تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیسانیہ۱؎ کا یہ عقیدہ قائم ہوا کہ سیدنا علی ابی طالب کے بعد محمد بن حنفیہ امام تھے‘ ان کے ۱؎ اس فرقہ کے لوگ محمد بن حنفیہ کو جو علی رضی اللہ عنہ کی غیر فاطمی اولاد تھے‘ اپنا امام مانتے ہیں اور اس کی دلیل یہ دیتے ہیں کہ انہوں نے بصرہ میں اپنی امامت کا اعلان کیا تھا۔ (غنیۃ الطالبین‘ شیخ عبدالقادر جیلانی‘ ص ۲۰۰) بعد انکے بیٹے ابوہشام عبداللہ امام ہوئے‘ ان کے بعد محمد بن علی عباسی ان کے جانشین اور امام تھے‘ اس طرح شیعوں کی ایک بڑی جماعت شیعوں سے کٹ کر عباسیوں میں شامل ہو گئی اور علویوں یا فاطمیوں کو کوئی موقع عباسیوں کے خلاف کھڑے ہونے کا نہ مل سکا‘ وہ اندر ہی اندر پیچ و تاب کھا کر رہ گئے۔ جب مروان بن محمد آخری اموی خلیفہ مارا گیا تو حبیب بن مرہ حاکم بلقاء نے عبداللہ سفاح کے خلاف خروج کیا اور سفید جھنڈے لے کر نکلا‘ ادہر عامل قنسرین بھی اٹھ کھڑا ہوا حالانکہ اس سے پہلے وہ عبداللہ بن علی عباسی کے ہاتھ پر بیعت کر چکا تھا‘ اہل حمص بھی اس کے شریک ہو گئے‘ ادہر آرمینیا کے گورنر اسحاق بن مسلم عقیلی نے عباسیوں کے خلاف خروج کیا‘ ان تمام بغاوتوں کو فرو کرنے کے لیے عبداللہ سفاح نے اپنے سرداروں اور رشتہ داروں کو بھیجا اور بتدریج کامیابی حاصل کی‘ لیکن یزید بن عمر بن ہبیرہ ابھی تک واسط پر قابض و متصرف تھا اور کوئی سردار اس کو مغلوب و مفتوح نہ کر سکا تھا‘ آخر مجبور ہو کر یزید بن عمر بن ہبیرہ سے ابوجعفر منصور اور عبداللہ سفاح نے جا کر صلح کی اور یزید بن عمر بیعت پر آمادہ ہوا لیکن ابو مسلم نے خراسان سے عبداللہ بن سفاح کو لکھا کہ یزید بن عمر کا وجود بے حد خطرناک ہے اس کو قتل کر دو‘ چنانچہ دھوکہ سے منصور عباسی نے اس کو قتل کرا دیا اور اس خطرہ سے نجات حاصل کی۔ اب کوفہ میں ابومسلمہ باقی تھا اور بظاہر کوئی موقع اس کے قتل کا حاصل نہ تھا کیونکہ عباسی اس ابتدائی زمانہ میں شیعان علی کی مخالفت اعلانیہ نہیں کرنا چاہتے تھے‘ ابوسلمہ کے متعلق تمام حالات لکھ کر ابومسلم کے پاس خراسان بھیجے گئے اور اس سے مشورہ طلب کیا گیا‘ ابومسلم نے لکھا کہ ابوسلمہ کو فوراً قتل کرا دینا چاہیئے‘ اس پر عبداللہ سفاح نے اپنے چچا دائود بن علی کے مشورہ سے ابومسلم کو لکھا کہ اگر ہم اس کو قتل کریں گے تو ابوسلمہ کے طرف داروں اور شیعان علی کی جانب سے اعلانیہ مخالفت اور بغاوت کا خطرہ ہے‘ تم وہاں سے کسی شخص کو بھیج دو جو ابوسلمہ کو قتل کر دے‘ ابومسلم نے مراد بن انس کو ابوسلمہ کے قتل پر مامور کر کے بھیج دیا‘ مراد نے کوفہ میں آکر ایک روز کوفہ کی کسی گلی میں جب کہ ابوسلمہ جا رہا تھا اس پر تلوار کا وار کیا‘ ابوسلمہ مارا گیا‘ مراد بن انس بھاگ گیا اور لوگوں میں مشہور ہوا کہ کوئی خارجی ابوسلمہ کو قتل کر گیا۔ اس قتل کے بعد ابومسلم نے اسی طرح سلیمان بن کثیر کو بھی قتل کرا دیا یہ وہی سلیمان بن کثیر ہے جس نے ابومسلم کو شروع میں وارد خراسان ہونے پر واپس کرا دیا تھا اور ابودائود نے ابومسلم کو راستے سے واپس بلایا تھا‘ غرض ابومسلم نے چن چن کر ہر ایک اس شخص کو جو اس کی مخالفت کر سکتا تھا قتل کرا دیا۔ بنو امیہ کا عباسیوں کے ہاتھ سے قتل عام خلافت اسلامیہ کو جو قوم یا خاندان وراثتاً اپنا حق سمجھے وہ سخت غلطی اور ظلم میں