تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کر ان کی تمام و کمال حکومت اور ہر قسم کا انتظام سپرد کر دیا‘ جن کا فرض تھا کہ ضردرت کے وقت عند الطلب مقررہ تعداد کی فوج لے کر حاضر ہوں‘ اس طرح تمام ملک کی حکومت فوجی سرداروں کے قبضہ میں آ گئی اور قدیمی عمال اور جاگیر دار سب معطل ہو گئے‘ شاہی مرکزی خزانہ سے فوج کا تعلق نہ رہا‘ بلکہ فوجی سرداروں کو اپنی اپنی جاگیروں سے خود اپنی تنخواہیں وصول کر لینے اور ان کو کم و زیادہ کرنے کا اختیار حاصل ہو گیا‘ خلیفہ کو مجبوراً اپنی فوج نظام کم کرنی پڑی‘ جس سے خود بخود خلیفہ کی طاقت سلب ہو گئی۔ سلجوقیوں کے کمزور ہونے پر خلیفہ بغداد نے صوبہ عراق پر پھر براہ راست اپنا قبضہ جمایا اور اپنی آمدنی کو بڑھا کر وہی پرانا قاعدہ کہ فوج کو انتظامی افسروں کے کام سے کوئی تعلق نہ ہو جاری کیا۔ علمی ترقیات بغداد میں ہارون الرشید کے زمانے سے بیت الحکمہ جاری تھا‘ عہد مامونی میں یونانی‘ سریانی‘ عبرانی‘ سنسکرت‘ فارسی وغیرہ زبانوں کی کتابیں ترجمہ کرنے کے لیے ایک بہت بڑا محکمہ جاری ہوا‘ خلیفہ علمی مباحثہ کی مجلس ترتیب دیتا اور بحث و مناظرہ میں خود حصہ لیتا‘ امیروں‘ وزیروں اور بڑے بڑے آدمیوں کے یہاں علماء کے جلسے ہوتے‘ علمی مسائل پر خوب زور شور سے بحثیں ہوتیں اور سننے والے اپنے دماغ کو روشن کرتے۔ کتابوں کی تصنیف و تالیف و ترجمے میں جس طرح علماء کی ایک بڑی تعداد مصروف رہتی‘ اسی مناسبت سے کتابوں کی نقلیں تیار کرتے‘ کتب فروشوں کی بڑی قدر و منزلت تھی اور وہ کتابوں کی نقلیں تیار کرانے میں مصروف رہ کر محرروں کی ایک بڑی تعداد کو مصروف کار رکھتے تھے‘ علمی تحقیقات اور حصول علم کے لیے لوگ دور دراز ملکوں کے سفر اختیار کرتے اور واپس آ کر اپنے ہم وطنوں اور شاہی درباروں کے لیے ایک قیمتی وجود ثابت ہوتے تھے‘ عہد خلافت عباسیہ میں علم نحو ایجاد ہوا۔ (۱) (علم نحو ان سے پہلے کی ایجاد ہے)۔ اور اس پر بڑی کتابیں لکھی گئیں‘ لوگوں نے سفر نامے لکھے‘ علم احادیث مدون ہوا‘ اصول حدیث پر کتابیں لکھی گئیں‘ علم کلام‘ علم فقہ‘ علم عروض وغیرہ پر ہزارہا کتابیں تصنیف ہوئی اور نہ صرف بغداد‘ بلکہ شہر و ملک میں مصنفین مصروف تصنیف تھے۔ طب‘ طبعیات‘ جراحی‘ تشریح الابدان پر بڑی بڑی قیمتی کتابیں تیار ہو کر شائع ہوئیں‘ دوا خانے بھی اسی زمانے کی ایجاد ہیں‘ علم تاریخ کی تدوین اور ترتیب و تہذیب کا فخر بھی اسی زمانے کو حاصل ہے‘ علم ہیئت میں عباسیوں نے بڑی بڑی مفید ایجادات کیں۔ مامون الرشید نے دو مرتبہ ایک درجہ کا فاصلہ سطح زمین پر ناپ کر اس بات کو ثابت کیا کہ زمین کا محیط ۲۴ ہزار میل ہے‘ رصدگاہیں تعمیر کرائیں‘ فن تعمیر پر کتابیں لکھوائیں‘ دوربین اور گھڑی بھی عہد عباسیہ کی ایجاد ہے۔ تصوف و اخلاق علم الٰہیات پر بڑی بڑی معرکۃ الآراء تصانیف اسی عہد میں ہوئیں‘ ریاضی‘ کیمیا‘ طبقات الارض‘ علم حیوانات علم نباتات‘ علم منطق وغیرہ علوم پر نہ صرف کتابیں تصنیف ہوئیں‘ بلکہ ان تمام علوم کو مسلمانوں نے ایجاد کیا‘ جس کی تفصیل کا یہ موقعہ نہیں ہے‘ اس کے لیے ایک علیحدہ مستقل ضخیم کتاب کی ضرورت ہے۔ ان علمی ترقیات میں خلافت امویہ اندلسیہ بھی خلافت عباسیہ سے کسی طرح کم نہیں رہی۔