تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خود موصل میں رہا‘ ابن بقیہ ابو تغلب کے پہنچنے سے پہلے بغداد میں پہنچ گیا‘ اور سبکتگین نے بغداد کے باہر ابو تغلب کا مقابلہ کر کے اس کو روکنا چاہا۔ ادھر ابو تغلب اور سبکتگین کی لڑائیاں شروع ہوئیں‘ ادھر بغداد میں شیعوں اور سنیوں کے درمیان فساد برپا ہوا‘ اس فساد کی خبر سن کر سبکتگین اور ابو تغلب نے آپس میں صلح کر لی‘ اور یہ ارادہ کیا کہ عز الدولہ اور تمام شیعوں کو بے دخل کر کے نئے خلیفہ کو تخت نشین کرنا چاہیئے‘ مگر بعد میں کچھ سوچ کر اس ارادے سے باز رہے اور ابن بقیہ کو بغداد سے بلا کر ابو تغلب سے سبکتگین نے شرائط صلح طے کرا لیں‘ ان شرائط کی موافق عزالدولہ کو ابن بقیہ نے لکھا کہ آپ موصل سے بغداد آ جائیں اور ابو تغلب کو موصل کی حکومت سپرد کر دیں۔ ابو تغلب موصل پہنچا اور عزالدولہ اپنے خسر سے بغل گیر ہو کر ملا‘ عزالدولہ بغداد کی طرف آ گیا‘ بغداد آ کر عزالدولہ نے ترکوں کو سخت سزائیں دیں‘ اس کا حال سن کر سبکتگین نے جو بغداد میں تھا علم بغاوت بلند کیا اور عز الدولہ کے مکان کو لوٹ کر اس کے خاندان والوں کو قید کر کے واسط بھیج دیا‘ یہ واقعہ ذیقعدہ ۳۶۳ھ میں ہوا۔ اب بغداد میں سبکتگین کی حکومت قائم ہو گئی جو سنی حکومت تھی‘ شیعوں کو بغداد سے نکال دیا گیا اس کے بعد خلیفہ مطیع کو اس امر پر مجبور کیا کہ اپنے آپ کو خلافت سے معزول کر لو کیونکہ فالج کے مرض سے بیکار اور ناقابل خلافت ہو گئے ہو‘ چنانچہ ماہ ذیقعدہ ۳۶۳ھ میں خلیفہ مطیع نے اپنے آپ کو معزول کر لیا اور اس کے بیٹے عبدالکریم کو طائع اللہ کے لقب سے تخت خلافت پر بٹھایا گیا‘ خلیفہ مطیع نے ساڑھے چھبیس برس برائے نام خلافت کی‘ جب سے ناصر الدولہ بن حمدان نے صوبہ موصل کر دبا لیا تھا اس وقت سے رومیوں کے حملوں کی مدافعت اور رومیوں پر حملہ کرنا اسی سے متعلق ہو گیا تھا۔ پھر جب ۳۶۳ھ میں جب کہ ناصر الدولہ کے بھائی سیف الدولہ بن حمدان نے حلب و حمص پر قبضہ کیا تو رومیوں کی لڑائیوں اور چڑھائیوں کا تعلق سیف الدولہ سے ہو گیا‘ سیف الدولہ نے بڑی قابلیت اور مستعدی سے رومیوں کے حملوں کو روکا اور ان کو ترکی بترکی جواب دیا۔ ۳۶۳ھ میں عزالدولہ نے خلیفہ مطیع للہ کا نام خطبہ سے نکال دیا‘ اس پر خلیفہ نے بہت رنج و ملال کا اظہار کیا‘ عزالدولہ نے ناراض ہو کر خلیفہ کی تنخواہ بند کر دی‘ خلیفہ کو اپنا اثاث البیت فروخت کر کے اپنی گذر کرنی پڑی۔ خلع کے بعد مطیع للہ کا خطاب الشیخ الفاضل تھا‘ مطیع نے محرم ۳۶۳ھ میں بمقام واسط وفات پائی‘ ابو بکر شبلی‘ ابو نصر فارابی متبنی شاعر نے اسی خلیفہ کے عہد میں وفات پائی تھی۔ طائع اللہ ابوبکر عبدالکریم طائع اللہ بن مطیع اللہ ایک ام ولد موسومہ ہزار کے بطن سے پیدا ہوا اور بعمر پینتالیس سال بعداز خلع مطیع بروز چہار شنبہ بتاریخ ۲۳ ذیقعدہ ۳۶۳ھ تخت خلافت پر بیٹھا‘ سبکتگین کو نصر الدولہ کا خطاب اور پرچم عطا کیا اور بجائے عز الدولہ کے نائب السلطنت اور سلطان بنایا‘ اسی سال مکہ اور مدینہ میں معز عبیدی فرما نروائے مغرب کے نام کا خطبہ پڑھا جانا شروع ہوا۔ اوپر بیان ہو چکا ہے کہ جب خلیفہ مطیع نے خلع خلافت کیا ہے تو بغداد میں سبکتگین کی