تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
مجھ کو نظر بند اور معطل کیا جا رہا ہے تو اس نے بھی بعض فوجی سرداروں سے خفیہ سازش مونس وغیرہ کے خلاف شروع کر دی۔ ادھر مونس اور اس کے ہمراہیوں نے خلیفہ کے معزول کرنے اور ابو احمد بن مکتفی کے خلیفہ بنانے کی تیاری شروع کی۔ ان کوششوں میں قاہر باللہ کو کامیابی ہوئی۔ علی بن بلیق حاجب‘ مونس دھوکے سے گرفتار ہو کر قاہر باللہ کے حکم سے قتل کیے گئے۔ محمد بن یاقوت کو حاجب اور ابو جعفر محمد بن قاسم بن عبیداللہ کو وزیر بنایا گیا۔ یہ واقعہ شعبان ۳۲۱ھ کو وقوع پذیر ہوا۔ انہیں ایام میں احمد بن مکتفی کی تلاش شروع ہوئی‘ وہ روپوش ہو گیا تھا۔ آخر گرفتار ہوا اور قاہر باللہ نے اس کو دیوار میں چنوا دیا‘ ان تمام مقتولوں کے مکانات مسمار کر دیے گئے‘ مال و اسباب خلیفہ نے ضبط کر لیا‘ ساڑھے تین مہینے وزارت کرنے کے بعد ابو جعفر وزیر بھی معتوب و مقید ہوا اور اٹھارہ روز قید رہ کر بحالت قید فوت ہو گیا۔ خاندان بویہ دیلمی کا آغاز چونکہ اب تاریخ میں خاندان بویہ کے افراد کا تذکرہ خلفائے عباسیہ کے حالات میں بار بار آنے والا ہے لہٰذا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس جگہ اس خاندان کی ابتدائی تاریخ بیان کر دی جائے‘ اطردش یعنی حسن بن علی بن حسین بن علی زین العابدین کا ذکر اوپر آ چکا ہے کہ محمد بن زید علوی کے مقتول ہونے کے بعد اطروش نے ویلم میں جا کر لوگوں کو اسلام کی دعوت دی اور تیرہ برس تک برابر ویلم و طبرستان میں مصروف تبلیغ اسلام رہ کر اس علاقہ کے لوگوں کو مسلمان بنایا۔ اس زمانہ میں ویلم کا حکمران حسان نامی ایک شخص تھا‘ حسان نے اطروش کے بڑھتے ہوئے اثر کو روکنے کی کوشش کی مگر اطروش کا اثر ترقی پذیر ہی رہا۔ اس نے مسجدیں بنوائیں اور لوگوں کو اسلام پر عامل بنا کر عشر بھی وصول کرنا شروع کر دیا‘ آخر اطروش نے ان نو مسلموں کی ایک جمعیت مرتب و مسلح کر کے قزوین و سالوس وغیرہ سرحدی شہروں پر حملہ کیا اور ان سب کو اسلام کی دعوت دے کر اسلام میں داخل کر لیا۔ طبرستان کی ولایت سامانی حکمران کے علاقہ میں شامل تھی‘ طبرستان کے سامانی عامل نے ظلم و ستم پر کمر باندھی‘ اطروش نے اہل ویلم کو ترغیب دی کہ طبرستان پر حملہ کرو‘ چنانچہ ۳۰۱ھ میں اطروش نے اہل ویلم کی ایک فوج مرتب کر کے طبرستان پر حملہ کیا اور محمد بن ابراہیم بن صعلوک حاکم طبرستان کو شکست دے کر بھگا دیا اور خود طبرستان پر قابض ہو گیا‘ اطروش کے بعد اس کا داماد حسن بن قاسم اور اس کی اولاد طبرستان‘ جرجان‘ ساریہ آمد اور استر آباد پر قابض و متصرف ہوئی‘ مگر ان سب کے فوجی سردار و سپہ سالار دیلمی لوگ تھے‘ ان دیلمیوں میں ایک شخص لیلیٰ بن نعمان تھا جس کو حسن بن قاسم نے جرجان کی حکومت سپرد کی تھی‘ یہ لیلیٰ بن نعمان ۳۰۹ھ میں سامانیوں سے لڑتا ہوا مارا گیا‘ اس کے بعد سامانیوں نے بنی اطروش پر متعدد حملے کئے‘ ان حملوں کی مدافعت بنی اطروش کی طرف سے سرخاب نامی ایک دیلمی سپہ سالار نے کی اور اسی میں وہ مارا گیا۔ سرخاب کا چچا ماکان ابن کانی دیلمی بنی اطروش کی طرف سے استر آباد کی حکومت پر مامور تھا۔ ماکان نے اپنے ہم وطن دیلمیوں کو اپنے گرد جمع کر کے ایک فوج مرتب کی اور