تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بہاء الدولہ کو خلیفہ طائع نے حسب دستور خلعت دیا اور مبارک باد دینے خود آیا‘ بہاء الدولہ نے ابراہیم و حسین پسران ناصر الدولہ بن حمدان کو موصل کی حکومت پر مامور کر کے بطور عامل اپنی طرف سے بھیج دیا‘ مگر پھر اس انتظام پر پشیمان ہو کر موصل کے سابق عامل کو لکھا کہ ان کو حکومت سپرد نہ کی جائے‘ لیکن ابراہیم و حسین نے زبردستی موصل پر قبضہ کر لیا‘ ۳۸۰ھ میں بہاء الدولہ نے اپنے بھتیجے ابو علی بن شرف الدولہ کو جو فارس میں حکومت کر رہا تھا دھوکے سے بلا کر قتل کر ڈالا اور خود فارس کی طرف روانہ ہوا کہ وہاں کے خزائن پر قبضہ کرے‘ چنانچہ وہاں پہنچا اور فارس پر قبضہ کیا‘ اسی اثناء میں صمصام الدولہ نے جو فارس میں موجود تھا اپنے گرد لوگوں کو جمع کر کے ملک پر قبضہ کرنا شروع کیا۔ آخر نوبت یہاں تک پہنچی کہ بہاء الدولہ کے ساتھ اس شرط پر صلح کرنی پڑی کہ فارس پر صمصام الدولہ کا قبضہ رہے‘ اس صلح نامہ سے سے فارغ ہو کر بہائو الدولہ بغداد کی طرف آیا‘ یہاں آ کر دیکھا تو شیعہ سنیوں میں لڑائی برپا تھی۔ بہاء الدولہ نے دونوں کو مصالحت کرا کر خاموش کر دیا۔ ماہ رمضان ۳۸۱ھ میں خلیفہ طائع اللہ نے دربار عام کیا۔ بہاء الدولہ تخت کے قریب ایک کرسی پر بیٹھا تھا‘ امراء دولت آ رہے تھے اور خلیفہ کی دست بوسی کرنے کے بعد اپنی اپنی جگہ پر بیٹھتے جاتے تھے‘ اسی اثناء میں ایک دیلمی سردار داخل ہوا‘ دست بوسی کے لیے بڑھا‘ خلیفہ نے اپنا ہاتھ بڑھایا۔۔۔ دیلمی نے ہاتھ پکڑ کر خلیفہ کو کھینچ لیا اور تخت سے نیچے گرا کر باندھ لیا‘ دربار خلافت اور قصر خلافت لٹنے لگے‘ بہاء الدولہ اپنے مکان پر آیا اور دیلمی لوگ خلیفہ کو کھینچتے اور بے عزت کرتے ہوئے بہاء الدولہ کے مکان پر آئے‘ بہاء الدولہ نے مجبور کر کے خلیفہ طائع سے خلع خلافت کا اعلان کرایا اور ابو العباس احمد بن اسحاق بن مقتدر کو بلا کر قادر باللہ کے لقب سے تخت خلافت پر بٹھایا‘ طائع کو قصر خلافت کے ایک حصہ میں قید و نظر بند کر دیا اور اس کی ضروریات کا بندوبست کر دیا‘ ۳۹۲ھ تک طائع اسی حالت میں رہا پھر فوت ہو گیا۔ قادر باللہ ! ابو العباس احمد قادر باللہ بن اسحاق بن مقتدر ۳۳۶ھ میں ایک ام ولد موسومہ تمنی کے بطن سے پیدا ہوا اور ۱۲ رمضان المبارک ۳۸۱ھ میں تخت پر بیٹھا‘ صاحب دیانت سیاست داں تھا‘ نماز تہجد کبھی قضا نہیں کی‘ اعلیٰ درجہ کا فقیہ تھا‘ تخت نشینی کے چند روز بعد ماہ شوال ۳۸۱ھ میں قادر باللہ نے ایک دربار منعقد کیا‘ اس میں بہاء الدولہ اور خلیفہ قادر باللہ نے ایک دوسرے کے وفا دار رہنے کی قسمیں کھائیں‘ قادر باللہ نے اس تذلیل و تحقیر کو جو طائع اللہ کے زمانہ میں خلیفہ بغداد کی ہو چکی تھیں کم کرنے کی کوشش کی اور وقار خلافت کو قائم کرنے کا خواہش مند رہا‘ مگر دیلمی اس طرح قابو یافتہ ہو چکے تھے اور خلافت کا مرتبہ اس قدر پست ہو چکا تھا کہ قادر باللہ کوئی بہت بڑا تغیر پیدا نہیں کر سکا‘ تاہم اس نے طائع کے مقابلہ میں اپنے مرتبہ کو ضرور ترقی دی۔ ۳۸۰ھ میں جیسا کہ اوپر ذکر ہو چکا ہے صمصام الدولہ اور بہاء الدولہ کے درمیان اس بات پر صلح ہو گئی تھی کہ فارس پر صمصام الدولہ کی اور عراق پر بہاء الدولہ کی حکومت رہے‘ مگر بہاء الدولہ نے ۳۸۳ھ میں فارس پر فوجیں بھیجیں کہ صمصام الدولہ کے عاملوں کو بے دخل کر کے فارس پر قبضہ کر لیں۔ صمصام الدولہ نے ان فوجوں کو شکست دے کر بھگا دیا‘ ۳۸۴ھ میں بہاء الدولہ نے