تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۹۲ھ میں مسلمہ بن عبدالملک نے تین قلعے فتح کئے‘ اور اہل سرسنہ کو بلاد روم کی طرف جلا وطن کر دیا‘ اسی سال سندھ میں دیبل فتح ہوا۔ اسی سال کرخ‘ ابرہم‘ باجہ‘ بیضاء‘ خوارزم‘ سمرقند اور صفد فتح ہوئے۔ ۹۳ھ میں مسلمہ بن عبدالملک اور عباس و مروان پسران ولید نے بلاد روم کی طرف حملہ کیا‘ اور سبیطلہ‘ حنجرہ‘ ماشہ‘ حصن الحدید‘ غزالہ‘ ملطیہ وغیرہ کو فتح کر لیا۔ ۹۴ھ میں عباس بن ولید نے انطاکیہ اور عبدالعزیز بن ولید نے غزالہ دوبارہ فتح کیا‘ اسی سال ولید بن ہشام معیطی مروج الحمام تک اور یزید بن ابی کبشہ سر زمین سوریہ تک فتح کرتا ہوا چلا گیا‘ اس سال کابل‘ فرغانہ‘ شاش‘ سندھ وغیرہ مفتوح ہوئے۔ ۹۵ھ میں ہر قلہ والوں نے عساکر اسلامیہ کو دوسری طرف مصروف دیکھ کر سرکشی و بغاوت اختیار کی اور عباس بن ولید نے دوبارہ اس کو فتح کیا‘ اسی سال موقان مدینۃ الباب وغیرہ مفتوح ہوئے۔ ۹۶ھ میں طوس اور اس کا علاقہ مفتوح ہوا۔ ولید بن عبدالملک کے زمانہ میں جس قدر لڑائیاں اور جہاد ہوئے‘ ان سب کے حالات اگر تفصیلی بیان کئے جائیں‘ تو اس مختصر کتاب کی کئی جلدیں ولید ہی کے عہد خلافت میں ختم ہو جائیں گی‘ لہٰذا اختصار کو مدنظر رکھتے ہوئے عہد ولیدی کے چند نام ور فتح مند سرداروں کے کارنامے بطور اشارات درج کئے جاتے ہیں تاکہ ولید بن عبدالملک کے زمانہ کی حالت اور اس زمانہ کے عالم اسلام کا اندازہ کرنے میں اس کتاب کے مطالعہ کرنے والوں کو کسی قدر آسانی رہے‘ مسلمہ بن عبدالملک بھی عہد ولید کے فتحمند سرداروں میں شامل ہے جس کی فتوحات کا ذکر اوپر ہو چکا‘ اب باقی نام ور سرداروں کے حالات ملاحظہ ہوں۔ قتیبہ بن مسلم باہلی حجاج نے قتیبہ بن مسلم باہلی کو ۸۶ھ میں امیر خراسان مقرر کیا تھا‘ قتیبہ نے مرو میں پہنچ کر ایاس بن عبداللہ بن عمرو کو صیغہ جنگ و صیغہ پولیس کا افسر مقرر کیا‘ اور عثمان بن سعدی کو محکمہ مال سپرد کیا اورخود ایک زبردست فوج لے کر طالقان کی طرف روانہ ہوا‘ وہاں ترکوں کا بادشاہ صغد خدمت میں حاضر ہوا اور فرماں برداری و خراج گذاری کا اقرار کر کے آخرون و شومان یعنی بلاد طغارستان کے حکمرانوں پر چڑھائی کرنے کی ترغیب دی‘ قتیبہ جب آخرون و شومان کے قریب پہنچا‘ تو وہاں کے بادشاہوں نے بھی اطاعت و خراج گذاری کا اقرار کر کے صلح کی اور قتیبہ اپنے بھائی صالح کو فرغانہ کی طرف بھیج کر خود مرو میں واپس آیا‘ صالح نے کاشانہ ورشت و اخشکیت وغیرہ بلاد فرغانہ کو فتح کر لیا۔ ۸۷ھ میں قتیبہ نے علاقہ بخارا پر فوج کشی کی‘ ارد گرد کے ترکوں نے مل کر مقابلہ کیا مگر سب ناکام رہے اور لشکر اسلام کے ہاتھ بے قیاس مال غنیمت آیا۔ ۸۸ھ میں اہل صغدوفرغانہ نے سرکشی اختیار کی‘ اور پادشاہ چین کے ہمشیرزادہ کو اپنا افسر بنا کر دو لاکھ کی جمعیت سے مقابلہ پر تیار ہوئے‘ قتیبہ نے حملہ کر کے شکست دی اور مرو کو واپس چلا آیا۔ ۸۹ھ میں بخارا‘ کش‘ نسف‘ صغد کے سرداروں نے مل کر بغاوت اختیار کی اور قتیبہ نے حملہ آور ہو کر ان کو شکست دی اور فرماں برداری پر مجبور کیا‘ اور مروکو واپس چلا آیا۔