تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لباس پہنے ہوئے راستے پر جاتا ہوا گرفتار ہوا اور اسی طرح زنانہ لباس میں حاضر دربار کیا گیا۔ مامون نے حاضرین دربار سے اس کی نسبت مشورہ طلب کیا سب نے قتل کا مشورہ دیا مگر مامون کے وزیر اعظم احمد بن ابی خالد نے کہا کہ آپ اس کو معاف کر دیں اور اس کے جرم بغاوت سے در گذر فرمائیں۔ مامون نے ابراہیم بن مہدی کو معاف کر دیا اور سجدہ شکر بجا لایا کہ خدائے تعالیٰ نے اس کو عفو و درگذر کی توفیق عطا فرمائی۔ ابراہیم بن مہدی نے مامون کی تعریف میں اشعار سنائے اور مامون نے اس کے ساتھ عزت و محبت کا برتائو کیا۔ ابراہیم کی گرفتاری ماہ ربیع الاول ۲۱۰ھ میں ہوئی تھی۔ مصر و اسکندریہ کی بغاوت اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ مصر کے حاکم سری بن محمد بن حکم نے فوت ہوتے وقت اپنے بیٹے عبیداللہ کو اپنا جانشین بنا دیا تھا۔ عبیداللہ نے حکومت مصر ہاتھ میں لیتے ہی علم بغاوت بلند کر دیا۔ نصر بن شیث کی لڑائیوں کے سبب عبداللہ بن طاہر مصر کی طرف متوجہ نہ ہو سکا اور مامون بھی اپنی سلطنت کے دوسرے حصوں کی طرف سے مطمئن نہ ہونے کے سبب کوئی نئی مہم مصر کی طرف روانہ نہ کر سکا‘ اس عرصہ میں مصر کے صوبہ کا ایک بڑا حصہ عبیداللہ کے قبضے سے بھی نکل گیا۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ امام مالک بن انس کے معتقدین نے جو قرطبہ دارالخلافہ اندلس میں رہتے تھے‘ اموی خلیفہ الحکم بن ہشام کے خلاف ایک بغاوت کی سازش کی‘ حکم بن ہشام نے عین وقت پر مطلع ہو کر شہر قرطبہ کے مغربی حصہ کو جہاں سے یہ بغاوت شروع ہونے والی تھی برباد اور نیست و نابود کر دیا۔ مالکیوں کو گرفتار کر کے سخت سزائیں دیں اور پھر ان سب کو اندلس یعنی اپنی حدود سلطنت سے خارج کر دیا۔ ان جلا وطن ہونے والوں کے ایک حصہ نے تو مراکش میں سکونت اختیار کی اور ایک حصہ براہ دریا مصر کی طرف متوجہ ہو کر اسکندریہ میں داخل ہوا۔ اسکندریہ میں عبیداللہ بن سری کی طرف سے ایک عامل رہتا تھا۔ ان نووارد مالکیوں نے موقع پا کر یہاں بھی بغاوت کی تیاری کی اور عامل اسکندریہ کو حملہ کر کے نکال دیا اور خود اسکندریہ اور اس کے ارد گرد کے علاقہ پر قابض و متصرف ہو کر ابو حفص عمر بلوطی کو اپنا امیر بنا لیا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ عبداللہ بن طاہر جنگ نصر بن شیث میں مصروف تھا۔ عبیداللہ بن سری اس علاقہ کو ان نووارد مالکیوں سے واپس نہیں لے سکا۔ عبداللہ بن طاہر نصر سے فارغ ہوتے ہی مصر کی طرف متوجہ ہوا۔ عبیداللہ بن سری نے مقابلہ کیا مگر عبداللہ بن طاہر نے شکست دے کر اس کو محصور کر لیا۔ شدت محاصرہ سے تنگ آ کر عبیداللہ نے امان طلب کی اور اپنے آپ کو عبداللہ کے حوالے کر دیا۔ یہاں سے فارغ ہو کر عبداللہ نے اسکندریہ کا رخ کیا۔ ابو حفص عمر بلوطی نے اپنے اندر مقابلہ کی طاقت نہ دیکھ کر امان طلب کی۔ عبداللہ بن طاہر نے اس شرط پر اس کی درخواست کو منظور کیا کہ اسکندریہ اور ملک مصر کو خالی کر کے بحر روم کے کسی جزیرہ میں چلے جائو۔ چنانچہ عمر نے معہ اپنے ہمراہیوں کے جہازوں میں سوار ہو کر جزیرہ اقریطش (کریٹ) کا رخ کیا۔ اور وہاں جا کر اس جزیرہ پر قابض و متصرف ہو گیا۔ وہیں ان لوگوں نے مکانات بنائے اور مستقل سکونت اختیار کر کے حکومت قائم کی۔ یہ واقعہ ۲۱۰ھ میں وقوع پذیر ہوا۔ ۲۱۰ھ سے قریباً ایک سو ساٹھ برس تک ابو حفص عمر بلوطی کے خاندان