تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
امام موسیٰ کاظم ابن امام جعفر صادق کو ہارون الرشید نے احتیاطاً بغداد ہی میں قیام رکھنے پر مجبور کیا تھا اور علویوں کے خروج سے خائف ہو کر ان کو بغداد سے نکلنے کی اجازت نہیں دیتا تھا۔ اسی سال یعنی ۲۵۔ ماہ رجب بروز جمعہ ۱۸۳ھ کو امام موسیٰ کاظم فوت ہو کر بغداد میں مدفون ہوئے (یہ شیعوں کے ساتویں امام مانے جاتے ہیں) ان کی اور امام محمد تقی کی قبریں ایک گنبد کے نیچے بغداد میں موجود ہیں جو کاظمین کے نام سے مشہور ہے۔ ابراہیم بن اغلب اور شہر عباسیہ اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ ہارون الرشید نے صوبہ افریقیہ کی حکومت پر محمد بن مقاتل بن حکیم کو ہرثمہ بن اعین کے مستعفی ہونے کے بعد بھیج دیا تھا۔ یہ محمد بن مقاتل ہارون الرشید کا رضاعی بھائی تھا۔ اس نے جا کر اہل افریقیہ کی بغاوت کو فرو کیا۔ یہ بغاوت ہرثمہ بن اعین کے افریقیہ سے جدا ہوتے ہی نمودار ہو گئی تھی۔ محمد بن مقاتل نے نہایت ہوشیاری اور قابلیت کے ساتھ اہل افریقیہ کو مطیع کیا۔ لیکن وہ لوگ طاقت کے آگے مجبور ہو کر خاموش و مطیع تھے۔ دل سے وہ بغاوت پر آمادہ اور محمد بن مقاتل سے ناراض تھے۔ ان لوگوں کی بغاوت و سرکشی کا ایک خاص سبب یہ بھی تھا کہ وہ ولایت زاب کے عامل ابراہیم بن اغلب سے ہمیشہ مشورے لیتے رہتے تھے اور ابراہیم بن اغلب باغیوں کے سرداروں سے مخفی طور پر ساز باز رکھتا اور ان کو امداد پہنچاتا رہتا تھا۔ صوبہ افریقیہ کی مسلسل بغاوتوں کے سبب یہ حالت تھی کہ خزانہ مصر یعنی خراج مصر سے ایک لاکھ دینار سالانہ صوبہ افریقیہ کے مصارف اور اس پر حکومت قائم رکھنے کے لیے دیا جاتا تھا۔ یعنی صوبہ افریقیہ بجائے اس کے کہ سالانہ خراج بھیجے الٹا ایک لاکھ سالانہ خرچ کرا دیتا تھا۔ محمد بن مقاتل نے اگرچہ امن و امان قائم کر دیا۔ لیکن مصر کے خزانہ سے جو روپیہ دیا جاتا تھا وہ بدستور دیا جاتا رہا۔ اب ابراہیم بن اغلب نے درخواست بھیجی کہ مجھ کو صوبہ افریقیہ کا گورنر بنا دیا جائے۔ میں نہ صرف یہ کہ ایک لاکھ سالانہ نہ لوں گا‘ بلکہ چار لاکھ سالانہ خراج خزانہ خلافت میں بھجواتا رہوں گا۔ ہارون الرشید نے اس معاملہ میں مشیروں سے مشورہ کیا تو ہرثمہ بن اعین نے رائے دی کہ ابراہیم بن اغلب کو افریقیہ کی گورنری دینے میں کوئی ہرج نہیں ہے۔ چنانچہ ہارون الرشید نے محرم ۱۸۴ھ میں ابراہیم کے پاس سند گورنری بھیج دی۔ ابراہیم نے افریقیہ پہنچتے ہی وہاں کے تمام باغی سرداروں کے جن سے ابراہیم خوب واقف تھا چن چن کر گرفتار کیا اور بغداد بھیج دیا۔ جس سے تمام شورش یکایک فرو ہو گئی۔ اس کے بعد ابراہیم بن اغلب نے قیروان کے پاس ایک شہر آباد کیا اور اس کا نام عباسیہ رکھا۔ اسی عباسیہ کو اس نے دارالحکومت بنایا۔ اس کے بعد اس کی نسل میں عرصہ دراز تک یہاں کی مستقل حکومت رہی جس کا حال آئندہ بیان ہو گا۔ اسی سال یعنی ۱۸۴ھ میں ہارون الرشید نے یمن اور مکہ کی حکومت حماد بربری کو عطا کی اور سندھ کی حکومت پر دائود بن یزید بن حاتم کو روانہ کیا۔ قہستان کی حکومت یحییٰ حریشی کو اور طبرستان کی حکومت مہرویہ رازی کو دی۔ ۱۸۵ھ میں اہل طبرستان نے یورش کر کے مہرویہ کو مار ڈالا تب بجائے اس کے عبداللہ بن سعید حریشی مامور کیا گیا۔ اسی سال یزید بن مزید شیبانی نے جو آذربائیجان و ارمینیا کا گورنر تھا وفات پائی۔ بجائے اس کے اس کا بیٹا اسد بن یزید مامور کیا گیا۔