تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ولید کے زمانے کے نامور سرداروں میں صرف مسلمہ بن عبدالملک سلیمان کی عنایت ریزیوں سے بچا رہا اور سلیمان نے اس کو بدستور اپنے عہدے اور مرتبہ پر قائم رکھا‘ مسلمہ سلیمان کا بھائی تھا اور ۱؎ کیا کہنے اس اطاعت امیر کے۔ محمد بن قاسم رحمہ اللہ تعالی فی الواقع نہایت صالح‘ دور اندیش اور پاکیزہ فطرت کا حامل مسلم تھا۔ ۲؎ یہ حادثہ کوئی معمولی حادثہ نہیں تھا۔ یہ بہت بڑا المیہ تھا جو اس امت میں واقع ہوا اور اس سے خلافت اسلامیہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ اس کو ولی عہدی کے معاملہ سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہ تھا‘ اس لیے سلیمان نے اس کو اپنے دشمنوں کی فہرست میں داخل نہیں کیا۔ یزید بن مہلب اوپر بیان ہو چکا ہے کہ حجاج مہلب کے بیٹوں سے ناراض تھا اور یزید بن مہلب کو معہ اس کے بھائیوں کے قید کر دیا تھا‘ یزید بن مہلب جیل خانے سے بھاگ کر فلسطین میں سلیمان بن عبدالملک کے پاس چلا گیا‘ اس زمانہ میں سلیمان بن عبدالملک فلسطین کا گورنر تھا‘ یہ بھی ذکر ہو چکا ہے‘ کہ حجاج نے مرتے وقت اپنے بیٹے عبداللہ بن حجاج کو عراق میں اپنی جگہ عراق کا گورنر مقرر کیا تھا اور ولید بن عبدالملک نے اس تقرر کا جائز رکھا تھا‘ اب ولید کی وفات کے بعد جب سلیمان بن عبدالملک تخت خلافت پر بیٹھا تو اس نے سب سے پہلے حجاج کے بیٹے عبداللہ کو معزول کر کے اس کی جگہ یزید بن مہلب کو گورنر عراق مقرر کیا‘ یزید بن مہلب جانتا تھا کہ اگر لوگوں سے خراج کے وصول کرنے میں میں نے سختی کی تو حجاج کی طرح بدنام ہو جائوں گا اور اگر رعایت و نرمی سے کام لیا تو سلیمان بن عبدالملک کی نگاہوں سے گر جائوں گا‘ اس لیے اس نے یہ تدابیر اختیار کیں‘ کہ سلیمان بن عبدالملک کو اس بات پر رضامند کیا‘ کہ وہ عراق کی تحصیل خراج یعنی صیغہ مال کی افسری پر صالح بن عبدالرحمان کو مقرر کر دے اور باقی انتظامی و فوجی معاملات گورنر عراق یعنی یزید بن مہلب سے متعلق رہیں۔ یزید بن مہلب کی یہ خواہش سلیمان کو اس لیے بھی ناگوار نہ گذری کہ وہ جانتا تھا کہ حجاج نے یزید بن مہلب پر سرکاری روپیہ کے خورد برد کرنے کا الزام لگا کر قید کیا تھا‘ چنانچہ صالح بن عبدالرحمان صیغہ مال کی افسری پر مامور ہو کر اول عراق کی جانب بھیج دیا گیا‘ اس کے بعد یزید بن مہلب بھی عراق کا گورنر بن کر کوفہ میں وارد ہوا‘ یہاں یزید و صالح میں ناچاقی پیدا ہوئی‘ اور یزید بن مہلب کے لیے صالح بن عبدالرحمان کا وجود باعث تکلیف ثابت ہونے لگا۔ اسی دوران میں خبر آئی کہ قتیبہ بن مسلم خراسان میں مارا گیا‘ یزید خراسان کی گورنری کو ترجیح دیتا تھا‘ کیوں کہ وہ اور اس کا باپ خراسان کا گورنر رہ چکے تھے‘ سلیمان بن عبدالملک نے یزید بن مہلب کی خواہش کے موافق اس کو خراسان کے صوبہ کی سند گورنری دے کر عراق کو بھی اسی کے ماتحت رکھا‘ یزید نے عراق کے اندر کوفہ و بصرہ و واسط وغیرہ میں اپنے جدا جدا نائب چھوڑ کر خود خراسان کا قصد کیا‘ خراسان میں پہنچ کر یزید بن مہلب نے اول قہتہان پر اس کے بعد جرجان پر چڑھائی کی‘ اور یہاں کے باغی سرداروں سے جرمانہ و خراج وصول کر کے مصالحت کی‘ اہل جرجان نے چند روز کے بعد پھر بغاوت کی‘ یزید نے چڑھائی کر کے چالیس ہزار ترکوں کو معرکہ جنگ میں قتل کیا اور شہر جرجان کا بنیادی پتھر اپنے ہاتھ رکھ کر وہاں جہم بن ذخر جعفی کو