تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس بات کہ شہرت دلائی کہ عمروبن سعید بن عاص کہتا ہے کہ مروان کے بعد خالد بن یزید کو ہر گز تخت نشین نہ ہونے دوں گا‘ بلکہ میں اپنی خلافت کے لیے لوگوں سے بیعت لوں گا‘ اس بات کے مشہور ہونے سے لوگوں میں چہ میگوئیاں ہونے لگیں۔ مروان نے اس موقع کو مناسب دیکھ کر حسان بن مالک کلبی کو جو خالد بن یزید کا سب سے بڑا طرف دار تھا‘ لالچ اور فریب دے کر اس بات پر آمادہ کر لیا کہ وہی یہ تحریک پیش کرے کہ مروان کے بعد عبدالملک بن مروان اور اس کے بعد عبدالعزیز بن مروان خلیفہ بنائے جائیں۔ چنانچہ حسان بن مالک نے جامع دمشق میں مجمع عام کے روبرو کھڑے ہو کر کہا کہ ہم سن رہے ہیں کہ لوگ امیر المومنین مروان کے بعد خلافت کے معاملہ میں ضرور جھگڑا کریں گے‘ لہٰذا میں اس خطرہ سے محفوظ رہنے کی ایک تجویز پیش کرتا ہوں اور امید ہے کہ امیر المومنین اور کافہ مسلمین اس کو پسند فرمائیں گے۔ وہ تجویز یہ ہے کہ امیر المومنین اپنے بعد اپنے بیٹے عبدالملک اور اس کے بعد عبدالعزیز کو خلافت کے لیے نامزد فرما دیں اور لوگوں سے اس امر کے لیے بیعت لے لیں۔ یہ بات سن کر کسی کو بھی مخالفت کی جرأت نہ ہوئی‘ سب نے اظہار پسندیدگی کیا‘ اور اسی وقت عبدالملک و عبدالعزیز کی ولی عہدی کے لیے لوگوں نے بیعت کر لی۔ مروان بن حکم کی وفات یہ بیعت چوں کہ خالد بن یزید کے خلاف تھی‘ اور خالد بن یزید کے طرف داروں کو مروان نے پہلے ہی اپنی طرف مائل کر لیا تھا‘ لہٰذا خالدبن یزید کو سخت صدمہ ہوا اور وہ کچھ نہ کر سکا‘ اس کے بعد مروان نے خالد بن یزید کے اثر و قبولیت کو نقصان پہنچانے کی کوششیں جاری رکھیں اوراس کی تذلیل و تخفیف کے در پے رہا‘ پھر اس پر صبر نہ کر کے اس کے قتل کی تدبیریں کرنے لگا۔ خالد نے اپنی ماں یعنی مروان کی بیوی سے شکایت کی کہ مروان میرے قتل پر آمادہ ہے‘ ام خالد نے کہا کہ تم بالکل خاموش رہو‘ میں مروان سے پہلے ہی انتقام لے لوں گی چنانچہ اس نے اپنی چار پانچ باندیوں کو آمادہ کیا‘ رات کو مروان محل سرائے میں آکر لیٹ گیا‘ ام خالد کے حکم کے موافق عورتوں نے مروان کے منہ میں کپڑا ٹھونس کر کہ آواز بھی نہ نکال سکے اور قابو کر کے گلا گھونٹ کر مار ڈالا۔ یہ واقعہ ۳ رمضان المبارک ۶۵ ہجری کو وقوع پذیر ہوا‘ اسی روز دمشق میں عبدالملک کے ہاتھ پر لوگوں نے بیعت خلافت کی اور عبدالمالک نے مروان کے قصاص میں ام خالد کو قتل کیا‘ مروان بن حکم کی عمر ۶۳ سال کی ہوئی‘ اور ساڑھے نو مہینے خلافت و حکومت کی۔ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما اور ان کی خلافت کے حالات اوپر بیان ہوتے چلے آئے ہیں‘ مروان بن حکم کی وفات چوں کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما کے عہد خلافت میں ہوئی‘ اوراس کی وفات کے بعد بھی بہت دنوں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما کی خلافت قائم رہی‘ لہٰذا مناسب یہی سمجھا گیا کہ یزید بن معاویہ اور معاویہ بن یزید کے بعد مروان بن حکم کے حالات قلم بند کئے جائیں اور اس کے بعد سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما کے بقیہ حالات خلافت ختم کر دیئے جائیں‘ عبدالملک بن مروان اب تخت نشین ہو چکا ہے‘ لیکن اس کی خلافت و سلطنت کا زمانہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما کی