تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حاطب کو مدینہ منورہ کی حکومت سے معزول کر کے جابر بن اسود بن عوف زہری کو مدینہ منورہ کا عامل مقرر فرمایا‘ جابر نے مدینہ منورہ پہنچ کر ابوبکر بن ابو قیس کو چھ سو آدمیوں کی جمعیت دے کر خیبر کی طرف روانہ کیا‘ ابن قمقام اور ابوبکر کی جنگ ہوئی‘ ابن قمقام شکست کھا کر بھاگا اور اس کی ہمراہی کچھ میدان جنگ میں مارے گئے‘ کچھ فرار ہو کر اپنی جان سلامت لے گئے۔ عبدالملک بن مروان کو یہ خبر پہنچی‘ تو اس نے طارق بن عمر کو حجاز کی مہم کا افسر بنا کر روانہ کیا‘ اور حکم دیا کہ وادی القریٰ اور ایلہ کے درمیان قیام کر کے جہاں تک ممکن ہو ابن زبیر رضی اللہ عنھما کے عاملوں کو تصرف سے روکو اور حجازیوں میں ہمارے خلاف جو تحریک پیدا ہو اس کو کامیاب ہونے سے پہلے مٹانے کی کوشش کرو‘ طارق نے عبدالملک کے حکم کے موافق حجاز میں پہنچ کر قیام کیا اور ایک زبردست دستہ فوج خیبر کی طرف روانہ کیا وہاں جنگ ہوئی اور ابوبکر بن ابو قیس معہ دو سو ہمراہیوں کے میدان جنگ میں مقتول ہوا‘ طارق نے خیبر میں جا کر قیام کیا‘ جابر بن اسود نے یہ خبر سن کر مدینہ منورہ سے دو ہزار آدمیوں کا لشکر طارق سے لڑنے کے لیے خیبر کی طرف روانہ کیا‘ خیبر کے قریب دونوں لشکروں میں سخت لڑائی ہوئی‘ طارق نے فتح پائی اور میدان جنگ کے قیدیوں اور زخمیوں کو قتل ڈالا۔ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما نے جابر بن اسود کو مدینہ منورہ کی حکومت سے معذول کر کے ۷۰ ہجری میں طلحہ بن عبداللہ بن عوف معروف بہ طلحہ النداء کو مدینہ منورہ کا حاکم مقرر کیا‘ اس کے بعد خیبر کا علاقہ عبدالملک بن مروان کی حکومت میں شامل رہا اور طلحہ بن عبداللہ مدینہ منورہ میں سیدنا عبداللہ بن زبیر کی طرف سے مدینہ میں حکومت کرتا رہا‘ دو برس تک طرفین میں کوئی قابل تذکرہ معرکہ آرائی نہیں ہوئی‘ اور عبدالملک کی توجہ عراق و ایران کی طرف مبذول رہی۔ محاصرہ مکہ عبدالملک بن مروان نے سرداران شام کو مکہ معظمہ پر حملہ کرنے کے لیے آمادہ کرنا چاہا مگر سب نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما کے مقابلہ پر جانے اور خانہ کعبہ کو رزم گاہ بنانے سے انکار کیا‘ عبدالملک دمشق سے کوفہ گیا‘ وہاں اس نے حجاج بن یوسف ثقفی کو اس کام پر آمادہ کیا‘ حجاج تین ہزار آدمیوں کو ہمراہ لے کر جمادی الاول ۷۲ھ میں کوفہ سے روانہ ہوا‘ اور مدینہ منورہ کو چھوڑتا ہوا عبدالملک کی ہدایت کے موافق طائف میں پہنچ کر قیام کیا‘ یہاں سے وہ اپنے سواروں کو عرفہ کی طرف روزانہ روانہ کرتا اور وہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما کے سواروں سے لڑ بھڑ کر واپس آجاتے‘ کئی مہینے اسی حالت میں گذر گئے‘ تو حجاج نے عبدالملک کو لکھا‘ کہ میری امداد کے لیے کچھ فوج بھیجی جائے۔ نیز مجھ کو اجازت دی جائے کہ آگے بڑھ کر مکہ کامحاصرہ کر لوں۔ عبدالملک نے حجاج کی درخواست کو منظور کر کے پانچ ہزار آدمی اس کی امداد کے لیے اور روانہ کر دیئے‘ اور طارق کولکھا‘ کہ مدینہ منورہ پر حملہ کرو اور مدینہ سے فارغ ہو کر مکہ کی طرف جائو اور حجاج کی مدد کرو‘ حجاج نے بماہ رمضان المبارک مکہ معظمہ کا محاصرہ کر لیا اور کوہ ابو قبیس پر منجنیق لگا کر سنگ باری شروع کر دی‘ اہل مکہ کے لیے یہ رمضان کا مہینہ اس سنگ باری کے عالم میں بڑی مصیبت کا مہینہ تھا‘ لوگ محاصرہ کی شدت سے تنگ آکر مکہ سے نکل نکل کر بھاگنا شروع ہوئے‘