تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
پیدا ہو گئی تھی۔ مروان نے جب دوسری مرتبہ یزید کی نسبت اعلان کیا‘ تو وہ دونوں باتیں جو پہلے اعلان سے پیدا ہوئی تھیں یک لخت منہدم ہو گئیں‘ اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد اس کارروائی کے متعلق قسم قسم کے شبہات پیدا ہونے لگے‘ بعض لوگوں نے تو یہاں تک مضمون آفرینی کی‘ کہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ہی نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دلوایا تھا‘ جبکہ یزید کی ولیعہدی کے ابتدائی اعلان سے پیشتر کسی قسم کا وہم و گمان بھی اس طرف منتقل نہیں ہوا تھا کہ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی وفات اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی کوشش و خواہش میں کوئی تعلق ہے یا نہیں۔ اس جگہ قارئین کرام کو اس طرف توجہ دلانی مناسب ہے‘ کہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا دامن زہر خورائی امام حسن رضی اللہ عنہ سے قطعاً پاک ہے‘ اور مغیرہ بن شعبہ نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو زید کی ولیعہدی کے لیے توجہ دلائی تھی اور خود ان کو پہلے سے اس کا کوئی خیال ہی نہ تھا۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ جس طرح یزید کی ولیعہدی میں محرک تھے‘ اسی طرح وہ اس کام کے سر انجام دلانے کے مہتمم اور سب سے زیادہ کوشش کرنے والے بھی تھے‘ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اہل مدینہ اور اہل حجاز کی مخالفت کا حال مروان بن حکم کے خط سے معلوم کرنے کے بعد کچھ خاموش تھے‘ اور سوچ رہے تھے کہ اہل مدینہ کو کس طرح رضامند کیا جائے‘ کہ اتنے میں خبر پہنچی کہ کوفہ میں مغیرہ بن شعبہ نے وفات پائی‘ یہ ۵۱ ہجری کا واقعہ ہے۔ زیاد حاکم عراقین مغیرہ بن شعبہ کی وفات کی خبر سن کر انہوں نے زیاد بن ابی سفیان کو کوفہ کی حکومت بھی سپرد کر دی اور زیاد حاکم عراقین کہلائے۔ زیاد بن ابی سفیان کوفہ میں زیاد بن ابی سفیان کو بصرہ و کوفہ دونوں جگہ کی حکومت سپرد کرنے میں یہ مصلحت بھی تھی‘ کہ جس طرح وہ تمام اہل عراق کو بیعت یزید پر آمادہ کرنے کی خدمت انجام دے سکتے تھے کوئی دوسرا اس کام کو بہ حسن و خوبی پورا نہیں کر سکتا تھا‘ مغیرہ بن شعبہ کے مزاج میں کسی قدر نرمی اور درگذری بھی تھی‘ لیکن زیاد بن ابی سفیان عراقیوں کے مزاج سے خوب واقف تھے‘ وہ جانتے تھے کہ جب تک ان کے ساتھ سختی نہ برتی جائے یہ راہ راست پر قائم نہیں رہ سکتے‘ اسی لیے ان کی حکومت کا زمانہ بہت کامیاب رہا اور وہ سب سے پہلے شخص ہیں جو کوفہ و بصرہ دونوں کے حاکم مقرر ہوئے‘ اور بعد میں تمام ایران و خراسان بھی ترکستان تک ان کے سپرد کر دیا گیا تھا۔ زیاد بن ابی سفیان کوفہ میں زیاد بن ابی سفیان نے بصرہ میں سمرہ بن جندب کو اپنا نائب مقرر کیا‘ اور خود کوفہ کی طرف دو ہزار آدمی لے کر روانہ ہوئے‘ کوفہ کی جامع مسجد میں جا کر جب پہلی مرتبہ انہوں نے خطبہ سنانا شروع کیا تو اہل کوفہ نے جو اپنے حاکموں کی تحقیر اور حکومت وقت کی خلاف ورزی کے عادی تھے‘ ان کے ساتھ بھی تمسخرانہ برتائو شروع کیا‘ یعنی چاروں طرف سے ان کی جانب سنگریزے آنے لگے۔ زیاد نے فوراً خطبہ بند کر کے اپنے ہمراہیوں کو حکم دیا‘ کہ مسجد کا محاصرہ کر کے