تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی گورنری دے چکا تھا‘ اس نے عمرو صفار کو خراسان کی حکومت سے معزول کر دیا۔ محمد بن طاہر خود تو بغداد ہی میں رہا‘ اپنی طرف سے رافع بن ہرثمہ کو جو پہلے ہی سے مصروف زور آزمائی تھا حکومت خراسان عطا کر کے اپنا نائب بنا دیا‘ مگر اس سے خراسان اور اس کے ملحقہ صوبوں کی بد امنی اور طائف الملوکی میں کوئی فرق نہیں آیا۔ ابن طولون کی وفات احمد بن طولون کا ذکر اوپر آ چکا ہے کہ اس کے قبضہ میں مصر و شام کے ملک تھے‘ خلیفہ معتمد برائے نام خلیفہ تھا‘ اس کا بھائی موفق اپنی عقل مندی اور شجاعت کے سبب تمام کاروبار خلافت پر حاوی تھا‘ معتمد نے ابن طولون سے خط و کتابت کر کے یہ چاہا کہ اس کی حمایت میں مصر چلا جائے‘ یہ ۲۶۹ھ کا واقعہ ہے‘ جب کہ موفق زنگیوں کی جنگ میں مصروف تھا‘ موفق نے دوسرے سرداروں کی معرفت معتمد کو سمجھایا اور اس ارادہ سے باز رکھا مگر ابن طولون سے ناراض ہو گیا۔ ۲۷۰ھ میں جب موفق زنگیوں سے فارغ ہوا تو اسی سال احمد بن طولون انطاکیہ میں علیل ہو کر فوت ہو گیا اور اس کا بیٹا خمارویہ بجائے اپنے باپ کے شام و مصر کا حاکم ہوا‘ موفق نے اسحاق بن کنداج اور محمد بن ابو الساج کو ملک شام پر قبضہ کرنے کے لیے بھیج دیا‘ چنانچہ ان دونوں سرداروں نے ملک شام کے شہروں پر قبضہ کرنا شروع کر دیا‘ خمارویہ نے مقابلہ کے لیے فوج بھیجی‘ ان دونوں سرداروں نے لڑائی چھیڑنے میں تامل کیا اور مدافعت پر آمادہ رہے‘ یہ حال معلوم کر کے موفق نے اپنے بیٹے ابو العباس معتضد کو شام کی طرف روانہ کیا۔ معتضد مصری فوج کو پیچھے ہٹاتا دمشق کو فتح کرتا ہوا آگے بڑھتا چلا گیا‘ خمارویہ خود مقابلہ پر آیا‘ ابو العباس معتضد کو شکست ہوئی اور لوٹ کر دمشق آیا تو اہل دمشق نے شہر کا دروازہ نہ کھولا‘ مجبوراً طرسوس کی طرف گیا۔ خمارویہ دمشق میں آیا اور شام کے شہروں پر پھر اس کا سکہ اور خطبہ جاری ہو گیا۔ ادھر اہل طرسوس نے ابو العباس معتضد کو بغاوت کر کے نکال دیا اور خمارویہ کا خطبہ جاری کیا‘ ابو العباس بحالت پریشان و بتاہ بغداد میں واپس آیا۔ طبرستان کے حالات‘ (علوی‘ رافع‘ صفار) اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ اہل دیلم کی امداد و اعانت سے طبرستان میں حسن بن زید علوی کی حکومت قائم ہو چکی تھی‘ ماہ رجب ۲۷۰ھ میں حسن بن زید کا انتقال ہوا‘ اس کے بعد محمد بن زید اس کا بھائی حاکم طبرستان ہوا‘ ۲۷۲ھ میں قزوین کے ایک ترکی عامل نے چار ہزار فوج کے ساتھ طبرستان پر چڑھائی کی‘ محمد بن زید نے آٹھ ہزار فوج لے کر مقابلہ کیا مگر شکست کھائی اور جرجان میں جا کر پناہ گزیں ہوا اور فتح مند فوج کے واپس جانے پر پھر طبرستان پر قبضہ کر لیا۔ ۲۷۵ھ میں رافع بن ہرثمہ نے جرجان پر فوج کشی کی‘ محمد بن زید نے مقابلہ کیا اور ایک طویل مدت کے مقابلہ اور معرکہ آرائی کے بعد ۲۷۷ھ میں طبرستان سے بالکل بے دخل ہو گیا‘ آخر ۲۸۳ھ میں رافع بن ہرثمہ عمرو بن لیث کے مقابلہ میں مقتول ہوا تو محمد بن زید نے پھر طبرستان پر قبضہ کیا‘ مگر عمرو بن لیث صفار نے اس کو طبرستان سے بے دخل کر دیا۔ ۲۸۸ھ میں اسماعیل سامانی نے عمرو بن لیث صفار کو گرفتار کر کے بغداد بھیج دیا تو محمد بن زید نے پھر ویلم سے خروج کیا اور طبرستان پر قبضہ کر لیا‘ اس کے بعد