تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قبیلہ تاتار کا خروج ۶۱۶ھ میں قبیلہ تاتار نے جو طمغاچ علاقہ چین کے پہاڑوں میں رہتا تھا خروج کیا‘ ان لوگوں کا وطن ترکستان سے چھ مہینے کی مسافت پر تھا‘ اس قبیلہ کے سردار کا نام چنگیز خان تھا جو ترکوں کے قبیلہ تمرجی سے تعلق رکھتا تھا‘ چنگیز خان نے ترکستان و ماوراء النہر پر فوج کشی کی اور ترکان خطا سے ان ملکوں کو چھین کر خود قابض ہو گیا۔ اس کے بعد خوارزم شاہ پر حملہ آور ہوا اور خراسان و بلاد جبل کو اس کے قبضے سے نکال لیا‘ اس کے بعد ارانیہ اور شروان پر قابض ہوا‘ انھیں تاتاریوں کا ایک گروہ غزنی‘ سجستان‘ کرمان وغیرہ کی طرف گیا‘ خوارزم شاہ ان تاتاریوں سے شکست کھا کر طبرستان کے کسی مقام میں جا کر ۶۱۷ھ میں اکیس سالہ حکومت کے بعد فوت ہو گیا‘ خوارزم شاہ کو شکست دینے کے بعد تاتاریوں نے اس کے بیٹے جلال الدین بن خوارزم شاہ کو غزنی میں شکست دی اور چنگیز خان دریائے سندھ تک اس کا تعاقب کرتا ہوا چلا گیا‘ جلال الدین دریائے سندھ کو عبور کر کے ہندوستان میں داخل ہو گیا‘ چند روز ہندوستان میں رہ کر ۶۲۲ھ میں خوزستان و عراق کی جانب چلا گیا اور آذربائیجان و آرمینیا پر قابض ہو گیا‘ یہاں تک کہ مظفر کے ہاتھ سے قتل ہوا۔ چنگیز خان اور اس کی ملک گیریوں کے حالات بعد میں مفصل بیان کیے جائیں گے‘ آخر ماہ رمضان ۶۲۲ھ میں ۴۷ سال کی خلافت کے بعد خلیفہ ناصر لدین اللہ نے وفات پائی۔ یہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ خوارزم شاہ نے چونکہ خلیفہ سے منازعت کی تھی اور خلیفہ کا خطبہ اپنے ممالک مقبوضہ میں موقوف کر دیا اس لیے خلیفہ ناصر لدین اللہ ہی نے چنگیز خان کو خراسان پر حملہ آور ہونے کی ترغیب دی تھی کیونکہ خوارزم شاہ کو خود سزا دینا اور اس سے انتقام لینا خلیفہ کے لیے آسان نہ تھا‘ ناصرلدین اللہ نے اپنے جاسوس تمام ملکوں اور شہروں میں پھیلا رکھے تھے‘ وہ لوگوں کے معمولی کاموں اور باتوں سے بھی واقف رہنے کی کوشش کیا کرتا تھا‘ اکثر لوگوں کو اس کی نسبت شبہ تھا کہ جنات اس کے تابع ہیں اور وہی اس کو خبریں دیتے ہیں‘ سیاسی چالیں چلنا خوب جانتا تھا‘ ملکوں میں اس کا رعب خوب قائم ہو گیا تھا‘ مگر رعایا اس سے خوش نہ تھی اور اس کی سخت گیریوں اور سخت سزائوں سے نالاں تھی‘ اسی خلیفہ کے زمانہ میں ۵۸۳ھ میں سلطان صلاح الدین نے رومیوں سے بہت سے شہر فتح کیے‘ بیت المقدس بھی ۹۱ سال کے بعد مسلمانوں کے قبضہ میں آیا۔ ۵۸۹ھ میں سلطان صلاح الدین یوسف فاتح بیت المقدس نے وفات پائی‘ اسی خلیفہ کے عہد میں ابو الفرح ابن جوزی‘ امام فخرالدین رازی‘ نجم الدین کبریٰ‘ قاضی خان صاحب انقادیٰ صاحب الہدایہ وغیرہ نے وفات پائی‘ خلیفہ ناصرالدین اللہ کے بعد اس کا بیٹا ابو نصر محمد تخت نشین ہوا اور اس نے اپنا لقب ظاہر بامر اللہ اختیار کیا۔ ظاہر بامر اللہ ظاہر بامر اللہ بن ناصرالدین اللہ ۵۷۱ھ میں پیدا ہوا‘ باون سال کی عمر میں اپنے باپ کے بعد یکم شوال ۶۲۲ھ کو تخت نشین ہوا‘ اس نے تخت پر بیٹھتے ہی عدل و انصاف کی طرف خصوصی توجہ مبذول فرمائی‘ رعایا کو آرام پہنچایا‘ تمام ٹیکس معاف کر دیئے‘ لوگوں کی جائدادیں جو پہلے خلفاء نے ضبط کی تھیں سب واپس کر دیں‘ مقروض لوگوں