تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
پر قبضہ کر لیا اور دارالحکومت قیروان میں زیادۃ اللہ کو محصور کر لیا۔ زیادۃ اللہ نے منصور کو شکست دے کر بھگا دیا مگر منصور بن نصیر پھر لشکر فراہم کر کے مقابلہ پر آیا اور دونوں کی زور آزمائیوں کا سلسلہ ۲۰۸ھ سے شروع ہو کر ۲۱۱ھ تک جاری رہا۔ آخر ۲۱۱ھ میں منصور بن نصیر اپنے ایک ہمراہی کے ہاتھ سے مارا گیا اور زیادۃ اللہ نے اطمینان سے افریقہ پر حکومت شروع کی۔ نصر بن شیث کی بغاوت کا خاتمہ نصر بن شیث کا حال اوپر مذکور ہو چکا ہے یہ امین بن ہارون سے دوستی و محبت رکھتا تھا۔ قتل امین کی خبر سن کر اور عربی عنصر کو مغلوب اور عجمیوں کو خلافت اسلامیہ پر حاوی دیکھ کر بغاوت و سرکشی پر آمادہ ہو گیا تھا۔ اس کو علویوں سے کوئی ہمدردی نہ تھی۔ مگر عجمیوں کی مخالفت و نفرت نے اس کو مامون کے مقابلہ پر آمادہ کر دیا تھا۔ عبداللہ بن طاہر سے پہلے طاہر بن حسین اس کے مقابلہ پر بے دلی کے ساتھ کام کرتا رہا۔ لہٰذا نصر بن شیث عقیلی کا تادیر مقابلوں میں ثابت قدم و محفوظ رہنا اس کی شہرت و حوصلہ کی ترقی کا سبب بن گیا۔ صوبہ جزیرہ کے قریباً تمام اضلاع پر اس نے قبضہ کر لیا تھا۔ اور حلب کے شمال مقام کیسوم میں مقیم تھا۔ آخر ۲۰۹ھ میں عبداللہ بن طاہر نے ہر طرف سے اس کو گھیر کر کیسوم میں محصور کر لیا اور نصر نے شدت محاصرہ اور اپنی سخت مجبوری کے عالم میں بلا شرط ہتھیار رکھ کر اپنے آپ کو عبداللہ بن طاہر کے سپرد کر دیا۔ عبداللہ نے اس کو مامون کے پاس بغداد کی طرف روانہ کیا۔ مامون کے دربار میں حاضر ہوا اور مامون نے صفر ۲۱۰ھ میں اس کو مدینۃ المنصور میں نظر بند کر دیا۔ ابن عائشہ کا قتل اور ابراہیم کی گرفتاری ابراہیم بن محمد بن عبدالوہاب بن ابراہیم امام بن محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس بن عبدالمطلب معروف بہ ابن عائشہ نے ابراہیم بن مہدی کی بیعت کی تھی۔ ابراہیم بن مہدی کے روپوش ہو جانے کے بعد ابراہیم ابن عائشہ بھی روپوش ہو گیا تھا۔ اس کے ساتھ ابراہیم بن اغلب اور مالک بن شاہین بھی تھے۔ جس زمانے میں نصر بن شیث کو عبداللہ بن طاہر نے گرفتار کر کے بغداد کی طرف روانہ کیا تو جاسوسوں نے یہ خبر مامون کو پہنچائی کہ جس روز نصر بن شیث بغداد میں داخل ہو گا‘ اسی روز بغداد میں ابن عائشہ اور ابراہیم بن اغلب اور مالک بن شاہین خروج کر کے علم بغاوت بلند کریں گے۔ اور فتنہ عظیم برپا ہو گا۔ اس سے پہلے بھی مامون کو یہ معلوم ہو چکا تھا کہ ابراہیم بن مہدی‘ ابراہیم بن عائشہ‘ ابراہیم بن اغلب اور مالک بن شاہین بغداد میں روپوش ہیں اور لوگوں کو اپنی سازش میں شریک کر رہے ہیں۔ اس خبر کو سننے کے بعد بغداد کی پولیس کو حکم دیا گیا کہ ان بغاوت کے سرغنوں کو جس طرح ممکن ہو گرفتار و اسیر کرو۔ چنانچہ پولیس کی کوششیں کامیاب ہوئیں اور یہ تینوں شخص یعنی ابراہیم بن مہدی کے سوا باقی تینوں شخص گرفتار ہو گئے۔ ان کو قید خانہ میں بھیج دیا گیا‘ انہوں نے قید خانہ کا دروازہ بند ہونے پر دیوار میں نقب لگانا شروع کیا۔ اور وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کرنے لگے۔ یہ حال معلوم ہونے پر مامون خود قید خانہ میں پہنچا۔ باقی دونوں کو قتل کرا کر ابن عائشہ کو صلیب پر لٹکا دیا‘ اسی حالت میں اس کی جان نکل گئی۔ یہ پہلا عباسی تھا جو خلافت عباسیہ میں قتل کیا گیا۔ یہ قتل کا واقعہ ماہ صفر ۲۱۰ھ میں وقوع پذیر ہوا۔ چند روز کے بعد ابراہیم بن مہدی عورتوں کا