تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سری کو اور ہرات پر اپنے بھائی عمر بن لیث کو حاکم مقرر کر گیا‘ یہ سب ۲۶۱ھ کے واقعات ہیں۔ واسط پر زنگیوں کا قبضہ یعقوب صفار جندی سابور پر قبضہ کر کے اور اپنا ایک عامل مقرر کر کے سجستان کی جانب گیا تھا‘ ایک سردار کو اہواز کی جانب بھیج گیا تھا‘ آخر اہواز پر زنگیوں نے صفار کا قبضہ تسلیم کر لیا اور صفار کے لشکر سے صلح کر کے وہ واسط کی طرف متوجہ ہوئے‘ وہاں خلیفہ کی طرف سے ایک ترک سردار مامور تھا زنگیوں نے اس کو شکست دے کر واسط پر قبضہ کر لیا اور شاہی فوجیں زنگیوں کے مقابلہ میں نہ ٹھہر سکیں‘ یہ واقعہ ۲۶۳ھ کا ہے۔ شام پر احمد بن طولون کا قبضہ ۲۶۴ھ میں ماجور نامی ایک ترک شام کی حکومت پر مامور تھا‘ اس کا انتقال ہوا تو اس کے بیٹے نے شام کی حکومت اپنے ہاتھ میں لی‘ احمد بن طولون یہ خبر سن کر مصر میں اپنے بیٹے عباس کو اپنا قائم مقام بنا کر خود دمشق کی طرف متوجہ ہوا‘ ترک زادے نے اطاعت اختیار کی اور ابن طولون نے ۲۶۴ھ میں دمشق اور اس کے تمام علاقے پر قبضہ کر لیا اور دو برس تک ملک شام میں قیام کر کے اس ملک کا ہر طرح اطمینان بخش انتظام کیا اور ۲۶۶ھ میں شام سے مصر کی طرف روانہ ہوا‘ اس طرح احمد بن طولون کی حکومت میں مصر و شام دونوں ملک آ گئے۔ یعقوب بن لیث صفار کی وفات یعقوب بن لیث صفار کی طاقت بہت بڑھ چکی تھی‘ اگرچہ خراسان و طبرستان و فارس میں احمد بن عبداللہ سجستانی‘ سعید بن طاہر‘ علی بن یحییٰ خارجی‘ حسن بن زید علوی‘ رافع بن ہرثمہ وغیرہ کئی دعویداران حکومت مصروف زور آزمائی تھے اور ہر ایک دوسرے سے بازی لے جانا چاہتا تھا‘ اور نہیں کہا جا سکتا تھا کہ کون غالب اور کون مغلوب ہو گا‘ مگر بظاہر یعقوب بن لیث صفار ان میں سب سے زیادہ لائق‘ عالی حوصلہ اور طاقتور تھا‘ یعقوب بن لیث کے قبضہ میں ملک بھی بہت وسیع تھا۔ خلیفہ معتمد نے یہ دیکھ کر کہ شام کا ملک بھی نکل گیا‘ عراق کے بھی ایک بڑے حصے پر زنگیوں نے قبضہ کر رکھا ہے اور کسی طرح زیر ہونے میں نہیں آتے‘ ادھر خراسان و فارس وغیرہ کے مشرقی صوبے بھی قبضے سے نکل گئے‘ یہ مناسب سمجھا کہ یعقوب بن لیث کو خراسان وغیرہ صوبوں کی باقاعدہ سند حکومت دربار خلافت سے بھیج دی جائے تاکہ وہ اطاعت و فرماں برداری کے اقرار سے منحرف نہ ہو اور ملک میں انتظام قائم ہو جائے اس کے متعلق بذریعہ خط و کتابت سلسلہ جنبانی شروع ہو چکی تھی کہ ۹ شوال ۲۶۵ھ کو یعقوب بن لیث صفار نے بعارضہ قولنج وفات پائی‘ یعقوب صفار کے پاس صوبہ فارس کی گورنری خلیفہ نے روانہ کر دی تھی جو اس وقت پہنچی جب یعقوب صفار کا دم نکل رہا تھا۔ یعقوب کے بعد اس کا بھائی عمرو بن لیث صفار تخت نشین ہوا اور اس نے خلیفہ کی خدمت میں اطاعت و فرماں برداری کے اقرار کی عرضی روانہ کی‘ خلیفہ اسی عرضی کو پڑھ کر بہت خوش ہوا‘ اور عمرو بن لیث کے نام خراسان‘ اصفہان‘ سندھ‘ سجستان کی سند گورنری روانہ کر کے پولیس بغداد و سامرا کی افسری بھی عطا کی‘ ساتھ ہی خلعت