تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
و فنون کے مرکز بن گئے اور وہاں ایسے ایسے زبردست علماء پیدا ہوئے کہ آج تک دنیا میں ان کی شہرت موجود ہے۔ قریباً نصف صدی کے بعد خراسان و فارس و طبرستان حکومت سامانیہ کے قبضے سے نکل گئے اور دولت بنی بویہ نے ان علاقوں پر اپنی حکومت قائم کر کے سامانیوں کو بے دخل کر دیا‘ پھر اس خاندان میں ترک غلاموں کے قابو یافتہ ہونے سے جلد جلد زوال آنا شروع ہوا‘ ۳۸۴ھ میں اس خاندان کے ایک ترکی غلام الپتگین نے سلطنت سامانیہ کے اس حصہ پر جو دریائے جیحوں کے جنوب میں تھا خود مختارانہ قبضہ کر لیا اور ۳۸۰ھ سے ۳۸۹ھ تک ایلک خاں ترک نے سامانی سلطنت کے باقی اس حصہ پر جو دریائے جیحوں کے شمال میں ہے قبضہ کر کے اس خاندان کو نیست و نابود کر دیا۔ خاندان سامانیہ کی تاریخ اس لیے اور بھی زیادہ دل چسپ ہے کہ اسی سلطنت سے الپتگین کی سلطنت قائم ہوئی اور الپتگین کی سلطنت کا وارث سبکتگین ہوا جس کا بیٹا مخمود غزنوی ملک ہندوستان کے بچے بچے کے لیے موجب دلچسپی اور جاذب توجہ ہے۔ قرامطہ (بحرین) ۲۸۶ھ میں صوبہ بحرین خلافت عباسیہ سے جدا ہو گیا اور اس میں قرامطہ نے اپنی خود مختار سلطنت قائم کی اور اپنے ظالمانہ طرز عمل سے مخلوق اللہ تعالیٰ کو بے حد پریشان رکھا‘ قرامطہ کے مظالم اور بد عنوانیاں‘ ایک جداگانہ مستقل باب میں بیان ہو سکیں گی‘ قرامطہ کی حکومت بحرین میں ۳۶۴ھ تک رہی‘ اس کے بعد دوسرے خاندانوں نے بحرین پر قبضہ کیا اور بہت سی خود مختار ریاستیں بحرین اور اس کے نواحی صوبوں میں حکومت کرنے لگیں۔ علویہ طبرستان ۲۵۰ھ سے ۳۱۶ھ تک علویہ زیدیہ نے طبرستان کی ولایت میں اپنی حکومت کا سکہ چلایا‘ دولت سامانیہ نے اس کو غارت کیا‘ اس کے بعد پھر بھی کئی رقیب اس نواح میں ایک دوسرے سے دست و گربیان رہے اور انہیں سے بنی بویہ پیدا ہو گئے‘ ان کا حال اجمالاً اوپر بیان ہو چکا ہے۔ صوبہ سندھ ۲۶۵ھ میں صوبہ سندھ بھی خلافت عباسیہ سے بالکل بے تعلق اور آزاد ہو گیا‘ یہاں دو خود مختار ریاستیں مسلمانوں کی قائم ہو گئیں‘ جن میں ایک کا دارالحکومت ملتان اور دوسری کا دارالحکومت منصورہ تھا‘ سلطنت منصورہ میں ملک سندھ کا جنوبی حصہ شامل تھا اور ملتان کی حکومت شمالی حصہ پر قائم تھی‘ اس کے علاوہ توران‘ قصدار‘ کیکانان‘ مکران‘ مشکی وغیرہ چھوٹی چھوٹی ریاستیں بھی عرب سرداروں نے قائم کر لی تھیں جو ان بڑی ریاستوں کی ماتحتی اور خراج گذاری تسلیم کر چکی تھیں‘ اس طرح تمام صوبہ سندھ خود مختار اور خلیفہ بغداد کی حکومت سے آزاد ہو چکا تھا مگر یہاں خطبہ ہر جگہ خلیفہ بغداد کے نام کا پڑھا جاتا تھا‘ یہ تمام ریاستیں بتدریج کمزور ہوتے ہوتے سو یا سوا سو سال کے عرصہ میں معدوم ہو گئیں‘ مگر ملتان کی ریاست اس وقت تک قائم تھی جب کہ سلطان محمود غزنوی نے ہندوستان پر حملہ آوری شروع کی ہے اور ہندوئوں نے اس کو ہندوستان آنے کی تکلیف دی ہے۔ دولت بنی بویہ دیلمیہ