تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۲۱۴ھ میں خلیفہ مامون نے علی بن ہشام کو جبل‘ قم‘ اصفہان اور آذربائیجان کی حکومت عطا فرمائی‘ ۲۱۴ھ میں ابو بلال صابی شاری نے خروج کیا۔ مامون الرشید نے اپنے بیٹے عباس کو معہ سپہ سالاروں کے اس کی سرکوبی پر مامور فرمایا۔ ابو بلال لڑائی میں مارا گیا اور یہ فتنہ فرو ہوا۔ ۲۱۵ھ میں قیصر میخائیل فوت ہوا اور اس کی جگہ اس کا بیٹا نوفل تخت نشین ہوا۔ رومیوں کی طرف سے علامات سرکشی و دشمنی نمایاں ہونے پر مامون الرشید نے اسحٰق بن ابراہیم بن مصعب کو سواد حلوان دجلہ کی گورنری عطا کر کے بغداد میں اپنا نائب بنا کر چھوڑا اور خود فوج لے کر رومیوں پر حملہ آور ہوا۔ موصل‘ انطاکیہ‘ مصیصہ اور طرطوس ہوتا ہوا بلاد روم میں داخل ہوا۔ قلعہ قرہ کو فتح کر کے شہر پناہ کو منہدم کر دیا۔ پھر اشناس کو قلعہ سندس کی جانب اور عجیف و جعفر کو قلعہ سنان کی طرف فوجی دستوں کے ساتھ روانہ کیا‘ چنانچہ یہ دونوں قلعے فتح ہو گئے عباس بن مامون الرشید نے شہر ملطیہ پر قبضہ کیا۔ معتصم جو مصر میں مقیم تھا۔ مصر سے واپس ہو کر مامون کی خدمت میں حاضر ہوا‘ رومیوں نے اظہار عجز کر کے معافی طلب کی اور خلیفہ مامون مراجعت کر کے دمشق کی جانب روانہ ہوا‘ ابھی خلیفہ راستے ہی میں تھا کہ رومیوں نے اپنی طاقت کو مجتمع کر کے یکایک طرسوس و مصیصہ پر حملہ کر دیا‘ ان دونوں شہروں کے باشندے اس خیال سے کہ رومیوں نے مصالحت کر لی ہے بے خبر تھے۔ لہٰذا نہایت بے رحمی سے قتل و غارت کئے گئے۔ مامون یہ سنتے ہی فوراً لوٹ پڑا اور بلاد روم میں ایک کھلبلی سی مچ گئی۔ لشکر اسلام نے قلعوں پر قلعے اور شہروں پر شہر فتح کرنے شروع کئے ایک طرف خلیفہ مامون فتح کرتا ہوا بڑھ رہا تھا۔ دوسری طرف سے معتصم حملہ آور تھا‘ جس نے تین قلعے فتح کر لیے تھے۔ تیسری طرف یحییٰ بن اکثم شہروں کو فتح کرنے اور رومیوں کے گرفتار کرنے میں مصروف تھا۔ آخر قیصر روم نے اپنی گستاخی کی معافی مانگی اور خلیفہ مامون نے واپسی کا حکم دے کر دمشق کی جانب مراجعت کی اور یہاں سے مصر کی طرف متوجہ ہوا‘ مصر میں باغیوں کو خوب سزائیں دے کر وہاں کے حالات کو درست کیا۔ مصر سے پھر شام کی طرف واپس آیا۔ اس حملہ آوری و مراجعت میں پورا ایک سال صرف ہو گیا۔ ۲۱۷ھ میں رومیوں نے پھر سابقہ حرکات کا اظہار کیا اور مامون الرشید نے پھر اس طرف فوج کشی کی‘ اس مرتبہ بھی رومیوں سے بہت سی لڑائیاں ہوئیں اور نوفل قیصر روم نے پھر عاجزانہ طور پر درخواست صلح پیش کی۔ مامون نے اس مرتبہ بھی اس کی درخواست منظور کر لی اور بلاد روم سے واپس ہوا۔ ۲۱۸ھ میں مامون الرشید کو پھر رومیوں کی گوشمالی کے لیے جانا پڑا وہاں سے واپسی میں اپنے بیٹے عباس کو بطور یادگار فتح شہر طوانہ کی تعمیر کا حکم دیا۔ اس نے ایک میل مربع کا قلعہ بنایا اور چار کوس کے محیط کی شہر پناہ تعمیر کرا کر مختلف شہروں کے لوگوں کو وہاں آباد کیا۔ مامون الرشید کی وفات سفر روم سے واپسی میں نہر بذندون کے کنارے ایک روز مقام ہوا۔ ۱۳ جمادی الثانی ۲۱۸ھ کو یہیں بخار میں مبتلا ہوا۔ اور یہیں ۱۸ رجب ۲۱۸ھ بروز پنج شنبہ فوت ہوا۔ مرنے سے پہلے امرا و اراکین اور علماء و فقہاء کو اپنے رو برو بلا کر وصیت کی اور اپنے کفن دفن کے متعلق ہدایات کیں۔ اپنے مرنے کے بعد لوگوں کو رونے اور ہائے