تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مقابلہ پر بھیجا۔ دونوں فوجوں کا مقابلہ ہوا اور علی بن محمد کو شکست حاصل ہوئی۔ سعید نے حیرہ میں مقام کیا اور فوج کو کوفہ کی طرف بڑھایا۔ اہل کوفہ اور عباس نے مقابلہ کیا۔ متعدد لڑائیاں ہوئیں‘ آخر اہل کوفہ اور عباس نے امان طلب کی۔ عباس بن موسیٰ کاظم مکان سے باہر آئے اور فتح مند لشکر کوفہ میں داخل ہونے لگا۔ اسی اثناء میں عباس کے ہمراہیوں کو پھر کچھ جوش آیا اور لڑائی پر مستعد ہو گئے۔ سعید کے لشکر نے عباس کے ہمراہیوں کو پھر شکست دی اور کوفہ پر قبضہ کر کے عباس کو قید کر لیا۔ سعید یہ خبر سن کر خود حیرہ سے کوفہ میں آیا اور یہ تحقیق کر کے کہ عباس نے امان طلب کرنے کے بعد خود کوئی بدعہدی نہیں کی عباس کو آزاد کر دیا اور کوفہ میں بعض لوگوں کو قتل کرایا۔ اور کوفہ میں عامل مقرر کر کے بغداد کی طرف چلا آیا۔ حسن بن سہل نے حمید بن عبدالحمید کو کوفہ کی طرف روانہ کیا۔ عامل کوفہ بلا مقابلہ کوفہ چھوڑ کر بھاگ گیا‘ ابراہیم بن مہدی نے عیسیٰ بن محمد بن ابی خالد کو حسن بن سہل پر حملہ کرنے کے لیے واسط کی طرف روانہ کیا۔ کیونکہ حسن بن سہل ان دنوں واسط میں مقیم تھا۔ عیسیٰ بن محمد کو حسن بن سہل نے شکست دے کر بغداد کی طرف بھگا دیا۔ غرض اسی قسم کے ہنگاموں میں ۲۰۲ھ ختم ہو گیا اور ۲۰۳ھ شروع ہوا۔ ابراہیم نے اپنی خلافت کے مستحکم و مضبوط بنانے کی امکانی کوشش میں کمی نہیں کی مگر ۲۰۳ھ کی ابتدائی تاریخوں میں بغداد کے اندر ایک ایسا ہنگامہ وقوع پذیر ہوا جس سے اس کی حکومت و خلافت معرض خطر میں پڑ گئی۔ اور آخر ختم ہو گئی۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے حمید بن عبدالحمید نے کوفہ پر قبضہ حاصل کرنے کے بعد ابراہیم بن مہدی سے لڑنے کے لیے بغداد کا قصد کیا۔ ابراہیم بن مہدی کا سپہ سالار عیسیٰ بن محمد بن ابی خالد تھا۔ حمید نے خفیہ پیامات کے ذریعہ عیسیٰ بن محمد بن ابی خالد کو اپنی طرف متوجہ کر کے سازش کر لی۔ عیسیٰ بن محمد بن ابی خالد نے حمید کی مدافعت و مقابلے میں پہلو تہی اختیار کی‘ اس سازش کا حال عیسیٰ کے بھائی ہارون بن محمد کو معلوم ہوا‘ اس نے ابراہیم بن مہدی کو اس کی اطلاع کر دی۔ ابراہیم بن مہدی خلیفہ نے عیسیٰ کو بلا کر دربار میں ذلیل کیا اور قید کر دیا۔ عیسیٰ کے قید ہونے کا حال معلوم ہوا تو لشکر میں بے چینی پیدا ہوئی اور عیسیٰ کے نائب عباس نے ابراہیم بن مہدی کے خلاف اہل لشکر کو اپنے ساتھ ملا کر ابراہیم بن مہدی کے معزول کر دینے کی تجویز کی۔ اہل بغداد میں سے بہت سے آدمی اس تجویز میں شریک ہو گئے۔ اور ابراہیم کے اہل کاروں کو قید کر لیا۔ اس کے بعد عباس نے حمید کو لکھا کہ تم فوراً بغداد چلے آئو‘ میں بغداد تمھارے حوالے کر دوں گا۔ چنانچہ حمید معہ لشکر بغداد میں پہنچ کر شہر کے ایک حصہ پر قابض ہو گیا‘ دوسرے حصے پر ابراہیم قابض تھا۔ شہر میں چند لڑائیاں ہوئیں۔ آخر مایوس ہو کر ابراہیم بن مہدی روپوش ہو گیا۔ اور تمام شہر پر حمید بن عبدالحمید اور علی بن ہشام وغیرہ سرداران حسن بن سہل نے قبضہ کر لیا۔ اس طرح ۱۷ ماہ ذالحجہ ۲۰۳ھ کو ابراہیم بن مہدی کی خلافت کا خاتمہ ہو گیا۔ فضل بن سہل کا قتل اوپر مذکور ہو چکا ہے کہ فضل بن سہل جو خبر چاہتا تھا مامون کے گوش گذار کرتا تھا اور جس واقعہ کو چاہتا تھا چھپا لیتا تھا۔ چنانچہ اس نے ابراہیم بن مہدی کے بغداد میں خلیفہ ہو جانے کی خبر کو بھی مامون الرشید سے پوشیدہ رکھا اور کسی کی مجال نہ ہوئی کہ مامون الرشید کو ملک عراق کی حالت سے واقف کر سکے۔ طاہر بن حسین کو فضل