تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی کہ خلافت عباسیہ کی حالت سقیم درست ہو جائے چنانچہ اس کی وجہ سے کچھ کچھ ترقی کے آثار نمایاں بھی ہوئے مگر اس کے جانشینوں میں یہ قابلیت نہ تھی کہ رفتار ترقی کو قائم رکھ سکتے۔ معتضد کے تخت نشین ہونے کے چند روز بعد ہی نصر بن احمد سامانی فوت ہو گیا تھا‘ اس کی جگہ اس کا بھائی اسماعیل بن احمد سامانی ماوراء النہر کا حکمران ہوا‘ موصل کے علاقے میں خوارج کے دوگروہ آپس میں لڑ رہے تھے‘ ایک گروہ کا سردار ابوجوزہ ۲۸۰ھ میں گرفتار ہو کر بغداد میں آیا۔ معتضد نے اس کو بڑی تکلیفوں سے قتل کرایا‘ دوسرے گروہ کا سردار ہارون شاری بدستور مصروف بغاوت و سرکشی رہا‘ ۲۸۰ھ میں معتضد نے جزیرہ پر خود فوج کشی کی اور قبائل بنی شیبان کو قرار واقعی سزا دے کر اور بہت سا مال غنمیت لے کر بغداد واپس آیا۔ معتضد نے اپنے غلام بدر نامی کو پولیس کی افسری اور عبیداللہ بن سلیمان بن وہب کو قلمدان وزارت عطا کیا‘ ۲۸۱ھ میں حمدان بن حمدون کو جو قلعہ ماردین پر قابض اور ہارون شاری خارجی سے دوستی پیدا کر چکا تھا‘ خلیفہ معتضد نے گرفتار کیا اور قلعہ ماردین کو مسمار کرا کر زمین کے برابر کر دیا۔ ۲۸۱ھ میں خلیفہ معتضد نے اپنے بیٹے علی المعروف بہ مکتفی کورے‘ قزوین‘ زنجان‘ قم‘ جدان کی حکومت پر مامور فرمایا۔ ماہ ربیع الاول ۲۸۳ھ میں خلیفہ معتضد نے اطراف موصل میں پہنچ کر ہارون شاری خارجی کے استیصال کی کوشش میں کامیابی حاصل کی‘ ہارون کو گرفتار کر کے قید کر دیا اور بغداد کی طرف واپس آیا‘ بغداد میں ہارون کو تشہیر کر کے قتل کرا دیا۔ ۲۸۵ھ میں معتضد نے آزربائیجان پر چڑھائی کی قلعہ آمد کو فتح کر کے احمد بن عیسیٰ بن شیخ کو گرفتار کیا اور ماہ ربیع الثانی ۲۸۶ھ میں بغداد واپس آیا … قرامطہ کا خروج ! ۲۸۱ھ میں قرامطہ کے معتقدین میں سے ایک شخص یحییٰ بن مہدی نامی نے مقام قطیف من مضافات بحرین میں وارد ہو کر علی بن معلی بن حمدان کے مکان میں قیام کیا اور کہا کہ مجھ کو مہدی امام زمان نے بھیجا ہے اور وہ بھی عن قریب خروج کرنے والے ہیں‘ علی شیعہ تھا‘ اس نے تمام شیعوں کو فراہم کیا اور امام زمان کا خط جو یحییٰ نے پیش کیا تھا پڑھ کر سنایا‘ شیعوں نے نہایت خلوص کے ساتھ بوقت ظہور مہدی خروج کا وعدہ کیا‘ تھوڑے دنوں کے بعد یحییٰ چند روز کو غائب ہو گیا اور پھر آ کر امام زمان کا ایک دوسرا خط پیش کیا جس میں لکھا تھا کہ ہر شخص یحییٰ کو چھتیس چھتیس دینار نذر کرے‘ شیعوں نے اس حکم کی فوراً تعمیل کی‘ چند روز کے بعد یحییٰ پھر آیا اور تیسرا خط لایا جس میں لکھا تھا کہ تم لوگ اپنے مال کا پانچواں حصہ امام زمان کے لیے یحییٰ کے حوالے کرو۔ ۲۸۶ھ میں ابو سعید جنانی نے بحرین میں آ کر مذہب قرامطہ کی لوگوں کو علانیہ دعوت دی‘ اس نواح میں جو لوگ پہلے سے خفیہ طور پر اس مذہب میں شامل ہو چکے تھے‘ وہ اب علانیہ آ آ کر جھنڈے کے نیچے جمع ہونے لگے‘ ابو سعید نے سب کو لے کر مقام قطیف میں قیام کیا اور ساز و سامان سے درست ہو کر بصرہ کا قصد کیا‘ بحرین کے یہ تمام حالات خلیفہ معتضد کو معلوم ہوئے تو اس نے بصرہ کے عامل احمد بن محمد بن یحییٰ واثقی کو لکھا کہ بصرہ کی شہر پناہ تعمیر کرا لو چنانچہ چودہ ہزار دینار کے خرچ