تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جانب دھکیل دے گئے تھے انہوں نے مشرقی ترکستان یعنی کا شغر میں حکومت کی بنیاد ڈالی تھی۔ شاہان ہندوستان ہندوستان کا ایک صوبہ یعنی ملک سندھ پہلی صدی ہجری میں خلافت اسلامیہ کی حدود میں شامل ہو گیا تھا‘ عرصہ دراز تک سندھ کے عامل دربار خلافت سے مقرر ہو کر آتے رہے‘ اس کے بعد جب خلافت عباسیہ میں ضعف و انحطاط پیدا ہوا تو سندھ میں کئی اسلامی خود مختار ریاستیں قائم ہو گئیں‘ رفتہ رفتہ ان اسلامی ریاستوں کے رقبے محدود ہوتے گئے‘ محمود غزنوی کے حملوں تک ایک ریاست سندھ میں موجود تھی‘ محمود غزنوی نے پنجاب و ملتان پر قبضہ کر کے اسلامی حکومت میں شامل کیا۔ جب غزنویوں کے قائم مقام غوری ہوئے تو انہوں نے تمام شمالی ہند کو فتح کر کے ہندوستان میں اسلامی حکومت اور مستقل بادشاہت قائم کی‘ پہلا مسلمان بادشاہ جو ہندوستان میں سریر آرائے حکومت ہوا قطب الدین ایبک تھا جو شہاب الدین غوری کا غلام تھا‘ غلام خاندان کے بعد خلجی خاندان نے حکومت کی‘ خلجیوں کے بعد تغلق حکمراں ہوئے‘ خاندان تغلق کے بعد خضر خان کا خاندان فرما نروا ہوا‘ اس کے بعد لودی فرماں روا ہوئے‘ لودیوں کے بعد مغل ہندوستان میں آئے مگر شیر شاہ نے ان کو نکال کر اپنی سلطنت قائم کی‘ مغلوں نے دوبارہ ہندوستان کو شیر شاہ کے خاندان سے فتح کر کے اپنی حکومت قائم کی‘ اس کے بعد انگریز ہندوستان میں آئے۔ یہ مسلمان خاندان جن کا اوپر نام لیا گیا دہلی و آگرہ میں رہتے تھے‘ انہیں کے معاصر اور بھی مسلمان سلاطین ہندوسان کے مختلف صوبوں میں فرماں روا ہوئے مثلاً بہمنی خاندان‘ شاہان گجرات‘ شاہان جون پور‘ شاہان بنگالہ‘ شاہان مالوہ وغیرہ‘ ان سب کا حال اور ہندوستان کی پوری تاریخ ایک الگ کتاب میں بیان ہو گی‘ اسی میں خاندان غزنین اور خاندان غوری کا تذکرہ کیا جائے گا۔ سلطنت جلائرہ عراق مغلوں یعنی تاتاریوں کی حکومت کو زوال آیا تو مغلوں کے فوجی سرداروں نے جابجا اپنی حکومتیں قائم کر لیں‘ منجملہ ان کے خاندان جلائر نے ۷۳۶ھ سے ۸۱۴ھ تک عراق میں حکومت کی‘ ان کا دارالسلطنت بغداد تھا‘ اس خاندان کی حکومت کا بانی شیخ حسن بزرگ جلائر تھا‘ اس کا بیٹا اویس خان ۷۵۷ھ میں اپنے باپ کی وفات پر تخت نشین ہوا‘ اس نے آذربائیجان اور تبریز کو ترکمانوں سے ۷۵۹ھ میں چھین لیا اور ۷۶۶ھ میں موصل اور دیار بکر کو بھی اپنی حکومت میں شامل کیا‘ ۷۸۴ھ میں اس کا انتقال ہوا تو کردستان اس کے بیٹے بایزید کو ملا اور عراق و آذربائیجان وغیرہ پر اس کے دوسرے بیٹے سلطان احمد جلائر کی حکومت قائم ہوئی۔ ۷۹۶ھ میں تیمور نے سلطان احمد جلائر کا تمام ملک فتح کر لیا اور احمد جلائر بھاگ کر مصر چلا گیا‘ وہاں مملوک سلطنت میں کئی سال پناہ گزیں رہنے کے بعد جب کہ تیمور سمرقند کی طرف واپس گیا‘ احمد جلائر پھر آ کر اپنی مملکت قدیمہ پر قابض ہو گیا‘ ۸۱۳ھ میں احمد جلائر قرا یوسف ترکمان کی لڑائی میں مارا گیا اور اس کا بھتیجا شاہ ولد بغداد میں تخت نشین ہوا‘ آخر ۸۱۴ھ میں اس کا قراقونلی ترکمانوں نے خاتمہ کر دیا۔ دولت مظفریہ مغلیہ سلاطین کے دربار میں امیر مظفر خراسانی ایک مشہور زبردست سردار تھا‘ اس کے