تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طغرل بیگ یہ تمام خبریں سن کر بغداد کی طرف متوجہ ہوا۔ بساسیری یہ خبر سن کر ۶ ذیقعدہ ۴۵۱ھ کو پورے ایک سال کے بعد بغداد سے چل دیا‘ طغرل بیگ بغداد میں داخل ہوا‘ خلیفہ کو بغداد میں بلوایا اور تخت خلافت پر بٹھا کر معذرت کی کہ میری غیر حاضری کی وجہ سے آپ کو اس قدر اذیت پہنچی‘ اس عرصہ میں دائود برادر طغرل بیگ کا خراسان میں انتقال ہو گیا تھا‘ ۲۵ ذیقعدہ ۴۵۱ھ کو خلیفہ قائم بامر اللہ بغداد میں داخل ہوا۔ دولست سلجوقیہ کی ابتدا دولت سلجوقیہ کا حال خلفاء عباسیہ کے سلسلہ میں اس طرح بیان نہ ہو گا جیسا کہ دولت بنو بویہ کا حال اوپر ہو چکا۔ دولت سلجوقیہ کی تاریخ علیحدہ کسی باب میں لکھی جائے گی۔ اس وقت یہ بتا دینا ضروری ہے کہ دولت سلجوقیہ کی ابتدا کس طرح ہوئی۔ اس کے بعد خلفاء بنو عباس میں کسی اور خاندان کی حکومت کی تاریخ بیان کرنے کی بھی ضرورت غالباً پیش نہ آئے گی۔ خاندان سامان اور خاندان سبکتگین غزنوی کو بھی ابھی نہیں چھیڑا گیا۔ ترکوں کی قوم سرحد چین سے خوارزم‘ شاش‘ فرغانہ‘ بخارا‘ سمرقند‘ ترمذ تک آباد تھی۔ مسلمانوں نے ان لوگوں کو شکستیں دے کر ان کے سرداروں کو اپنا باج گزار بنا لیا تھا لیکن انہیں کی قوم کے بعض قبائل سرحد چین کے قریب پہاڑوں کے دشوار گزار دروں میں ایسے بھی باقی تھے‘ جو ابھی تک مسلمانوں کی فرماں برداری سے آزاد اور چین و ترکستان وغیرہ سے بالکل بے تعلق زندگی بسر کرتے تھے۔ ان لوگوں نے سنہ ۴۰۰ھ کے قریب اپنے دروں سے نکل نکل کر ماوراء النہر کے ان علاقوں پر چھاپے مارنے شروع کیے جو سامانی خاندان کی بربادی کے بعد وہاں کے ترک سرداروں کے قبضے میں تھے۔ ان علاقوں میں اسلام پھیل چکا تھا۔ سب سے بڑا سردار ایلک خان اس طرف حکمران تھا‘ لوٹ مار کی چاٹ نے بار بار ان ترکوں کو جو ابھی تک اسلام سے نا آشنا زندگی بسر کر رہے تھے‘ ترکستان و ماوراء النہر پر حملہ آور کیا۔ سنہ ۴۱۸ھ تک یہ ترک اپنے پہاڑی دروں سے نکل نکل کر آذر بائیجان تک پہنچ گئے تھے اور ملک کی عام بد نظمی اور خلافت اسلامیہ کی کمزوری نے ان کو دور دور تک پہنچنے اور آباد علاقوں کو لوٹنے کا موقع دیا۔ سنہ ۴۱۸ھ میں ان لٹیرے ترکوں کا ایک شریف و معزز قبیلہ جو ابھی تک اپنی جگہ سے نہ ہلا تھا‘ ترکستان کی طرف متوجہ ہوا اور بخارا سے بیس فرسنگ کے فاصلہ پر ایک سبزہ زار میں سر رہ گزر مقیم ہوا۔ اس قبیلے کے سردار کا نام سلجوق تھا۔ یہ لوگ اپنے پیش رو ترکوں کی نسبت مہذب اور شریف الطبع تھے۔ ان کے مویشی ان کے ہمراہ تھے۔ ان کی جمعیت کثیر تھی۔ ان کے جسم زیادہ مضبوط اور یہ لوگ شریف و معزز ہونے کی وجہ سے زیادہ بہادر بھی تھے۔ سلطان محمود غزنوی کے عامل نے طوس سے محمود غزنوی کو اس نئے قبیلے کے آنے کی اطلاع دی اور لکھا کہ ان لوگوں کا بخارا کے متصل خیمہ زن ہونا خطرہ سے خالی نہیں ہے۔ سلطان محمود غزنوی نے اس طرف خود توجہ کی اور وہاں پہنچ کر ان ترکوں کے پاس پیام بھیجا کہ اپنا ایک نمائندہ ہمارے دربار میں بھیجو۔ وہاں سے ارسلان بن سلجوق یا اسرائیل بن سلجوق دربار محمودی میں حاضر ہوا۔ محمود غزنوی نے اس کو بطور یرغمال اور بطور ضمانت امن و امان گرفتار کر کے