تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جاری کیا کہ ہر شہر میں بیعت خلافت لی جائے اور منبروں پر ہمارے نام کا خطبہ پڑھا جائے۔ فضل بن سہل کو مامون نے ذوالریاستین (صاحب السیف والقلم) کا خطاب دے کر اپنا وزیراعظم اور مدارالمہام خلافت بنایا۔ فضل بن سہل کی نیابت و ماتحتی میں علی بن ہشام کو وزیر جنگ اور نعیم بن خازم کو وزیر مال اور دفترانشاء کا مہتمم مقرر کیا۔ فضل بن سہل کے بھائی حسن بن سہل کردیوان الخراج کی افسری سپرد کی گئی۔ خلیفہ امین کی حکومت میں اختلال بغداد میں جب خبر پہنچی کہ عبدالرحمن بن جبلہ بھی طاہر کے مقابلہ میں مارا گیا تو تمام شہر میں ہلچل مچ گئی۔ خلیفہ امین نے اسد بن یزید بن مزید کو طلب کر کے طاہر کے مقابلے کے لیے روانگی کا حکم دیا۔ اسد بن یزید نے کہا کہ ’’میرے لشکر کو ایک سال کا وظیفہ پیشگی دیا جائے‘ سامان حرب عطا فرمایا جائے‘ اس بات کا وعدہ کیا جائے کہ جس قدر شہر میں فتح کروں ان کا کوئی حساب مجھ سے نہ لیا جائے گا۔ تجربہ کار بہادر سپاہی میرے ہمراہ کئے جائیں۔ کمزوروں اور ناتوانوں کو الگ کر دیا جائے۔‘‘ ان شرطوں کو سن کر امین برہم ہوا اور اسد بن یزید کو قید کر دیا۔ اس کے بعد عبداللہ بن حمید بن قحطبہ کو طلب کر کے طاہر کے مقابلے پر جانے کا حکم دیا۔ عبداللہ بن حمید بن قحطبہ نے بھی اسی قسم کی شرطیں پیش کیں۔ وہ بھی معتوب ہوا۔ اس کے بعد اسد بن یزید کے چچا احمد بن مزید کو طلب کر کے اسد کے قید کر دینے کی معذرت کی اور جنگ طاہر پر جانے کا حکم دیا۔ احمد بن مزید نے اسد کے آزاد کرنے کی سفارش کی‘ خلیفہ امین نے اسد کو آزاد کر دیا اور احمد بن مزید بیس ہزار فوج لے کر بغداد سے روانہ ہوا۔ یہ دیکھ کر عبداللہ بن حمید بن قحطبہ بھی دوسری بیس ہزار فوج لے کر جانے پر آمادہ ہو گیا اور دونوں ساتھ ہی ساتھ حلوان کی طرف روانہ ہوئے۔ حلوان کے قریب مقام خافقین میں دونوں سردار یہ چالیس ہزار کا لشکر لیے ہوئے خیمہ زن ہوئے۔ طاہر بھی یہ خبر سن کر اپنا لشکر لیے ہوئے ان کے مقابلہ پر آ پہنچا اور جاسوسوں کو بہ تبدیل لباس لشکر بغداد میں پھیلا دیا۔ ان جاسوسوں نے پہنچ کر خبر اڑائی کہ بغداد میں خزانہ خالی ہو چکا ہے اور لشکر کو تنخواہیں ملنی بند ہو گئی ہیں۔ لشکری پریشان پھر رہے ہیں اور جہاں جو کچھ پاتے ہیں‘ اس پر قبضہ کر لیتے ہیں۔ یہ خبر مشہور ہوتے ہی لشکر میں ہلچل مچ گئی۔ کوئی اس کی تردید کرتا تھا‘ کوئی تصویب۔ آخر نوبت یہاں تک پہنچی کہ آپس ہی میں ایک دوسرے سے دست و گریبان ہو گئے اور طاہر کا مقابلہ کئے بغیر ہی بغداد کی طرف روانہ ہو گئے۔ طاہر نے بڑھ کر حلوان پر قبضہ کر لیا۔ اسی اثناء میں ہرثمہ بن اعین ایک لشکر جرار کے ساتھ مرو سے مامون کا فرمان لیے ہوئے طاہر کے پاس حلوان میں پہنچا۔ اس فرمان میں لکھا تھا کہ تم نے اب تک جس قدر ملک فتح کر لیا ہے وہ سب ہرثمہ کے سپرد کر دو اور تم اہواز کی جانب پیش قدمی کرو۔ طاہر نے اس حکم کی تعمیل کی اور خود اہواز کی طرف فوج لے کر بڑھا۔ خلیفہ امین کی معزولی و بحالی اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ خلیفہ ہارون الرشید نے عبدالملک بن صالح کو قید کر دیا تھا۔ امین نے تخت خلافت پر بیٹھتے ہی اس کو آزاد کیا۔ جب طاہر کے مقابلے میں بغداد کی فوجوں کو شکستیں ہونے لگیں تو عبدالملک بن صالح نے دربار خلافت میں حاضر ہو کر کہا کہ:۔ خراسانیوں کے مقابلہ پر اہل عراق کی بجائے شامیوں کو بھیجنا چاہیئے‘ وہ خراسانیوں کا خوب مقابلہ کر سکتے ہیں اور میں ان کی اطاعت اور وفا داری کا ذمہ دار