تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دیکھتے‘ باغی ہو کر اپنی خود مختاری کا اعلان کر دیتے‘ عقبہ بن نافع نے مصروبرقہ سے گذر کر مغرب الادنیٰ یعنی ٹیونس و طرابلس پر حملہ کیا‘ اور اس تمام علاقے کو فتح کرنے کے بعد مغرب الاوسط یعنی تلمسان والجزائر (الجیریا) کی طرف بڑھے۔ سندھ پر حملہ اور فتوحات اسی سال مکران و بلوچستان کے عامل عبداللہ بن سوار نے سندھیوں کی تادیب کے لیے سندھ پر حملہ کیا اور سندھیوں نے جو پہلے سے جنگ کی تیاری کئے ہوئے تھے مقام کیقان میں جم کر مقابلہ کیا‘ عبداللہ بن سوار میدان جنگ میں شہید ہوئے‘ ان کے بعد مہلب بن ابی صفرہ نے سندھ پر انتقاماً چڑھائی کی اور سندھ کا ایک بڑا حصہ فتح کیا۔ یزید کی ولی عہدی اسی سال یعنی ۵۰ ہجری میں مغیرہ بن شعبہ کوفے سے دمشق آگئے‘ اور انہوں نے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں نے سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ مدینہ میں دیکھا ہے اور تمام نظارے میری آنکھوں میں گھوم رہے ہیں کہ خلافت کے متعلق مسلمانوں میں کیسی کیسی ہنگامہ آرائیاں ہوئی ہیں‘ پس میرے نزدیک مناسب یہ ہے کہ آپ اپنے بیٹے یزید کو اپنے بعد خلیفہ نامزد فرما دیں‘ اسی میں مسلمانوں کی بہتری اور رفاہیت ہے۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو اب تک اس کا خیال بھی نہ گذرا تھا کہ اپنے بیٹے کو خلیفہ بنانے کی تمنا کریں‘ مغیرہ بن شعبہ سے یہ الفاظ سن کر پہلی مرتبہ ان کی توجہ اس طرف مائل ہوئی‘ انہوں نے مغیرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ لوگ میرے بعد میرے بیٹے کی خلافت کے لیے بیعت کر لیں؟ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ بات بڑی آسانی سے ممکن ہے‘ کوفہ والوں کو میں آمادہ کر لوں گا‘ بصرہ والوں کو زیاد بن ابی سفیان مجبور کر دیں گے‘ مکہ و مدینہ میں مروان بن حکم اور سعید بن عاص لوگوں کو ہموار کر سکیں گے‘ ملک شام میں کسی قسم کی مخالفت کا امکان ہی نہیں‘ یہ سن کر امیر معاویہ نے مغیرہ کو کوفہ کی جانب واپس بھیجا‘ کہ وہاں جا کر اس کام کو انجام دو۔ اسی واقعہ کو ایک دوسری روایت میں اس طرح لکھا ہے‘ کہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے مغیرہ بن شعبہ حاکم کوفہ کو لکھا کہ تم میرا یہ خط پڑھتے ہی اپنے آپ کو معزول سمجھو‘ مگر جب یہ خط مغیرہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا تو انہوں نے اس کی تعمیل میں دیر کی‘ جب وہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے‘ تو انہوں نے تعمیل حکم میں دیر کرنے کی وجہ دریافت کی‘ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ دیر کی وجہ یہ تھی کہ میں ایک خاص کام کی تیاری میں مصروف تھا۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ وہ کام کیا تھا؟ مغیرہ نے کہا کہ میں لوگوں سے تمہارے بیٹے یزید کی آئندہ خلافت کے لیے بیعت لے رہا تھا۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ یہ سن کر خوش ہو گئے اور انہوں نے مغیرہ کو پھر بحال کر کے کوفہ کی جانب روانہ کر دیا‘ جب دمشق سے کوفہ میں واپس آئے تو کوفہ والوں نے پوچھا کہ کہیے کیا گذری؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں معاویہ رضی اللہ عنہ کو ایک ایسی دلدل میں پھنسا آیا ہوں کہ وہ اس سے قیامت تک نہیں نکل سکتا۔ بہرحال اس میں شک نہیں کہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو مغیرہ بن شعبہ ہی نے ایک ایسے کام پر آمادہ کیا‘ جس سے آئندہ مسلمانوں میں باپ کے بعد بیٹا بادشاہ ہونے لگا اور مشورہ و انتخاب کا دستور جاتا رہا‘ یزید امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا بیٹا تھا‘ باپ کو