تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے زہیر کے لشکر گاہ کو لوٹا اور قتل و غارت گری میں بے رحمی سے کام لیا‘ ابن طباطبا نے ابوالسرایا کو بے رحمی اور قتل و غارت سے منع کیا‘ ابوالسرایا جو شروع سے قتل و غارت اور آزادی کا عادی تھا اس روک تھام اور دخل غیر کو برداشت نہ کر سکا‘ اس نے ابن طباطبا کو زہر دلوا دیا‘ اگلے دن وہ مردہ پائے گئے‘ اور ان کی حکومت و ملک گیری کا زمانہ بہت ہی جلد ختم ہو گیا‘ ابوالسرایا نے فوراً ایک نو عمر لڑکے محمد بن جعفر بن محمد بن زید بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب کو ابن طباطبا کا قائم مقام بنا کر بیعت کی اور خود تمام کاموں کو خود مختارانہ طور پر انجام دینے لگا۔ ۱؎ عبداللہ بن سبا یہودی اور اس کے شیطان پرست ہواریوں نے اہل عرب کے خلاف فضاء تیار کرنے کے لیے جو بیج بوئے تھے‘ اور ان سے جو پودے پھوٹ نکلے تھے‘ وہ اب سر اٹھا رہے تھے اور تناور ہو چکے تھے۔ ابوالسرایا کی حکمرانی اور اس کا انجام زہیر بن مسیب شکست کھا کر قصر بن ہبیرہ میں آ کر مقیم ہو گیا‘ حسن بن سہل نے عبدوس بن محمد بن خالد مروروزی کو چار ہزار فوج کے ساتھ زہیر کی مدد کے لیے روانہ کیا‘ زہیر و عبدوس نے کوفہ کی طرف حملہ آوری کی مگر ۱۵ رجب ۱۹۹ھ کو ابوالسرایا کے مقابلہ میں شکست پا کر مقتول ہوئے‘ اس فتح کے بعد ابوالسرایا نے کوفہ میں اپنے نام کا سکہ جاری کیا اور متعدد علویوں کو صوبوں کی حکومت پر مامور کر کے روانہ کیا‘ اہواز کی حکومت پر عباس بن محمد بن عیسیٰ بن محمد کو‘ مکہ کی حکومت پر حسین بن حسن بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب المعروف بہ افطس کو‘ یمن کی حکومت پر ابراہیم بن موسیٰ بن جعفر صادق کو‘ بصرہ کی حکومت پر زید بن موسیٰ بن جعفر صادق کو روانہ کیا‘ عباس‘ نے اہواز پر وہاں کے عامل کو شکست دے کر قبضہ کر لیا اور اسی طرح ابوالسرایا کے ہر ایک عامل کو کامیابی حاصل ہوئی۔ ابوالسرایا نے عباس بن محمد کو لکھا کہ تم اہواز سے فوج لے کر بغداد پر مشرقی جانب سے حملہ کرو اور خود فوج لے کر قصر ابن ہبیرہ میں آ ٹھہرا۔ حسن بن سہل نے بغداد سے علی بن سعید کو مدائن اور واسط کی حفاظت کے لیے مدائن کی طرف روانہ کیا تھا‘ ابوالسرایا کو اس کی خبر لگی تو اس نے فوراً قصر ابن ہبیرہ سے ایک فوج بھیج دی جس نے علی بن ابی سعید کے پہنچنے سے پہلے ہی ماہ رمضان ۱۹۹ھ میں مدائن پر قبضہ کر لیا‘ خود ابوالسرایا قصر ابن ہبیرہ سے روانہ ہو کر نہر صرصر پر آ کر مقیم ہوا‘ علی ابن ابی سعید نے مدائن پہنچ کر ماہ شوال ۱۹۹ھ میں ابوالسرایا کے لشکر پر محاصرہ ڈال دیا‘ ابوالسرایا یہ سن کر کہ مدائن میں اس کی فرستادہ فوج محصور ہو گئی ہے‘ نہر صرصر سے قصر ابن ہبیرہ کی جانب روانہ ہوا۔ ماہ رجب ۱۹۹ھ میں جب حسن بن سہل کی فرستادہ فوجیں ابوالسرایا سے شکست پا چکیں اور حسن بن سہل کے سردار مقتول و گرفتار ہو گئے تو حسن بن سہل کو بڑی فکر پیدا ہوئی‘ طاہر اس زمانہ میں شہر رقہ میں مقیم تھا اور نصر بن شیث کی وجہ سے وہ واپس نہیں آ سکتا تھا‘ ہرثمہ بغداد سے رخصت ہو کر خراسان کی طرف روانہ ہو گیا تھا‘ ان دونوں سرداروں کے سوا اور کوئی ایسا سردار حسن بن سہل کے پاس نہ تھا جو ابوالسرایا کے مقابلہ پر بھیجا جا سکے‘ ادھر ابوالسرایا نے بغداد کے فتح کرنے کی تیاریاں شروع کر دی تھیں‘ بصرہ‘ کوفہ‘ واسط‘ مدائن وغیرہ پر اس کا قبضہ ہو چکا تھا۔ حسن بن سہل ہرثمہ سے اور ہرثمہ حسن سے ناراض تھا‘ حسن ہرثمہ سے کوئی امداد نہ