہ مسلم بن سعید کو خراسان کی گورنری سے معزول کر کے اپنے بھائی اسد بن عبداللہ قسری کو خراسان کا گورنر بنا کر بھیج دو‘ چنانچہ خالد بن عبداللہ نے اسد بن عبداللہ اپنے بھائی کو خراسان کی سند حکومت دیکر روانہ کیا اور مسلم بن سعید نے بخوشی خراسان کی حکومت اس کے سپرد کر دی خالد بن عبداللہ نے جب اپنے بھائی اسد بن عبداللہ کو خراسان کا حاکم بنا کر بھیجا تو اس کے ساتھ ہی عبدالرحمن بن نعیم کو اس کا نائب بنا کر بھیج دیا تھا۔ اسد بن عبداللہ نے خراسان کی حکومت سنبھالتے ہیں جبال ہرات یعنی غور وغیرہ کی طرف حملہ کیا اور وہاں سے مسلمانوں کو بہت سا مال غنیمت حاصل ہوا‘ ان لڑائیوں میں نصر بن سیار اور مسلم بن احور نے بہت نام وری حاصل کی‘ اسد بن عبداللہ نے چند ہی روز کے بعد ایسے اخلاق کا اظہار کیا کہ لوگ اس سے پریشان ودحشت زدہ ہونے لگے‘ اس نے نصر بن سیار کے سودرے لگوائے۔ عبدالرحمن بن نعیم کا سرمنڈوایا اور ان لوگوں کو اپنے بھائی خالد بن عبداللہ کے پاس بھیج دیا کہ یہ میرے قتل کی سازش میں شریک تھے۔ اسی طرح وہ اہل خراسان کو بھی بہت لعن وطعن کرتا اور سختی سے پیش آتا تھا‘ ان باتوں کا حال ہشام بن عبدالملک کو معلوم ہوا تو اس نے دمشق سے خالد بن عبداللہ کو لکھا‘ کہ اسد بن عبداللہ کو خراسان کی حکومت سے معزول کر دو‘ پھر خود ہی براہ راست اشرس بن عبداللہ سلمی کو خراسان کی حکومت پر مامور کر کے بھیج دیا اور خالد کو اطلاع دے