تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایوبی نے دولت عبیدیہ کا خاتمہ کر دیا‘ تو ہواشم مکہ کا بھی خاتمہ ہو گیا‘ یعنی حجاز و یمن پر بھی صلاح الدین کا قبضہ ہو گیا اور مکہ میں سلطان کی طرف سے عامل مقرر ہو کر آنے لگے۔ چند روز کے بعد مکہ پر بنو قتادہ نے اپنی حکومت قائم کی‘ ان کے بعد بنونمی نے حکومت کی‘ ان کے بعد اور لوگ قابض و متصرف رہے‘ یہاں تک کہ سلیم عثمانی نے حجاز پر قبضہ کیا‘ اس وقت سے مکہ کے حاکم شریف مکہ کے نام سے سلاطین عثمانیہ مقرر کرتے رہے‘ یہاں تک کہ ہمارے زمانہ میں شریف حسین۱؎ نے سلطنت عثمانیہ سے بغاوت کر کے حکومت اسلامیہ کو سخت نقصان پہنچایا اور عالم اسلام میں نہایت ذلت و حقارت کی نگاہ سے دیکھا گیا‘ بظاہر اس نے عیسائیوں کی سیادت تسلیم کر کے خاندان سادات کو بد نام کیا اور ہاشمیوں کے نام پر دھبہ لگا دیا۔ ۱؎ یہ خلافت عثمانیہ (ترکی) کی طرف سے مکہ پر گورنر تھا۔ مکہ کے گورنر کو شریف مکہ کے سرکاری خطاب سے یاد کیا جاتا تھا جبکہ اس کا اصل نام حسین بن علی تھا۔ اس نے خلافت عثمانیہ سے بغاوت کر کے خفیہ طور پر انگریزوں (سلطنت برطانیہ) سے تعلقات استوار کر کے ان سے خفیہ معاہدہ کر لیا اور خلافت عثمانیہ کے خاتمہ میں بھرپور کردار ادا کیا۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو‘ نجد و حجاز/ علامہ رشید رضا مصری‘ مترجم الشیخ عبدالرحیم … اور … محمد بن عبدالوہاب‘ ایک مظلوم اور بدنام مصلح مسعود عالم ندوی۔ دولت مروانیہ (دیار بکر) کرودں کے قبیلہ کا ایک شخص ابو علی بن مروان تھا‘ اس نے ولایت دیار بکر میں ایک خود مختار حکومت قائم کی‘ جو اس کے خاندان میں ۳۸۰ھ سے ۴۸۹ھ تک یعنی سو برس سے زیادہ مدت تک قائم رہی۔ آمد‘ ارزن‘ میا فارقین اور کیفہ وغیرہ شہر اسی ریاست میں شامل تھے‘ یہ لوگ عبیدیین مصر کی اطاعت کا اقرار کرتے تھے‘ اسی لیے عبیدیوں نے ان کو حلب کی حکومت دے دی تھی‘ اس طرح وہ گویا حمدانیوں کے قائم مقام ہو گئے تھے‘ یہ لوگ دولت بویہ کی اطاعت کا بھی اقرار کرتے تھے‘ سلجوقیوں کے حملے سے ان کا خاتمہ ہو گیا۔ دولت غزنویہ (افغانستان) اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ الپتگین نے سلطنت سامانیہ کے جنوبی حصہ پر قبضہ کر کے اپنی ایک الگ حکومت قائم کر لی تھی‘ الپتگین کے بعد اس کا داماد سبکتگین اس سلطنت کا مالک ہوا‘ سبکتگین کا بیٹا محمود غزنوی تھا‘ اس خاندان نے ۳۵۱ھ سے ۵۵۲ھ تک حکومت کی‘ محمود غزنوی کے زمانے میں اس سلطنت کی وسعت و طاقت شباب پر تھی‘ پنجاب و ملتان سے لے کر خراسان کے مغربی سرے تک اور خلیج فارس سے لے کر دریائے جیحون تک یہ سلطنت پھیلی ہوئی تھی‘ محمود غزنوی نے ایک طرف بخارا و سمر قتد تک حملے کیے تو دوسری طرف کا لنجر (بنگالہ) اور سو مناتھ تک حملہ آور ہوا‘ سلطنت کو جب زوال آیا تو خراسان پر خوارزم شاہیوں نے قبضہ کر لیا اور افغانستان و پنجاب پر خاندان غوری قابض و متصرف ہو گیا۔ غزنویوں کو ہمیشہ خلیفہ بغداد کی اطاعت و فرماں برداری کا اقرار رہا‘ سلطان محمود غزنوی کے عہد حکومت میں سلجوقیوں نے اپنے قدیمی مسکن یعنی مغربی چین کے پہاڑوں سے نکل کر بخارا کے میدانوں میں سکونت اختیار کی اور پھر بتدریج ایشیائے کوچک تک پھیل گئے‘ سلطان محمود غزنوی نے ماوراء النہر کا علاقہ بھی فتح کر لیا تھا‘