تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واصل کو شکست ہوئی‘ وہ میدان جنگ سے اپنی جان بچا کر بھاگا اور یعقوب صفار نے تمام صوبۂ فارس پر قبضہ کر لیا‘ خراسان پہلے ہی اس کے قبضہ میں آ چکا تھا‘ اب ۲۶۱ھ میں فارس پر بھی اس کا قبضہ ہو گیا۔ دولت سامانیہ کی ابتدا سامانی خاندان کا حال تو تفصیلی طور پر آگے بیان کیا جائے گا لیکن محض یاد دہانی اور سلسلہ کے مربوط رکھنے کے لیے اس جگہ اس کی ابتدا کا حال بیان کر دینا ضروری ہے۔ اسد بن سامان خراسان کے ایک نامور اور ذی عزت خاندان کا شخص تھا‘ اسد بن سامان کے چار بیٹے تھے‘ نوح‘ احمد‘ یحییٰ‘ الیاس۔ جس زمانہ میں مامون الرشید خراسان کے دارالسلطنت مرو میں مقیم تھا‘ اسی زمانہ میں یہ چاروں بھائی مامون الرشید کی خدمت میں حاضر ہوئے‘ مامون الرشید نے اپنے وزیراعظم فضل بن سہل کی تجویز کے موافق ان چاروں کو اچھے اچھے عہدوں پر مامور فرمایا‘ جب مامون الرشید خراسان میں غسان بن عباد کو اپنا نائب السلطنت اور حاکم خراسان بنا کر بغداد کی جانب روانہ ہوا تو غسان بن عباد نے نوح کو سمر قند کی‘ احمد کو فرغانہ کی‘ یحییٰ کو شاش و اشر و سنہ کی اور الیاس کو ہرات کی حکومت پر مامور کیا۔ جب مامون الرشید نے طاہر بن حسین اپنے مشہور سپہ سالار کو خراسان کی حکومت پر مامور کر کے بھیجا تو طاہر بن حسین نے بھی ان چاروں بھائیوں کو بدستور مامور رکھا‘ اس کے بعد نوح بن اسد کا جب انتقال ہوا تو طاہر بن حسین نے سمر قند کے علاقہ کو یحییٰ اور احمد کے علاقوں میں شامل کر دیا‘ اس کے چند روز بعد الیاس نے عبداللہ بن طاہر کے عہد گورنری میں وفات پائی تو عبداللہ بن طاہر نے الیاس کے بیٹے ابو اسحاق محمد کو اس کے باپ کی جگہ ہرات کی حکومت عطا کی‘ احمد بن اسد کے سات بیٹے تھے‘ نصر‘ یعقوب‘ یحییٰ‘ اسمٰعیل‘ ابوالاشعث‘ ابوخانم حمید‘ اسد۔ جب احمد بن اسد کا انتقال ہوا تو سمر قند کے صوبہ کی حکومت اس کے بڑے بیٹے نصر کو ملی۔ نصر اس صوبہ پر خاندان طاہریہ کے خراسان سے بے دخل ہونے اور یعقوب بن لیث صفار کے قابض و متصرف ہونے تک حکومت کرتا رہا اور قابض و متصرف رہا‘ ۲۶۱ھ میں خلیفہ معتمد علی اللہ نے نصر کے پاس صوبہ سمر قند کی سند گورنری بھیج دی‘ اب تک اس صوبہ کے حاکم کو حاکم خراسان ہی کے یہاں سے سند حکومت ملا کرتی تھی۔ لیکن ملک خراسان کے قبضہ سے نکل جانے اور یعقوب صفار کے قبضہ میں چلے جانے کے باعث خلیفہ نے مناسب سمجھا کہ کم از کم علاقہ ماوراء النہر ہی میں ہماری سیادت قائم رہے‘ اس لیے براہ راست دربار خلافت سے نصر کے پاس سند حکومت بھیجی گئی اور لکھا گیا کہ یعقوب صفار سے اس ملک کی حفاظت کرو۔ نصر نے اپنے بھائی اسمٰعیل کو بخارا کی امارت عطا کی اور خود سمر قند میں حکومت کرتا رہا‘ ۲۷۵ھ میں ان دونوں بھائیوں میں ناراضی پیدا ہوئی‘ لڑائی تک نوبت پہنچی‘ اسمٰعیل نے فتح پائی‘ نصر گرفتار ہو کر اسمٰعیل کے سامنے آیا تو اسمٰعیل نے دوڑ کر بھائی کی قدم بوسی کی اور اس کو تخت پر بٹھا کر خود اس کی فرمانبرداری کا اقرار کیا۔ اور پھر بدستور سابق دونوں بھائی حکومت کرنے لگے۔ اسی اسمٰعیل نے دولت سامانیہ کی بنیاد قائم کی جس کا ذکر بعد میں آئے گا۔ ولی عہدی کی بیعت ماہ شوال ۲۶۱ھ میں خلیفہ معتمد نے ایک دربار عام کیا اور تمام اراکین دربار کے روبرو