تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
(۵) عبداللہ بن دائود بن حسن بن حسن بن مثنیٰ بن علی رضی اللہ عنھما (محمد مہدی کے چچازاد بھائی) (۶) محمد بن ابراہیم بن حسن بن علی رضی اللہ عنھما (محمد مہدی کے چچازاد بھائی) (۷) اسماعیل بن ابراہیم بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنھما (محمد مہدی کے چچازاد بھائی) (۸) اسحاق بن ابراہیم بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنھما (محمد مہدی کے چچازاد بھائی) (۹) عباس بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنھما (محمد مہدی کے چچا) (۱۰) موسیٰ بن عبداللہ بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنھما (محمد مہدی کے حقیقی بھائی) (۱۱) علی بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنھما (محمد مہدی کے چچا) ان لوگوں کو گرفتار کر کے منصور کو اطلاع دی گئی تو اس نے لکھا کہ ان لوگوں کے ساتھ محمد بن عبداللہ بن عمرو بن عثمان بن عفان رضی اللہ عنھما کو بھی گرفتار کر لو کیونکہ عبداللہ بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنھما کی ماں ایک ہی ہے‘ یعنی یہ دونوں فاطمہ بنت حسین رضی اللہ عنھما کے بیٹے ہیں چنانچہ رباح نے اس حکم کی بھی تعمیل کی اور محمد بن عبداللہ بن عمرو کو قید کر لیا۔ انہیں ایام میں گورنر مصر نے علی بن محمد بن عبداللہ بن حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنھما (محمد مہدی کے بیٹے) کو گرفتار کر کے منصور کے پاس بھیجا‘ منصور نے ان کو قید کر دیا یہ اپنے باپ کی طرف سے مصر میں دعوت و تبلیغ کے لیے بھیجے گئے تھے۔ تعمیر بغداد اور تدوین علوم سفاح نے انبار کو اپنا دارالسلطنت بنایا تھا اور چند روز کے بعد انبار کے متصل اس نے اپنا ایک محل اور اراکین سلطنت کے مکانات بنوائے‘ یہ ایک چھوٹی سی بستی الگ قائم ہو گئی تھی‘ اس کا نام ہاشمیہ رکھا گیا تھا‘ منصور ہاشمیہ ہی میں تھا کہ خراسانیوں کا ہنگامہ ہوا‘ ۱۴۰ھ یا ۱۴۱ھ میں منصور نے اپنا ایک جدا دارالخلافہ بنانا چاہا اور شہر بغداد کی بنیاد رکھی گئی‘ بغداد کی تعمیر کا کام قریباً نو دس تک جاری رہا‘ اور ۱۴۹ھ میں اس کی تعمیر مکمل ہو گئی‘ اس روز سے بنوعباس کا دارالخلافہ بغداد رہا۔ اسی عرصہ میں علمائے اسلام نے علوم دینی کی تاسیس و تدوین کا کام شروع کیا‘ ابن جریح رحمہ اللہ تعالی نے مکہ میں‘ مالک رحمہ اللہ تعالی نے شام میں‘ ابن ابی عرویہ رحمہ اللہ تعالی اور حماد بن سلمہ رحمہ اللہ تعالی نے بصرہ میں‘ معمر رحمہ اللہ تعالی نے یمن میں‘ سفیان ثوری رحمہ اللہ تعالی نے کوفہ میں احادیث کی کتابیں لکھنے کا کام کیا۔ ابن اسحاق رحمہ اللہ تعالی نے مغازی پر‘ ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی نے فقہ پر کتابیں لکھیں‘ اس سے پہلے احادیث و مغازی کا انحصار زبانی روایات پر تھا‘ تصانیف و تالیف کا یہ سلسلہ شروع ہو کر دم بدم ترقی کرتا رہا اور اس کے بعد بغداد و قرطبہ کے درباروں نے مصنفین کی خوب ہمت افزائیاں کیں۔ احادیث کی کتابیں لکھنے اور قوت حافظہ کا بوجھ کتابت و قرطاس پر ڈالنے کا یہی زمانہ سب سے زیادہ موزوں اور ضروری بھی تھا جس کی تفصیل کا یہ موقعہ نہیں۔ قتل سادات