تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بہتر انجام تو متقین ہی کے لیے ہے۔‘‘ اس کے بعد جب کوئی آواز نہ آئی تو وہ دونوں اندر گئے‘ دیکھا تو آپ فوت ہو چکے ہیں۔ آپ کی وفات ۲۵ ماہ رجب ۱۰۱ھ کو ہوئی‘ دو برس پانچ مہینے اور چاردن آپ نے خلافت کی‘ آپ کی وفات علاقہ حمص کے ایک مقام دیر سمعان میں ہوئی‘ آپ کی وفات کا حال جب سیدنا امام حسن بصری رحمہ اللہ تعالی نے سناتو فرمایا کہ افسوس آج دنیا کا سب سے بہتر آدمی اٹھ گیا۔ قتادہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ آپ نے خلیفہ ما بعد یعنی یزید بن عبدالملک کو ایک رقعہ لکھا جس میں لکھا تھا کہ: ’’بسم اللہ الرحمان الرحیم‘ از بندئہ اللہ تعالیٰ عمر بن عبدالعزیز‘ بعد سلام علیکم کے‘ یزید بن عبدالملک کو معلوم ہو کہ میں اس اللہ تعالیٰ کی تعریف کرتا ہوں‘ جس کے سوا کوئی اور اللہ تعالیٰ نہیں ہے‘ میں یہ خط تمہیں اپنے کرب کی حالت میں لکھتا ہوں‘ میں جانتا ہوں کہ مجھ سے میرے عہد حکومت کی نسبت سوال ہونے والا ہے‘ اور وہ سوال کرنے والا دنیا و آخرت کا مالک ہے‘ یہ ممکن نہیں کہ میں اس سے اپنا کوئی بھی عمل پوشیدہ رکھ سکوں‘ اگر وہ مجھ سے راضی ہو گیا تو میری نجات ہو جائے گی‘ ورنہ میں تباہ ہوجائوں گا‘ میں دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے اپنی رحمت کاملہ سے بخش دے اور عذاب دوزخ سے بچائے‘ اور مجھ سے خوش ہو کر جنت عطا فرمائے۔ تمہیں لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرو‘ اور رعیت کی رعایت کرو‘ میرے بعد تم بھی زیادہ دن دنیا میں نہ رہو گے ۔۔۔۔۔۔۔ والسلام‘‘ یوسف بن مالک کا قول ہے کہ ہم آپ کو قبر میں رکھ کر مٹی برابر کر رہے تھے کہ آسمان کی طرف سے ایک کاغذ گرا‘ اس میں لکھا تھا‘ خدائے تعالیٰ کی طرف سے عمر بن عبدالعزیز کو آتش دوزخ سے نجات دے دی گئی۔۱؎ اولاد و ازواج آپ کی تین بیویاں تھیں اور آپ نے گیارہ بیٹے چھوڑے۔ آپ کی بیویوں میں فاطمہ بنت عبدالملک بالکل آپ ہی کی طرح نیک اور اللہ والی خاتون تھیں۔ فاطمہ بن عبدالملک خلیفہ کی پوتی‘ خلفاء کی بہن‘ خلیفہ کی بیوی تھیں مگر نہایت زاہدانہ زندگی بسر کی۔ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی کے بیٹے اسحاق‘ یعقوب‘ موسیٰ‘ عبداللہ بکر‘ ابراہیم بیویوں سے اور باقی امہات ولد سے تھے۔ جن کے نام عبدالملک‘ ولید‘ عاصم‘ یزید‘ عبداللہ‘ عبدالعزیز اور ریان تھے۔ آپ کے صاحبزادے عبدالملک بالکل باپ کے نمونے پر تھے۔ اکثر آپ فرمایا کرتے تھے کہ مجھ کو اپنے بیٹے عبدالملک کی وجہ سے نیکیوں اور عبادتوں کی ترغیب ہوتی ہے مگر یہ آپ کے سامنے ہی فوت ہو گئے تھے۔ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی نے جو ترکہ چھوڑا‘ اس کی کل مقدار ۲۱ دینار تھی۔ اسی میں سے چند دینار کفن دفن میں صرف ہوئے‘ باقی بیٹوں‘ بیٹیوں میں تقسیم ہوئے۔ عبدالرحمن بن قاسم بن محمد بن ابی بکر کا بیان ہے کہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی نے گیارہ بیٹے چھوڑے اور ہشام بن عبدالملک نے بھی گیارہ ہی بیٹے چھوڑے تھے۔ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی نے گیارہ بیٹے چھوڑے اور ہشام بن عبدالملک نے بھی ۱؎ یہ بات بے حوالہ اور بے سند ہے۔ اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ ہمارا گمان ہے کہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی کے ساتھ اللہ تعالیٰ ان شاء اللہ بہتری کا سلوک فرمائے گا۔ گیارہ ہی بیٹے چھوڑے تھے۔ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی کے ہر ایک بیٹے کو باپ کے ترکہ میں سے ایک دینار ملا اور ہشام بن عبدالملک کے بیٹوں میں سے ہر ایک نے