تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رستم حکومت کر رہے تھے‘ یہ دونوں خلیفہ سے ناراض اور بغاوت کا اعلان کر چکے تھے۔ علی بن بویہ نے اصفہان پر چڑھائی کر کے مظفر بن یاقوت کو بھگا دیا‘ ابو علی بن رستم فوت ہو گیا اور اصفہان پر علی بن بویہ نے قبضہ کر لیا۔ یہ خبر سن کر مردادیح کو بڑی فکر پیدا ہوئی کیونکہ اب علی بن بویہ کی طاقت بہت ترقی کر چکی تھی۔ اس نے اپنے بھائی وثمگیر کو فوج دے کر اصفہان کی طرف علی بن بویہ کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا‘ علی بن بویہ نے مطلع ہو کر اصفہان کو تو چھوڑ دیا اور جرجان پر جا کر قابض ہو گیا۔ یہ واقعہ ماہ ذی الحجہ ۳۲۱ھ کو وقوع پذیر ہوا۔ وثمگیر نے اصفہان پر قبضہ کر لیا مگر پھر مظفر بن یاقوت کو اصفہان کی حکومت سپرد کر دی‘ علی بن بویہ نے اپنے بھائی حسن کو گازرون کی طرف خراج وصول کرنے کے لیے بھیجا‘ وہاں راستے میں مظفر بن یاقوت کی ایک فوج سے مقابلہ ہوا‘ حسن نے اس کو شکست دی اور روپیہ وصول کر کے بھائی کے پاس لایا۔ علی بن بویہ اصطخر کی طرف روانہ ہوا‘ ابن یاقوت نے ایک زبردست فوج سے تعاقب کر کے علی بن بویہ کو مقابلہ کے لیے للکارا‘ لڑائی ہوئی علی بن بویہ کے بھائی احمد نے اس لڑائی میں بڑی بہادری دکھائی‘ مظفر بن یاقوت شکست کھا کر فرار ہوا‘ اور واسط میں جا کر دم لیا‘ علی بن بویہ نے شیراز آ کر اس پر قبضہ کیا اور اس طرح تمام صوبہ فارس اس کے قبضہ و تصرف میں آ گیا۔ یہاں لشکریوں نے جن کی تعداد بھی زیادہ ہو گئی تھی تنخواہوں کا مطالبہ کیا‘ علی بن بویہ کے پاس اتنا روپیہ نہ تھا کہ بے باق کرے‘ اس فکر میں ایک مکان کے اندر چھت پر لیٹ گیا‘ چھت میں سے ایک سانپ گرا‘ ابن بویہ نے حکم دیا کہ اس مکان کی چھت گرا دی جائے‘ چھت کو توڑنے لگے تو اس میں سونے کے بھرے ہوئے صندوق برآمد ہوئے۔ یہ تمام مال اس نے لشکر میں تقسیم کر دیا‘ اس طرح اس فکر سے نجات ملی۔ اس کے بعد اس نے کوئی کپڑا سینے کے لیے درزی کو بلوایا‘ سپاہی درزی کو بلا کر لائے تو درزی یہ سمجھا کہ اب مجھ کو گرفتار کیا جائے گا‘ اس نے ڈر کے مارے چھوٹتے ہی کہا کہ میرے پاس صندوقوں کے سوا کچھ اور نہیں ہے اور میں نے ابھی تک ان کو کھول کر بھی نہیں دیکھا ہے‘ کہ ان میں کیا ہے‘ چنانچہ اس سے وہ صندوق منگوائے گئے تو ان میں سے اشرفیاں برآمد ہوئیں‘ علی بن بویہ نے ان پر بھی قبضہ کیا۔ یہ تمام مال مظفر بن یاقوت کا جمع کیا ہوا تھا جو وہ اپنے ساتھ نہیں لے جا سکا تھا‘ اتفاق کی بات انہیں ایام میں اس کو دولت صفاریہ کا جمع کیا ہوا خزانہ بھی مل گیا جس کی تعداد پانچ لاکھ دینار سرخ تھی۔ اسی اثناء میں علی بن بویہ ایک روز چلا جا رہا تھا کہ اس کے گھوڑے کے پائوں زمین میں دھنس گئے کھدوا کر دیکھا تو ایک بڑا خزانہ برآمد ہوا‘ اس طرح علی بن بویہ کے پاس بڑا خزانہ جمع ہو گیا اور اس نے صوبہ فارس پر کامیابی کے ساتھ حکومت شروع کر کے اپنی طاقت کو دم بدم ترقی دینی شروع کی اور مردادیح کا مد مقدبل بن کر اس کے لیے خوف و خطر کا باعث ہو گیا۔ راضی باللہ راضی باللہ بن مقتدر باللہ کا نام محمد اور کنیت ابو العباس تھی‘ ۲۹۷ھ میں ایک رومیہ ام ولد موسومہ ظلوم کے پیٹ سے پیدا ہوا‘ قاہر کے معزول ہونے کے بعد جمادی الثانی