تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تھا۔ عبدالملک بھی کفایت شعار اور بخل سے متہم تھا‘ اسی طرح منصور بھی کفایت شعاری اور بخل کے ساتھ بدنام تھا۔ حکومت بھی دونوں نے قریباً مساوی مدت تک کی۔ دونوں میں فرق صرف اس قدر تھا کہ منصور نے لوگوں کو امان دینے کے بعد بھی قتل کیا اور بد عہدی کے ساتھ متہم ہوا لیکن عبدالملک اس معاملہ میں بدنام نہیں ہوا۔ مہدی بن منصور محمد المہدی بن منصور کی کنیت ابوعبداللہ تھی۔ بمقام ایدج ۱۲۶ھ میں پیدا ہوا۔ اس کی ماں کا نام ام موسیٰ اردیٰ بنت منصور ممیری تھا۔ مہدی نہایت سخی‘ ہر دلعزیز‘ صادق الاعتقاد و محبوب رعایا اور وجیہہ تھا۔ اس کے باپ منصور نے اس کو بہت سے علماء کی شاگردی اور صحبت میں رکھا۔ مہدی کی عمر صرف پندرہ سال کی تھی کہ منصور نے اس کو عبدالجبار بن عبدالرحمن کی بغاوت فرو کرنے کے لیے ۱۴۱ھ میں خراسان کی طرف بھیجا۔ ۱۴۴ھ میں یہ خراسان سے واپس آیا تو منصور نے اس کی شادی سفاح کی لڑکی یعنی اپنی بھتیجی سے کی۔ ۱۴۴ھ میں اس کو ولی عہد اول بنایا اور خراسان کے جنوبی و مغربی حصے کا عامل بنا کر رے کی طرف روانہ کیا۔ ۱۵۳ھ میں اس کو امیرالحج مقرر کیا۔ ۱۵۸ھ میں اپنے باپ کی وفات کے بعد بغداد میں تخت خلافت پر بیٹھا۔ بغداد میں جب لوگوں نے اس کے ہاتھ پر بیعت کر لی تو اس نے ممبر پر چڑھ کر خطبہ دیا کہ۔: ’’تم لوگ جس کو امیرالمومنین کہتے ہو وہ ایک بندہ ہوتا ہے‘ جب اسے کوئی آواز دیتا ہے تو جواب دیتا ہے اور جب اس کو حکم دیا جاتا ہے تو وہ بجا لاتا ہے۔ خدائے تعالیٰ ہی امیرالمومنین کا محافظ ہوتا ہے۔ میں خدائے تعالیٰ ہی سے مسلمانوں کی خلافت کے کام انجام دینے کے لیے مدد طلب کرتا ہوں۔ جس طرح تم لوگ اپنی زبان سے میر ی اطاعت کا اظہار کرتے ہو اسی طرح دل سے بھی موافقت کرو تاکہ دین و دنیا کی بہتری کے امیدوار بن سکو۔ جو شخص تم میں عدل پھیلائے تم اس کی مخالفت کے لیے تیار نہ ہو۔ میں تم پر سے سختیاں اٹھادوں گا اور اپنی تمام عمر تم پر احسان کرنے اور جو تم میں مجرم ہو اس کو سزا دینے میں صرف کر دوں گا‘‘۔ مہدی نے خلیفہ ہوتے ہی سب سے پہلا کام یہ کیا کہ منصور کے قیدخانہ میں جس قدر قیدی تھے سب کو رہا کر دیا۔ صرف وہ قیدی رہا نہیں ہوئے جو باغی‘ غاصب یا خونی تھے۔انہیں قیدیوں میں جو رہا ہوئے یعقوب بن دائود بھی تھا‘ جو قیدی رہا نہیں ہوئے ان میں حسن بن ابراہیم بن عبداللہ بن حسن بن حسن بھی تھا۔ حسن اور یعقوب دونوں قتل ابراہیم کے بعد بصرہ سے گرفتار ہو کر ساتھ ہی قید ہوئے تھے جیساکہ اوپر بیان ہو چکا ہے۔ یعقوب کا باپ دائود بنی سلیم کے آزاد غلاموں میں سے تھا۔ وہ خراسان میں نصر بن سیار کا میر منشی تھا۔ دائود کے دو بیٹے یعقوب اور علی تھے۔ یہ دونوں بڑے عالم فاضل اور نہایت ہوشیار و عقلمند تھے‘ جب بنوعباس کی حکومت ہوئی تو بنی سلیم کی بے قدری ہوئی۔ ساتھ ہی یعقوب بن علی کی بھی جو بنوسلیم میں شامل تھے‘ کسی نے بات نہ پوچھی حالانکہ اپنی قابلیت کے اعتبار سے مستحق التفات تھے‘ جب محمد مہدی اور ابراہیم نے بنوعباس کے خلاف لوگوں کو دعوت دینی شروع کی تو یعقوب اس دعوت میں شریک ہو گیا اور لوگوں کو محمد مہدی و ابراہیم کی طرف متوجہ کرتا رہا‘ بالآخر حسن بن ابراہیم کے ساتھ قید کر دیا گیا‘ اب قیدخانہ سے چھوٹ کر یعقوب کو معلوم ہوا کہ حسن بن ابراہیم قیدخانہ سے نکل بھاگنے کی کوشش کر رہا ہے‘ اس نے اس کی اطلاع خلیفہ مہدی کو کی‘