تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱۲۷ھ کا واقعہ ہے ابراہیم کو مروان نے امان دیدی اور اس نے مروان کے حق میں بہ خوشی خلافت سے دست برداری داخل کر دی۔ ابراہیم بن ولید کی خلافت کے متعلق مئورخین کا اختلاف ہے‘ بعض اس کو خلیفہ سمجھتے ہیں‘ اور بعض خلفاء میں اس کا شمار نہیں کرتے کیونکہ اس کی خلافت پورے طور پر تمام عالم اسلام میں تسلیم نہیں ہوئی تھی کہ اس نے خلع خلافت کیا‘ ابراہیم کی خلافت جیسی کچھ تھی صرف دو مہینے چند روز رہی۔ مروان بن محمد بن مروان بن حکم مروان بن محمد بن مروان خاندان بنوامیہ کا آخری خلیفہ ہے‘ اس کو لوگ مروان الحمار بھی کہتے تھے‘ حمار ملک عرب میں صابر ہونے کی وجہ سے مشہور ہے‘ صعوبت کش آدمی کو حمار کہہ دیا جاتا تھا‘ اس لیے اس خلیفہ کو بھی حمار کہنے لگے‘ کیونکہ اس کی خلافت کا تمام زمانہ لڑائیوں میں بسر ہوا اور اس نے نہایت صعوبت کش اور صابر ہونے کا ثبوت بہم پہنچایا‘ مروان بن محمد نے بجائے دمشق کے مقام حران میں اقامت اختیار کی‘ تدمر سے ابراہیم (معزول خلیفہ)کو اپنے پاس بلا لیا اور اس کا وظیفہ مقرر کر دیا۔ یکم شوال کو مروان کے پاس خبر پہنچی کہ اہل حمص بغاوت و سرکشی کی پوری تیاری کر کے خروج پر آمادہ ہیں اور اطراف و جوانب سے عرب قبائل ان کے پاس پہنچ گئے ہیں‘ مروان اس خبر کے سنتے ہی فوراً فوج لے کر حمص کی جانب روانہ ہوا‘ ابراہیم اور سلیمان بھی اس کے ہمراہ تھے‘ ۳۰ شوال کو حمص کے قریب پہنچے‘ دیکھا کہ اہل حمص نے شہر کے دروازے بند کر لیے ہیں‘ مروان کے منادی نے پکار کر کہا کہ تم لوگوں نے امیرالمئومنین کی بیعت کیوں توڑ دی ہے‘ شہر والوں نے جواب دیا کہ ہم نے بیعت نہیں توڑی بلکہ ہم مطیع و فرماں بردار اور اپنی بیعت پر قائم ہیں‘ چنانچہ انہوں نے شہر کے دروازے کھول دیئے اور مروان کے ہمراہی شہر میں داخل ہوئے تو اہل شہر اور مخالفین نے مقابلہ کیا‘ یہ حالت دیکھ کر مروان شہر کے دروازے پر چڑھ گیا اور مخالفین کا مقابلہ کر کے ان کو شکست دی‘ شہر پناہ تین سو گز کے قریب ڈھا کر زمین کے برابر کر دی‘ اہل شہر سے اپنی بیعت لی۔ ابھی مروان حمص ہی میں تھا کہ خبر پہنچی کہ یزید بن خالد کو اہل غوطہ نے اپنا سردار بنا کر دمشق پر حملہ کیااور والی دمشق کو محصور کر لیا‘ مروان نے والی دمشق کی امداد کے لیے حمص سے دس ہزار فوج کو روانہ کیا‘ اس فوج نے پہنچ کر باہر سے اور اہل دمشق نے اندر سے مقابلہ کیا‘ اہل غوطہ کو شکست ہوئی‘ یزید بن خالد مارا گیا‘ اس کا سر کاٹ کر مروان کے پاس بھیج دیا گیا۔ اس فتنے کے فرو ہوتے ہی ثابت بن نعیم نے اہل فلسطین کو مجتمع کر کے طبریہ کا محاصرہ کیا‘ طبریہ میں اس وقت ولید بن معاویہ بن مروان بن حکم والی تھا‘ مروان بن محمد نے یہ سنتے ہی ابوالورد اپنے فوجی سردار کو اس طرف بغاوت فرو کرنے کے لیے روانہ کیا‘ ابوالورد کے پہنچتے ہی اہل طبریہ نے شہر سے نکل کر محاصرین کا مقابلہ کیا‘ اہل فلسطین نے شکست فاش کھائی‘ اور ثابت بن نعیم کے تین لڑکے ابوالورد نے گرفتار کر کے مروان کے پاس بھیج دیئے‘ مروان نے فلسطین کی حکومت پر رماحس بن عبدالعزیز کنانی کو مامور کیا اس نے تلاش کر کے ثابت بن نعیم کو گرفتار کیا اور مروان کے پاس بھیج دیا مروان نے اس کے اور اس کے تینوں لڑکوں کے ہاتھ پائوں کٹوا کر صلیب پر چڑھا دیا۔