تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معہ فوج آذربائیجان کی طرف روانہ کر دیا۔ منکجور یہ سن کر کہ میں معزول ہو گیا ہوں اور میری بجائے بغاکبیر آ رہا ہے بغاوت پر آمادہ ہو گیا۔ اردبیل سے نکل کر معرکہ آرا ہوا۔ اس لڑائی میں منکجور کو شکست ہوئی اور بغا کبیر نے آگے بڑھ کر اردبیل پر قبضہ کیا۔ منکجور فرار ہو کر آذربائیجان کے کسی ایک قلعہ میں قلعہ بند ہو کر بیٹھ رہا۔ قریباً ایک مہینہ قلعہ بند رہا آخر اس کے ہمراہیوں میں سے ایک شخص نے بحالت غفلت اس کو گرفتار کر کے بغا کبیر کے سپرد کر دیا۔ بغا کبیر اس کو لیے ہوئے سامرا میں واپس آیا۔ اور خلیفہ معتصم کی خدمت میں پیش کر دیا۔ خلیفہ نے اس کو جیل خانے بھجوا دیا۔ افشین کی ہلاکت مندرجہ بالا واقعہ سے افشین کے متعلق خلیفہ معتصم کا شبہ اور بھی زیادہ یقین سے بدل گیا اور افشین کو بھی اس بات کا احساس ہو گیا کہ خلیفہ مجھ سے بد گمان ہو گیا ہے‘ چنانچہ افشین نے دارالخلافہ سے نکلنے اور بھاگ جانے کی تدبیریں سوچنی شروع کیں۔ اول اس نے ارادہ کیا کہ میں خود اپنے صوبہ آذربائیجان و ارمینیا کی طرف جا کر وہاں سے بلاد خرز کی طرف ہوتا ہوا اپنے وطن اشروسنہ (ماوراء النہر) چلا جائوں‘ لیکن اس ارادے میں اس لیے کامیابی نہ ہوئی کہ خلیفہ معتصم نے منکجور کی جگہ خود اپنی طرف سے افشین کا قائم مقام تجویز کر کے بھیج دیا تھا اور افشین جانتا تھا کہ میں آذربائیجان میں محفوظ نہیں رہ سکتا۔ آخر اس نے ارادہ کیا کہ میں خلیفہ اور تمام اراکین و سرداران سلطنت کی ضیافت کروں‘ تمام دن ان لوگوں کو کھانے پینے میں مصروف رکھوں‘ شام ہوتے ہی یہ سب لوگ دن بھر مصروف و مشغول رہنے کے سبب سو جائیں گے اور میں موقعہ پا کر شام ہی سے نکل جائوں گا اور پھر کسی کے ہاتھ نہ آئوں گا۔ ابھی وہ کوئی مستقل رائے قائم نہ کرنے پایا تھا کہ اتفاقاً اس کو اپنے راز دار خادم پر کسی وجہ سے غصہ آیا اور اس کو سخت سست کہا‘ اس خادم نے فوراً ایتاخ کے پاس آ کر افشین کے تمام ارادوں کی اطلاع کر دی‘ ایتاخ اسی وقت اس خادم کو لے کر خلیفہ معتصم کے پاس آیا اور کہا کہ افشین فرار ہونے کی تیاری کر رہا ہے۔ معتصم نے اسی وقت افشین کو طلب کیا اور درباری لباس اتروا کر قید خانہ میں بھیجوا دیا۔ اور کسی قسم کی کوئی بے تابی ظاہر نہیں کی۔ اس کے بعد خلیفہ معتصم نے فوراً عبداللہ بن طاہر گورنر خراسان کو لکھا کہ تم فوراً افشین کے بیٹے حسن بن افشین کو جو ماوراء النہر کے علاقے کا والی اور اشروسنہ میں مقیم ہے گرفتار کر کے بھیج دو۔ حسن بن افشین اکثر نوح بن اسد والی بخارا کی شکایت کیا کرتا تھا۔ عبداللہ بن طاہر نے حسن بن افشین کو لکھا کہ ہم نے بخارا کی حکومت بھی تم کو سپرد کی تم بخارا میں جا کر اور ہمارا یہ حکم دکھا کر نوح بن اسد سے بخارا کی حکومت کا چارج لے لو۔ حسن بن افشین اس تحریر کو دیکھ کر بہت خوش ہوا اور فوراً بخارا کی طرف چل دیا۔ عبداللہ بن طاہر نے نوح بن اسد والی بخارا کو پہلے ہی لکھ دیا تھا کہ ہم نے اس بہانے سے حسن بن افشین کو تمہارے پاس بھیجا ہے۔ تم اس کو بخارا میں داخل ہوتے ہی گرفتار کر لینا اور گرفتار کر کے ہمارے پاس بھیج دینا۔ چنانچہ اس ترکیب سے حسن بن افشین گرفتار ہو کر مرو میں عبداللہ بن طاہر کے پاس آیا۔ عبداللہ بن طاہر نے اس کو معتصم کی خدمت میں روانہ کر دیا۔ جب حسن بن افشین