تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حسین کے پاس اس کے کاتب محمد بن ہارون کی معرفت ایک لاکھ درہم بھجوا دئیے کہ یہ اس بات کے معلوم کرنے کا صلہ ہے۔ حسین نے موقعہ پا کر مامون سے دریافت کیا اور مامون نے راز افشا نہ کرنے کا وعدہ لے کر کہا کہ میں اس روز طاہر کو دیکھ کر اس لیے آب دیدہ ہو گیا تھا کہ یہی طاہر ہے جس نے میرے بھائی امین کو کس طرح ذلیل کر کے قتل کیا اور آج یہ میری کس قدر تعظیم و تکریم بجا لاتا ہے۔ حسین نے جب طاہر کو اس بات کی اطلاع دی تو وہ بہت پریشان ہوا اور اس کو اپنی موت نظر آنے لگی کہ کسی نہ کسی دن مامون مجھ کو ضرور نقصان پہنچائے گا۔ اس نے اس بات کو اپنے دل میں رکھ کر وزیراعظم احمد بن ابی خالد سے کہا کہ میں اب بغداد سے دور رہنا چاہتا ہوں آپ مجھ کو کسی صوبہ کی حکومت پر بھجوا دیجئے۔ میں آپ کے اس احسان کو فراموش کرنے والا نہیں ہوں۔ مامون جب خراسان سے بغداد کی طرف روانہ ہوا تو غسان بن عباد کو خراسان کا گورنر بنا آیا تھا‘ احمد بن ابی خالد مامون کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھ کو آج غسان بن عباد اور خراسان کے تصور نے رات بھر نہیں سونے دیا کیونکہ اتراک سرحد کی نسبت ایسی خبریں سننے میں آئی ہیں کہ وہ علم بغاوت بلند کرنے والے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو غسان بن عباد خراسان کو ہرگز نہیں بچا سکے گا۔ وہاں کسی زیادہ قابل اور تجربہ کار شخص کی ضرورت ہے۔ مامون نے کہا کہ ہاں یہ بات ضرور قابل تشویش ہے‘ اچھا تم بتائو کہ وہاں کس کو بھیجا جائے‘ احمد بن ابی خالد نے کہا کہ طاہر بن حسین سے بہتر اور کوئی شخص میری نگاہ میں نہیں ہے مامون نے کہا کہ طاہر بن حسین کی طرف سے بھی بغاوت کا اندیشہ ہو سکتا ہے‘ احمد بن ابی خالد نے کہا کہ طاہر کی طرف سے میں ضامن بنتا ہوں وہ ہرگز بغاوت نہ کرے گا۔ مامون نے اسی وقت طاہر کو بلا کر بغداد سے مشرق کی جانب کے تمام صوبوں کا نائب السلطنت بنا کر اور سندھ و بلخ و بخارا تک تمام خراسان کی حکومت دے کر مرو کی جانب رخصت کر دیا۔ اور طاہر کے بیٹے عبداللہ کو بغداد کی کوتوالی اور انتظام پولیس سپرد کیا۔ رخصت کرتے وقت طاہر کو دس لاکھ درہم عطا فرمائے اور ایک غلام بطور انعام اس کو دیا کہ یہ تمھارے حسن خدمات کا صلہ ہے۔ اس غلام کو مامون نے یہ سمجھا دیا تھا کہ اگر طاہر کو بغاوت پر آمادہ دیکھے تو فوراً کسی ترکیب سے اس کو زہر دے کر مار دے۔ طاہر آخر ذیقعدہ ۲۰۵ھ کو بغداد سے خراسان کی جانب روانہ ہوا۔ عبداللہ بن طاہر کی گورنری ۲۰۶ھ میں خبر پہنچی کہ یحییٰ بن معاذ عامل جزیرہ اور سری بن محمد حکم والی مصر فوت ہو گئے اور مرتے وقت یحییٰ نے اپنے بیٹے احمد کو جزیرہ کا اور سری نے اپنے بیٹے عبیداللہ کو مصر کا حاکم بنا دیا ہے۔ نصر بن شیث نے جزیرہ کی طرف پیش قدمی شروع کر دی ہے اور عبیداللہ نے مصر میں علم بغاوت بلند کر دیا ہے۔ مامون نے بغداد کے محکمہ پولیس کی افسری و کوتوالی پر بجائے عبداللہ بن طاہر کے اسحٰق بن ابراہیم بن حسین بن مصعب کو مقرر کر کے عبداللہ بن طاہر کو جزیرہ کا حاکم مقرر کر کے روانہ کیا اور حکم دیا کہ رقہ و مصر کے درمیان کسی مقام پر قیام کر کے اول نصر بن شیث کا مقابلہ کرو اور ادھر سے اطمینان حاصل ہو تو مصر کی طرف فوج روانہ کرو۔ عبداللہ بن طاہر فوج لے کر روانہ ہوا اور رقہ و مصر کے درمیان مقیم ہو کر نصر بن شیث کو مجبور و محصور کرنے کے لیے فوجی دستے پھیلا دئیے‘ طاہر بن حسین کو