تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی جانب چلا گیا‘ اسی سال طغرل بیگ سلجوقی نے خراسان میں سلطان مسعود بن محمود بن سبکتگین کے سپہ سالار کو شکست دی اور نیشاپور پر قابض ہو گیا‘ اور خراسان پر مستولی ہو کر سلطان اعظم کے لقب سے مشہور ہوا۔ اسی سال طغرل بیگ اور جلال الدولہ کے درمیان صلح نامہ لکھا گیا اور خلیفہ نے اپنے خاص ایلچی قاضی ابو الحسن کو طغرل بیگ کے پاس روانہ کیا‘ ماہ شعبان ۴۳۵ھ میں جلال الدولہ نے وفات پائی اور لوگوں نے اس کے بیٹے ابو منصور ملک العزیز کو جلال الدولہ کا قائم مقام بنایا‘ مگر ملک العزیز لشکریوں کو ان کے حسب منشا انعام و وظائف نہ دے سکا‘ لشکر میں بد دلی پیدا ہو گئی‘ اس موقعہ سے فائدہ اٹھا کر ابو کالیجار نے بہت سا مال سرداران فوج کے پاس بغداد میں بھیج دیا اور اس کے نام کا خطبہ پڑھا گیا‘ ماہ صفر ۴۳۶ھ میں وہ بغداد میں داخل ہوا اور خلیفہ نے اس کو ’’محی الدین‘‘ کا خطاب عطا کیا۔ ۴۳۹ھ میں ابو کالیجار المخاطب یہ محی الدین بن سلطان الدولہ بن بہاء الدولہ بن عضد الدولہ بن رکن الدولہ بن بویہ دیلمی نے سلطان طغرل بیگ سے اپنی بیٹی کا عقد کر کے مصالحت کی۔ ابو کالیجار کی حکومت ابو کالیجار نے نائب السلطنت بن کر اصفہان و کرمان کے علاقوں پر اپنی تدبیر ورائے اور چالاکی و فوج کشی وغیرہ کے ذریعہ قبضہ کیا اور سوا چار برس حکومت کر کے ۴۴۰ھ میں فوت ہوا‘ اس کی جگہ بغداد میں اس کا بیٹا ابو نصر فیروز مسند نشین ہوا اور ’’ملک الرحیم‘‘ اپنا لقب رکھا۔ ملک الرحیم کی حکومت ’’ملک الرحیم‘‘ نے بغداد و عراق میں حکومت شروع کی اور اس کے دوسرے بھائی نے شیراز پر قبضہ کیا‘ اسی سال اہل بغداد میں سخت فساد برپا ہوا‘ بنائے فساد وہی شیعہ سنی کا جھگڑا تھا‘ اس کے بعد ملک الرحیم نے اپنے بھائی ابو منصور خسرو پر جس نے شیراز پر قبضہ کر لیا تھا چڑھائی کی‘ لڑائیاں ہوئیں‘ اس کے بعد ملک الرحیم کے دوسرے بھائیوں اور رشتہ داروں نے عراق میں علم بغاوت بلند کیے‘ ۴۴۲ھ میں شیعیوں سنیوں کے درمیان بغداد میں فساد ہوا اور سینکڑوں آدمی طرفین سے مارے گئے۔ اسی سال سلطان طغرل بیگ نے اصفہان پر قبضہ کر لیا اور اپنے بھائی ارسلان بن دائود کو بلاد فارس کی جانب روانہ کیا۔ ارسلان بن دائود نے ۴۴۲ھ میں صوبہ فارس پر قبضہ کر لیا‘ خلیفہ قائم بامر اللہ نے سلطان طغرل بیگ کے پاس ان تمام صوبوں کی سند حکومت بھیج دی جو اس نے فتح کر لیے تھے‘ ۴۴۳ھ میں عید کے موقعہ پر سلطان طغرل بیگ بغداد میں آیا اور خلیفہ کی دست بوسی کا شرف حاصل کیا اور خلعت و اعزاز سے مشرف ہو کر واپس چلا گیا۔ ۴۴۵ھ میں بغداد کے اندر شیعہ سنیوں میں ایک بڑا فساد برپا ہوا‘ بغداد کے کئی محلے اس فساد میں جل کر خاک سیاہ ہو گئے‘ خلیفہ قائم بامر اللہ نے اس فساد کو بہ مشکل فرو کیا‘ ملک الرحیم شیراز اور بصرہ وغیرہ میں اپنے بھائی بھتیجوں سے مصروف جنگ رہا یہاں تک کہ ۴۴۷ھ کا زمانہ آ گیا۔ اس عرصہ میں سلطان طغرل بیگ نے آذربائیجان و جزیرہ پر قبضہ کیا‘ رومیوں پر جہاد کیا‘ وہاں سے بے قیاس مال و دولت حاصل کرنے کے بعد خراسان و فارس کے قبضے کو مکمل کر کے موصل و شام پر قبضہ کیا‘ حج ادا کرنے کے لیے بیت اللہ شریف