تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
غیرت نہ آئی‘ تو اللہ کو یہ حق ہے کہ اس بادشاہ کی بجائے اس دیکھنے والے کو جہنم میں داخل کر دے‘ تم اچھی طرح سمجھ لو کہ ان لوگوں نے شیطان کی اطاعت قبول کر لی ہے اور رحمن کی اطاعت چھوڑ دی ہے اور زمین پر فتنہ و فساد پھیلا رکھا ہے‘ حدود الٰہی کو معطل کر دیا ہے اور مال غنیمت میں اپنا حصہ زیادہ لیتے ہیں‘ اللہ کی حرام کی ہوئی چیزوں کو حلال اور اس کی حلال کی ہوئی چیزوں کو حرام کر دیا ہے‘ اس لیے مجھے ان باتوں پر غیرت آنے کا زیادہ حق ہے‘‘۔ یہ تھے وہ اسباب جو سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو کربلا میں لائے‘ آپ اور آپ کے اہل بیت اظہار کلمۃ الحق کرتے ہوئے ایک نظام باطل کے مٹانے کی سعی میں شہید ہوئے۔ عام نقطہ نظر سے بھی یزید امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا کوئی اچھا جانشین نہ تھا‘ اس کو مذہب اور روحانیت سے بہت ہی کم تعلق تھا‘ اس نے حکومت اور سیاست میں بھی کسی قابلیت کا اظہار نہیں کیا‘ وہ اگر کسی قابل ہوتا تو سب سے پہلے اس کی کوشش اور ہمت اس کام میں صرف ہوتی کہ لوگ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے تنازعات کو بھول جائیں‘ لیکن اس نے یا تو اس طرف توجہ ہی کم دی‘ یا وہ اپنی ناقابلیت کے سبب کامیاب نہ ہو سکا۔ یزید نے اپنی عملی زندگی کا جو نمونہ لوگوں کے سامنے پیش کیا‘ اس میں چونکہ فسق و فجور اور خلاف احکام شرع اعمال بھی تھے‘ لہٰذا عام طور پر مسلمانوں کی مذہبی خصوصیات اور عملی زندگی کو نقصان پہنچا‘ اور ضعیف الایمان لوگ گناہوں کے ارتکاب میں شاہی نمونہ دیکھ کر دلیر ہو گئے‘ یزید ہی کے بدنما نمونے نے مسلمانوں کو گانے بجانے اور شراب پینے کی بھی ترغیب دی‘ ورنہ اس سے پہلے عالم اسلام ان خرابیوں سے بالکل پاک تھا۔ یزید کے زمانہ تک حکومت و خلافت میں وراثت کے اصول کو مسلمانوں نے تسلیم نہیں کیا تھا‘ اور وہ سمجھتے تھے‘ کہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بعد یزید کا خلیفہ ہو جانا ایک سخت غلطی ہے‘ اور اس غلطی کی اصلاح ہونی چاہیئے‘ چنانچہ حصین بن نمیر اسی لیے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما کو خلیفہ بنانے کا خواہشمند تھا‘ لیکن یزید کے بعد بتدریج اس وراثت کے خیال کو بنی امیہ کی کوششوں کے سبب تقویت پہنچی‘ اور بالآخر اس رسم بد نے ایسی جڑ پکڑی کہ آج تک مسلمانوں کو اس سے رست گاری (نجات) حاصل نہ ہوئی۔ یزید کا پہلا نکاح ام ہاشم بنت عتبہ بن ربیعہ کے ساتھ ہوا تھا‘ جس سے دو بیٹے معاویہ اور خالد پیدا ہوئے۔ یزید کو خالد کے ساتھ زیادہ محبت تھی‘ لیکن معاویہ کواس نے اپنا ولی عہد مقرر کیا تھا۔ دوسرا نکاح اس کا ام کلثوم بنت عبداللہ بن عامر سے ہوا‘‘ جس کے بطن سے عبداللہ بن یزید پیدا ہوا جو تیر اندازی کی قابلیت میں کمال شہرت رکھتا تھا‘ اس کے علاوہ چند بیٹے یزید کے لونڈیوں کے پیٹ سے بھی پیدا ہوئے۔ معاویہ بن یزید معاویہ بن یزید کی کنیت ابو لیلیٰ اور ابو عبدالرحمن تھی‘ معاویہ کی وفات کے وقت اس کی عمر بیس سال اور چند ماہ تھی‘ یہ جوان صالح اور عابد و زاہد شخص تھا‘ اہل شام نے یزید کی وفات کے بعد اس کے ہاتھ پر بیعت کی‘ حصین بن نمیر جب لشکر شام اور بنی امیہ کو لیے ہوئے دمشق پہنچا ہے‘ تو معاویہ بن یزید کے ہاتھ پر بیعت ہو چکی تھی‘