تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے اسے اپنی طرف متوجہ کر لیا‘ آخر مغلوں نے اس کی خوب پریشان کیا اور وہ ان کے سامنے سے بھا گتا اور فرار ہوتا پھرا‘ آخر بحیرہ قزوین کے ایک جزیرے میں ۶۱۷ھ میں مر گیا۔ اس کے تین بیٹے تھے‘ وہ بھی باپ کے بعد مغلوں کے آگے آگے بھاگتے پھرے‘ ایک بیٹا جلال الدین خوارزمی بھاگ کر ہندوستان بھی آیا اور دو برس ہندوستان میں رہ کر پھر واپس چلا گیا‘ آخر ۶۲۸ھ میں مغلوں نے اس خاندان کا خاتمہ کر دیا‘ خوارزم شاہیوں کی حکومت ۴۷۰ھ سے ۶۲۸ھ تک رہی‘ مگر بارہ سال اس سلطنت پر ایسے عروج کے گذرے کہ وہ سلطنت سلجوق کی ہم پلہ سمجھی جاتی تھی۔ دولت ایوبیہ اتابکان شام و عراق کا ذکر اوپر ہو چکا ہے‘ ان میں عماد الدین زنگی نے کردستان کے رہنے والے ایک کر دسردار مسمی ایوب بن شادی کو شہر بعلبک کا محافظ و حاکم اپنی طرف سے مقرر کیا تھا‘ رفتہ رفتہ وہ بڑا سردار ہو گیا‘ ایوب کا ایک چھوٹا بھائی شیر کوہ تھا‘ عماد الدین کے فوت ہونے پر جب اس کا بیٹا نورالدین محمود زنگی تخت نشین ہوا تو اس نے شیرکوہ کو حمص اور رحبہ کی حکومت عطا کی‘ شیرکوہ کی قابلیت و بہادری کا اندازہ کر کے نورالدین نے شیرکوہ کو اپنی فوج کا سپہ سالار بنایا‘ جب نور الدین نے شیرکوہ کو مصر کی طرف بھیجا تو اس کے بھتیجے صلاح الدین نے ۵۶۴ھ میں اپنی حکومت کی بنیاد قائم کی‘ پھر بہت جلد اس کی حکومت میں مصر و شام و حجاز وغیرہ شامل ہو گئے۔ صلاح الدین کی قائم کی ہوئی سلطنت کا نام دولت ایوبیہ ہے‘ اس خاندان میں ۶۴۸ھ تک حکومت قائم رہی۔ صلاح الدین کے بعد اس خاندان کے بھی کئی ٹکڑے ہو گئے‘ حماۃ میں اس خاندان کی ایک شاخ ۷۴۲ھ تک قائم رہی‘ جو شاخ اس خاندان کی مصر میں حکمراں تھی‘ اس کو ایوبیہ عادلیہ کہتے ہیں‘ انہیں کے جانشین میں مصر میں مملوک ہوئے۔ دولت مملوکیہ مصر دولت ایوبیہ مصر کے بعد مصر میں مملوک سلاطین کی حکومت ۵۶۰ھ سے شروع ہوئی‘ ان کا ذکر بھی اوپر آ چکا ہے‘ ان مملوکوں کے بھی دو سلسلے ہیں‘ پہلا سلسلہ مملوک بحریہ اور دوسرا مملوک گرجیہ کہلاتا ہے‘ ۹۲۲ھ میں ان کا بھی خاتمہ ہو گیا اور بجائے ان کے مصر میں حکومت عثمانیہ قائم ہوئی۔ سلاطین سلجوقیہ کے جانشینوں کا ذکر کرتے ہوئے ہم بہت دور آ گے نکل گئے ہیں‘ اور ترتیب زمانی کے اعتبار سے ابھی کئی مشہور و زبردست سلطنتوں کی طرف اشارہ کرنا باقی ہے جو اس سے بہت پہلے زمانہ میں قائم ہوئی تھیں‘ لہٰذا اب خراسان و عراق و شام وغیرہ مشرقی ممالک کو چھوڑ کر ہمیں مغرب کی طرف توجہ کرنی چاہیئے۔ دولت زیریہ تیونس جب دولت عبیدیہ نے قیروان سے قاہرہ میں اپنا دارالحکومت تبدیل کیا ہے‘ تو اس زمانہ میں مصر سے مراکش تک تمام شمالی افریقہ ان کے زیر حکومت تھا اور بحر روم میں دولت عبیدیہ کی بحری طاقت سب پر فائق سمجھی جاتی تھی مگر قاہرہ (مصر) میں دارالحکومت کے تبدیل ہو جانے کے بعد مغربی ممالک پر اس سلطنت کا رعب قائم نہ رہ سکا‘ چنانچہ تیونس میں خاندان زیریہ کی مستقل حکومت ہو گئی جو ۳۶۲ھ سے ۵۴۳ھ تک قائم رہی۔