تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مکتفی باللہ مکتفی باللہ بن معتضد باللہ بن موفق باللہ بن متوکل علی اللہ بن معتصم باللہ بن ہارون الرشید کا اصل نام علی اور کنیت ابو محمد تھی‘ ایک ترکیہ ام ولد جیجک نامی کے بطن سے پیدا ہوا تھا‘ علی نام کے صرف دو ہی خلیفہ ہوئے‘ ایک سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور دوسرا مکتفی باللہ‘ معتضد باللہ نے اس کو اپنا ولی عہد بنایا تھا۔ جب معتضد کا انتقال ہوا تو مکتفی رقہ میں تھا اور بدر غلام فارس میں‘ وزیراعظم قاسم بن عبید اللہ نے مکتفی کے نام پر لوگوں سے بیعت لی اور مکتفی کے پاس رقہ میں خبر بھیجی‘ مکتفی ۷ جمادی الاول کو بغداد میں داخل ہوا اور قاسم وزیر کو ۷ خلعت عطا کیے‘ مکتفی عادل‘ خوش خلق اور خوب صورت شخص تھا‘ وزیر ابولقاسم بن عبیداللہ یہ چاہتا تھا کہ معتضد کی اولاد میں سے کوئی خلیفہ نہ ہو بلکہ اس خاندان کے کسی اور شخص کو خلیفہ بنایا جائے۔ بدر بن عبیداللہ اس کے ارادے میں سدراہ ہوا اور وزیر کو مجبوراً اپنے اس ارادے سے باز رہنا پڑا‘ اب مکتفی کے تخت نشین ہونے کے بعد وزیر کو یہ فکر ہوئی کہ اگر بدر نے حاضر دربار ہو کر خلیفہ سے میرے اس ارادے کا تذکرہ کر دیا تو خلیفہ میرا دشمن ہو جائے گا‘ اس لیے وہ اس کوشش میں مصروف ہوا کہ بدر کے آنے سے پہلے خلیفہ کو بدر کی جانب سے بد گمان کر دے۔ چنانچہ جو بڑے بڑے سردار بدر کے ساتھ فارس میں تھے ان کو بلا لیا گیا‘ بدر فارس سے واسط میں آیا تو واسط کی طرف ایک فوج روانہ کر دی‘ بدر چاہتا تھا کہ میں خلیفہ کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنی بے گناہی کا ثبوت پیش کروں‘ وزیر نے خلیفہ کو بدر کی طرف سے اور بھی برہم کر دیا اور نتیجہ یہ ہوا کہ بدر کو بغداد پہنچنے سے پہلے ہی قتل کر دیا گیا۔ بدر نہایت عقل مند اور بہادر اور مدبر شخص تھا‘ اس کا قتل بالکل اسی قسم کا قتل تھا جیسا ہرثمہ بن اعین کا قتل۔ مامون الرشید کے ابتدائی عہد خلافت میں ہوا‘ ماہ رجب ۲۸۹ھ میں محمد بن ہارون نے جو اسماعیل سامانی کا ایک باغی سردار تھارے قبضہ کیا‘ خلیفہ مکتفی نے فوج بھیجی‘ اس کو محمد بن ہارون نے شکست دے کر بھگا دیا‘ تب مکتفی باللہ نے رے کا علاقہ بھی اسماعیل سامانی کو دے دیا‘ اسماعیل سامانی نے آ کر رے پر قبضہ کیا‘ محمد بن ہارون شکست کھا کر بھاگا پھر گرفتار ہو کر آیا‘ اس کو اسٰمعیل نے جیل خانہ میں قید کرا دیا‘ جہاں وہ شعبان ۲۹۰ھ میں مر گیا۔ قرامطہ کا ہنگامہ شام میں اوپر ذکر آ چکا ہے کہ صوبہ بحرین پر قرامطہ نے تسلط کر لیا تھا‘ اس کے بعد وہ کوفہ میں نمودار ہوئے مگر وہاں شکست کھائی تو دمشق میں پہنچ کر طفج نامی عامل دمشق کو بار بار شکستیں دے کر اس کا محاصرہ کر لیا‘ مکتفی باللہ نے دمشق میں قرامطہ کی یہ چیرہ دستی دیکھ کر خود بغداد سے کوچ کیا اور ۲۹۰ھ میں رقہ پہنچ کر قیام کیا اور محمد بن سلیمان کو ایک زبردست لشکر دے کر دمشق کی جانب قرامطہ کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا‘ محمد بن سلیمان نے بڑی ہوشیاری اور بہادری کے ساتھ قرامطہ کا مقابلہ کیا‘ قرامطہ کا سردار ابو القاسم یحییٰ المعروف بہ ذکرویہ ۶ محرم ۲۹۱ھ کو گرفتار ہوا‘ بہت سے قرامطہ مقتول‘ بہت سے مقید اور بہت سے مفرور ہوئے‘ ذکرویہ گرفتار ہو کر رقہ