تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے قریب لڑائی ہوئی‘ ہرثمہ نے علی بن محمد کی فوج کو شکست دے کر بھگا دیا اور علی بن محمد کو گرفتار کر کے مامون کے پاس مرو بھیج دیا اور خود بجائے حلوان کے نہروان میں آ کر مقیم ہوا۔ قتل امین امین کے ہر ایک لشکر کو مامون کے سپہ سالاروں کے مقابلہ میں شکست پر شکست ہوتی رہی اور مامون کے دو زبردست سپہ سالار طاہر بن حسین اور ہرثمہ بن اعین بغداد کی طرف دو سمتوں سے بڑھتے چلے آ رہے تھے‘ ادھر موصل‘ واسط‘ کوفہ‘ بصرہ‘ حجاز‘ یمن‘ حیرہ‘ وغیرہ صوبے بھی سب قبضہ سے نکل چکے تھے‘ امین کی خلافت و حکومت صرف بغداد اور نواح بغداد تک محدود رہ گئی تھی‘ مسلسل ناکامیوں کے بعد اب رمضان ۱۹۶ھ سے امین کے لیے نہایت ہی نازک اور خطرناک زمانہ شروع ہو گیا تھا‘ امین نے مجبور ہو کر طاہر کی فوج میں لشکریوں کے پاس خفیہ پیغامات بھیجے اور مال و اسباب و انعامات کا لالچ دے کر اپنے ساتھ ملانے کی سازش کی چنانچہ طاہر کے لشکر سے جو نہر صر صر کے کنارے مقیم تھا‘ پانچ ہزار آدمی امین کے پاس بغداد میں چلے گئے‘ اس کے بعد بعض فوجی سردار بھی امین سے جا ملے‘ امین نے ان لوگوں کو جو طاہر کی فوج سے کٹ کر آ گئے تھے حسب لیاقت انعام و اکرام سے معزز کیا اور ایک زبردست فوج مرتب کر کے طاہر کے مقابلہ کو روانہ کی۔ صبح سے شام تک لڑائی ہوتی رہی آخر امین کے لشکر کو شکست اور ہزیمت ہوئی اور مفرور بھاگ کر بغداد میں امین کے پاس پہنچے‘ امین نے ایک اور لشکر نئے آدمیوں کا جن میں شکست یافتوں میں سے ایک شخص بھی نہ تھا مرتب کر کے دوبارہ صرصر کی طرف روانہ کیا‘ ان کو بھی شکست حاصل ہوئی۔ اب طاہر اپنی فوج لے کر صرصر سے‘ ہرثمہ اپنا لشکر لے کر نہروان سے بغداد کی طرف روانہ ہوئے‘ طاہر نے باب ابناء پر ڈیرہ ڈالا‘ ہرثمہ نے نہر یمن پر مورچہ جما دیا‘ عبداللہ بن وضاح نے شماسیہ کی جانب اور مسیب بن زہیر نے قصر کلواذی کی جانب پڑائو ڈالا‘ اس طرح مامون کے سرداران فوج نے بغداد کا محاصرہ کر کے اہل بغداد پر عرصۂ حیات تنگ کر دیا۔ ادھر امین نے بھی اپنے طلائی و نقرئی زیورات و ظروف اور قیمتی سامان فروخت کر کے فوج کے روزینے تقسیم کئے اور مدافعت پر پوری کوشش صرف کی‘ یہ محاصرہ قریباً سوا برس تک جاری رہا‘ اس عرصہ میں اہل بغداد اور امین کے سپہ سالاروں نے جو جو مصائب برداشت کئے اور جس پامردی سے مقابلہ کیا وہ ضرور قابل تعریف ہے‘ مگر یہ سب کچھ بے نتیجہ اور خلاف عقل کام تھے۔ سعید بن مالک بن قادم امان حاصل کر کے طاہر کے پاس چلا آیا‘ طاہر نے اس کو خندقیں کھدوانے اور مورچوں کے آگے بڑھانے کا کام سپرد کیا‘ محاصرین میں ہرثمہ اور طاہر دونوں بڑے سردار تھے مگر طاہر اپنی فتوحات اور معرکہ آرائیوں میں بکثرت کامیاب ہونے کے سبب زیادہ شہرت حاصل کر چکا تھا اور اس لیے وہی اس تمام فوج کا افسر اعلیٰ اور سپہ سالار اعظم سمجھا جاتا تھا‘ امین کی طرف سے قصر صالح اور قصر سلیمان بن منصور میں جو بغداد سے باہر دجلہ کے کنارے پر تھے چند سردار متعین تھے جو محاصر فوج کے دمدموں اور مورچوں کو توڑنے کے لیے منجنیقوں سے آتش بازی اور سنگ باری میں مصروف تھے‘ طاہر کی طرف سے بھی ترکی بہ ترکی سنگ باری