تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
میں مکتفی کے سامنے پیش ہوا‘ اس نے اس کو قتل کر دیا‘ ذکرویہ کے بعد اس کے بھائی حسین نے قرامطہ کو فراہم کر کے بد امنی پیدا کی‘ وہ بھی مقتول ہوا‘ اس حسین قرمطی نے اپنا خطاب امیرالمومنین مہدی رکھا تھا‘ اس کے چچیرے بھائی عیسیٰ نے اپنا لقب مدثر رکھا اور یہ ظاہر کیا کہ سورہ مدثر میں میرا ہی نام آیا ہے‘ اس نے اپنے غلام کا نام مطوق بالنور رکھا تھا‘ غرض ۲۹۱ھ میں سب کے سب یکے بعد دیگرے مقتول ہوئے‘ اور ملک شام میں یہ فتنہ فرو ہوا مگر یہاں سے قرامطہ نے یمن میں جا کر فتنہ برپا کر دیا۔ مصر میں بنی طولون کا خاتمہ جب قرامطہ کی جنگ سے فراغت حاصل ہو گئی تو مکتفی رقہ سے بغداد آیا اور محمد سلیمان بھی دمشق سے بغداد کی طرف روانہ ہوا‘ شام کا اکثر حصہ ہارون بن خمارویہ بن احمد بن طولون کی حکومت میں شامل تھا اور اس سے لڑائی کا ارادہ خلیفہ مکتفی رکھتا تھا نہ محمد بن سلیمان‘ بلکہ قرامطہ کے استیصال کے واسطے خلیفہ کا خود حرکت کرنا اور اپنی فوجوں کو بھیجنا جہاں اپنی سلطنت کی حفاظت تھی وہاں شاہ مصر کی بھی حمایت تھی‘ محمد بن سلیمان پہلے خاندان طولون کے یہاں ایک کار گذار سردار تھا‘ پھر کسی بات پر ناراض ہو کر خلیفہ کے پاس آ کر متوسلین خلافت میں شامل ہو گیا تھا‘ بغداد آتے ہوئے راستے میں محمد بن سلیمان کو بدر حمامی کا جو ہارون بن خمارویہ کا غلام تھا ایک خط ملا‘ بدر حمامی نے لکھا تھا کہ آج کل بنی طولون کی سلطنت کا شیرازہ کمزور اور اقوائے حکمرانی مضمحل ہو گئے ہیں‘ اگر اس وقت آپ معہ فوج اس طرف چلے آئیں اور مصر پر حملہ آور ہوں تو میں بھی اپنے ہمراہیوں کے ساتھ آپ کی مدد کو تیار ہوں۔ محمد بن سلیمان یہ خط لیے ہوئے بغداد آیا اور خلیفہ مکتفی کی خدمت میں پیش کیا‘ خلیفہ مکتفی نے محمد بن سلیمان کو ایک زبردست فوج دے کر فوراً مصر کی جانب روانہ کر دیا‘ محمد بن سلیمان نے مصر پہنچ کر لڑائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔ بدر حمامی محمد بن سلیمان کے پاس چلا آیا‘ ہارون بن خمارویہ مارا گیا‘ مصر پر محمد بن سلیمان کا قبضہ ہوا‘ خاندان طولون کے تمام افراد گرفتار کر کے بغداد بھیج دئیے گئے‘ یہ واقعہ ماہ صفر ۲۹۲ھ کا ہے‘ دربار خلافت سے عیسیٰ نوشری کو مصر کا گورنر بنا کر بھیجا گیا‘ محمد بن سلیمان حکومت اس کے سپرد کر کے بغداد چلا آیا‘ وہاں بنی طولون کے حامی سرداروں میں سے ایک سپہ سالار ابراہیم خلجی نامی نے عیسیٰ نوشری کو بے دخل کر کے خود مصر پر قبضہ کر لیا‘ بغداد سے فوج بھیجی گئی اول اس کو شکست فاش ہوئی مگر بعد میں ابراہیم شکست پا کر گرفتار ہو گیا اور بغداد کے جیل خانہ میں قید کر دیا گیا‘ اسی سال خلیفہ نے مظفر بن حاج کو یمن کی شورش فرو کرنے کے لیے جو قرامطہ نے وہاں پر مچا رکھی تھی سند گورنری دے کر روانہ کیا۔ بنی حمدان ۲۹۲ھ میں خلیفہ مکتفی نے ابو الٰہیجا‘ عبداللہ بن حمدان بن حمدون عدوی تغلبی کو صوبہ موصل کی گورنری عطا کی‘ یکم محرم ۲۹۳ھ کو وہ وارد موصل ہوا‘ اس کے موصل پہنچتے ہی کردوں نے علم بغاوت بلند کیا‘ ابو الٰہیجا مصر سے فوج لے کر کردوں کے مقابلہ کو نکلا مگر شکست کھائی‘ موصل میں آ کر خلیفہ سے مدد طلب کی‘ یہاں سے فوج گئی اور ماہ ربیع الاول ۲۹۴ھ میں ابو الٰہیجا نے کردوں پر فوج کشی کی‘ وہ خوف زدہ ہو