تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عمادالدین زنگی دونوں بغداد کی طرف روانہ ہوئے اور مقام عباسیہ میں قیام کیا‘ سلجوق شاہ نے مقابلہ کی تیاری کی اور قراجا ساقی کو مقابلہ پر روانہ کیا‘ ادھر سے عمادالدین زنگی مقابلہ پر آیا‘ ایک خونریز جنگ کے بعد زنگی کے لشکر کو شکست ہوئی‘ عمادالدین زنگی شکست کھا کر تکریت کی طرف گیا‘ تکریت میں ان دنوں نجم الدین ایوب (پدر سلطان صلاح الدین) حاکم تھا‘ اس نے عمادالدین زنگی کے اترنے کو کشتیاں بھی فراہم کر دیں اور پل بھی بندھوا دیا‘ زنگی نے دریا کو عبور کر کے موصل کا راستہ لیا۔ سلطان مسعود نے خط و کتابت شروع کر کے سلجوق شاہ اور خلیفہ کو اس بات پر رضا مند کر لیا کہ عراق کی حکومت سلطان مسعود کے قبضہ میں رہے اور عراق کی حکومت و سلطنت کے علاوہ خطبہ میں سلطان مسعود کے بعد سلجوق شاہ کا نام لیا جائے۔ اس قرار داد کے موافق سلطان مسعود جمادی الاولیٰ ۵۲۶ھ میں داخل بغداد ہوا اور صلح نامہ لکھا گیا‘ اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ سلطان طغرل اپنے چچا سلطان سنجر کے ہمراہ ہے‘ دیبس جو پہاڑوں میں جا چھپا تھا وہ بھی سلطان سنجر کے پاس پہنچ گیا‘ اب ان حالات سے مطلع ہو کر سلطان سنجر معہ طغرل و دیبس رے کی طرف بڑھا‘ وہاں سے ہمدان کی طرف چلا‘ ادھر سے مسعود شاہ اور سلجوق شاہ مع قراجا ساقی سنجر کی روک تھام کے لیے بغداد سے روانہ ہوئے‘ سنجر نے استر آباد سے آگے بڑھ کر مسعود و سلجوق شاہ کا مقابلہ کیا اور دیبس نے بغداد پر حملہ آور ہونے کے لیے کوچ کیا‘ ادھر مسعود و سلجوق دونوں بھائیوں کو سنجر کے مقابلہ میں شکست ہوئی‘ ادھر خلیفہ نے خود بغداد سے نکل کر دیبس کا مقابلہ کیا اور اس کو شکست دے کر بھگا دیا۔ سلطان سنجر نے مسعود و سلجوق کی خطا معاف کر دی اور ان کو اپنے پاس بلا کر عزت و احترام سے رکھا اور اپنے بھتیجے طغرل کو عراق کی حکومت سپرد کی اور اس کے نام کا خطبہ جاری کیا‘ اسی اثناء میں یعنی ذی الحجہ ۵۲۷ھ میں خبر پہنچی کہ والی ماوراء النہر نے علم بغاوت بلند کر کے فوجی تیاریاں شروع کر دی ہیں‘ ملک سنجر کو فوراً خراسان کی طرف روانہ ہونا پڑا۔ اس زمانے میں سلطان دائود بن محمود بلاد آذربائیجان کی طرف تھا‘ وہ فوجیں فراہم کر کے ہمدان کی طرف بڑھا‘ ادھر سے طغرل مقابلہ پر پہنچا‘ دائود کو شکست ہوئی اور وہ شکست کھا کر بغداد کی طرف گیا‘ سلطان مسعود بھی سلطان سنجر سے رخصت ہو کر بغداد کو آیا‘ دائود مسعود دونوں نے مل کر خلیفہ کی خدمت میں عرض کیا کہ ہم کو صوبہ آذربائیجان پر قبضہ کر لینے کی اجازت ہو‘ اجازت ہوئی اور دونوں نے ملک طغرل کے اہل کاروں کو نکال کر آذربائیجان پر قبضہ کر لیا‘ طغرل مقابلہ پر آیا مگر شکست کھا کر بھاگا‘ سلطان مسعود نے ہمدان پر قبضہ کر لیا‘ اور سلطان دائود آذربائیجان پر متصرف رہا۔ سلطان مسعود کو ہمدان میں معلوم ہوا کہ سلطان دائود نے آذربائیجان میں خود مختاری و سرکشی کا اعلان کر دیا ہے‘ اس لیے وہ آذربائیجان کی طرف روانہ ہوا‘ ملک طغرل نے موقعہ پا کر فوجیں فراہم کیں اور بلاد جبل کو فتح کرنا شروع کیا‘ سلطان مسعود مقابلہ پر آیا‘ طغرل نے مسعود کو ماہ رمضان ۵۲۸ھ میں شکست دے کر بھگا دیا‘ سلطان مسعود شکست کھا کر بغداد آیا اور طغرل ہمدان میں آ کر مقیم ہوا۔ غرض سلجوقیوں کی آپس کی خانہ جنگیوں کا قصہ بہت طویل اور بے مزہ ہے‘ سلطان طغرل فوت ہوا اور سلطان مسعود عراق پر قابض و متصرف ہوا‘ خلیفہ مستر شد اور سلطان مسعود کی ان بن ہو گئی‘ خلیفہ مقابلہ کے لیے نکلا‘ دونوں فوجوں نے خوب جدال