تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لوگ نہ ہوتے تو سچے مومنوں کو وہ مراتب کس طرح میسر ہوتے جو ان کے خلاف کوشش کرنے سے ان کو میسر ہوئے‘ اگر نفس امارہ اور شیطان رجیم نہ ہوتا تو اطاعت الٰہی پر اجر کیسے مرتب ہوتا۔ معتضد کی ولی عہدی جیسا کہ اوپر ذکر ہو چکا ہے‘ موفق کی وفات کے بعد معتضد کو ولی عہد بنایا گیا تھا لیکن یہ ولی عہد جعفر بن معتمد کے بعد تھی۔ جعفر بن معتمد ولی اول اور معتضد ولی عہدی دوم تھا‘ جیسا کہ اس کا باپ موفق بھی ولی عہد دوم تھا لیکن ۲۷۹ھ میں معتمد نے معتضد کے اقتدار و اثر سے مرعوب ہو کر بجائے اپنے بیٹے جعفر کے معتضد اپنے بھتیجے کو ولی عہدی میں مقدم کر دیا اور اس مضمون کا فرمان ممالک محروسہ میں عاملوں کے نام جاری کرا دیا کہ میرے بعد معتضد تخت خلافت پر بیٹھے گا۔ جنگ روم خلیفہ معتضد کے عہد خلافت کے حالات پریشان میں ابھی تک رومیوں کا ذکر نہیں آیا‘ ۲۵۷ھ میں میخائیل بن روفیل قیصر قسطنطنیہ کو اس کے ایک رشتہ دار نے جو صقلبی کے نام سے مشہور تھا قتل کر کے خود تخت سلطنت پر جلوس کیا‘ ۲۵۹ھ میں رومیوں نے ملطیہ پر فوج کشی کی‘ مگر شکست کھا کر واپس گئے‘ ۲۶۳ھ میں رومیوں نے قلعہ کر کرہ متصل طرسوس کو مسلمانوں سے چھین لیا‘ ۲۶۴ھ میں عبداللہ بن رشید بن کائوس نے چالیس ہزار سرحدی شامی فوجوں کے ساتھ بلاد روم پر چڑھائی کی‘ اول فتح حاصل ہوئی مگر بعد میں عبداللہ بن رشید گرفتار ہو کر قسطنطیہ پہنچا۔ ۲۶۵ھ میں رومیوں نے عام اوفہ پر حملہ کیا‘ چار سو مسلمان شہید اور چار سو گرفتار ہوئے‘ اسی سال قیصر روم نے عبداللہ بن رشید کو معہ چند جلد قرآن مجید کے احمد بن طولون کے پاس بطور ہدیہ روانہ ۱؎ یہ باطنیوں کا ایک فرقہ تھا جو اس قدر شدت پسند‘ لڑا کے اور خبثاء تھے کہ ایک سال حج کے موقع پر بیت اللہ شریف سے حجر اسود کو اٹھا لائے تھے اور اسے کئی سال تک اپنے پاس رکھا۔ پھر بڑی مشکل سے وقت کے خلیفہ نے ان سے واپس لیا۔ کیا‘ ۲۶۶ھ میں جزیرہ صقلیہ کے متصل رومیوں اور مسلمانوں کے جنگی بیڑوں میں لڑائی ہوئی‘ مسلمانوں کو شکست ہوئی اور ان کی کئی جنگی کشتیاں رومیوں نے گرفتار کر لیں‘ باقی ماندہ نے ساحل صقلیہ میں جا کر قیام کیا۔ احمد بن طولون کے نائب شام نے اسی سال بلاد روم پر ایک کامیاب حملہ کر کے بہت سا مال غنیمت حاصل کیا‘ ۲۷۰ھ میں رومیوں نے ایک لاکھ فوج کے ساتھ مقام قلمیہ پر جو طرسوس سے چھ میل کے فاصلے پر ہے حملہ کیا‘ مازیار والی طرسوس نے رومیوں پر شب خون مارا‘ ستر ہزار رومی مقتول ہوئے‘ بطریق اعظم گرفتار ہوا اور صلیب اعظم بھی مسلمانوں کے قبضہ میں آ گئی۔ ۲۷۳ھ میں مازیار والی طرسوس نے رومیوں پر حملہ کیا اور کامیاب واپس آیا‘ ۲۷۸ھ میں مازیار والی طرسوس اور احمد جعفی نے مل کر بلاد روم پر حملہ کیا‘ حالت جنگ میں منجنیق کا ایک پتھر مازیار کے لگا‘ وہ زخمی ہو کر لڑائی موقوف کر کے واپس ہوا‘ راستہ میں مر گیا۔ مسلمانوں نے طرسوس میں لا کر دفن کیا‘ اگرچہ عالم اسلام میں سخت ہل چل مچی ہوئی تھی اور جابجا خانہ جنگی برپا تھی تاہم رومیوں کو مسلمانوں کے مقابلہ میں کوئی عظیم