تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور اپنے بیٹے عباس کو جو ہر طرح حکومت و خلافت کی قابلیت رکھتا تھا‘ محروم رکھا۔ معتصم چونکہ عباس سے بھی زیادہ حکومت و سلطنت کی اہلیت رکھتا تھا لہٰذا اس نے معتصم ہی کو انتخاب کیا اور اپنے بیٹے کی مطلق پرواہ نہ کی۔ مامون کے پیش رو خلفاء صرف ایک ہی ولی عہد نہیں بلکہ دو دو ولی عہدوں کے تعین کی بدعت کے مرتکب ہوتے رہے تھے۔ مامون اگر ان کی تقلید کرتا تو معتصم کے بعد اپنے بیٹے عباس کو نامزد کر سکتا تھا۔ اور اس طرح اس کو اطمینان ہو سکتا تھا کہ معتصم کے بعد میرا بیٹا خلیفہ ہو گا۔ لیکن اس نے اس نا معقول حرکت کو بھی پسند نہیں کیا۔ اس معاملے میں مامون الرشید کی جس قدر تعریف کی جائے وہ بہت کم ہے۔ معتصم باللہ ابو اسحٰق معتصم بن ہارون الرشید ۱۸۰ھ میں جب کہ خلیفہ ہارون الرشید خود بلاد روم کی طرف عازم ہوا‘ مقام زبطرہ علاقہ سرحد روم میں باروہ نامی ام ولد کے پیٹ سے پیدا ہوا۔ ہارون الرشید کو اس کے ساتھ بہت محبت تھی‘ وہ اپنی اولاد میں جب کوئی چیز تقسیم کرتا تو سب سے زیادہ حصہ معتصم کو دیا کرتا تھا۔ معتصم کو پڑھنے لکھنے کا مطلق شوق نہ تھا۔ لڑکپن میں اس نے کھیل کود کے اندر اپنا تمام وقت صرف کیا۔ ہارون الرشید نے ایک غلام کو متعین کر دیا تھا کہ وہ معتصم کے ساتھ ساتھ رہے اور جب موقعہ ملے اس کو پڑھائے۔ جب وہ غلام مر گیا تو ہارون الرشید نے کہا اب تو تمھارا غلام بھی مر گیا‘ بتائو اب کیا ارادہ ہے۔ معتصم نے کہا کہ امیرالمومنین ہاں غلام مر گیا اور میں کتاب کے جھگڑے سے چھوٹ گیا۔ معتصم کی نسبت مشہور ہے کہ وہ بالکل امی تھا‘ مگر صحیح یہ ہے کہ وہ بہت ہی کم پڑھنا جانتا تھا۔ اور اپنا نام وغیرہ لکھ سکتا تھا۔ مگر چونکہ شاہی خاندان اور علماء کی صحبت میں پرورش پائی تھی اور ہارون و مامون کے زمانے کی علمی مجلسوں کے تماشے خوب دیکھے تھے‘ اس لیے اس کی واقفیت بہت وسیع تھی۔ معتصم نہایت تنو مند پہلوان اور بہادر شخص تھا ساتھ ہی وہ سپہ سالاری کی قابلیت اعلیٰ درجہ کی رکھتا تھا ابن ابی دائود کا قول ہے کہ معتصم اکثر اپنا بازو میری طرف پھیلا کر کہا کرتا تھا کہ اس میں خوب زور سے کاٹو۔ میں دانتوں سے کاٹتا اور معتصم کہتا کہ مجھ کو کچھ بھی معلوم نہیں ہوا۔ میں پھر کاٹتا اور پھر بھی کوئی اثر نہ ہوتا۔ میرے دانتوں کا کیا اثر ہوتا‘ اس پر تو نیزہ کا بھی اثر نہیں ہو سکتا تھا۔ معتصم اکثر اپنی دو انگلیوں سے آدمی کے پہنچے کی ہڈی دبا کر توڑ ڈالا کرتا تھا۔ معتصم کبھی کبھی خود بھی شعر کہتا اور شعراء کی خوب قدر دانی کرتا تھا۔ مسئلہ خلق قرآن کے خبط میں وہ اپنے بھائی مامون الرشید کی طرح مبتلا تھا‘ جس طرح مامون نے علماء کو اس مسئلہ کے متعلق اذیتیں پہنچائیں اسی طرح معتصم باللہ عباسی نے بھی علماء کو تنگ کیا۔ سیدنا امام احمد بن حنبل کو اسی مسئلہ خلق قرآن کے متعلق نہایت بے رحمی و بے دردی سے تکلیفیں اور اذیتیں پہنچائیں۔ مامون الرشید کے عہد خلافت میں معتصم باللہ شام و مصر کا گورنر تھا۔ مامون الرشید نے جب بلاد روم پر چڑھائی کی تو معتصم باللہ نے اپنی شجاعت کے خوب جوہر دکھائے‘ اسی لیے مامون الرشید نے خوش ہو کر اس کو اپنا ولی عہد بنایا اور اپنے بیٹے عباس کو محروم رکھا۔ معتصم باللہ کی بیعت خلافت مامون کی وفات کے دوسرے دن ۱۹ رجب ۲۱۸ھ مطابق ۱۰ اگست ۸۳۳ء مقام طرسوس میں ہوئی۔