تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوکر گزرے تھے تو مسلمہ نے ان کی دعوت کی تھی اور ایک ہزار دینار نذر کئے تھے‘ مہدی نے یہ سنتے ہی مسلمہ کے لڑکوں‘ غلاموں اور جملہ متعلقین کو طلب کر کے بیس ہزار دینار مرحمت کئے اوران کے وظائف مقرر کر دیئے۔ مہدی خود حلب میں پہنچ کر ٹھہر گیا اور ہارون کو فوج اور فوجی سرداروں کے ساتھ آگے روانہ کیا‘ ہارون کے ساتھ عیسیٰ بن موسیٰ‘ عبدالملک بن صالح ‘ حسن بن قحطبہ‘ ربیع بن یونس‘ یحییٰ بن خالد بن برمک تھے‘ مگر تمام لشکر کی سرداری اور رسد وغلہ کا انتظام سب ہارون ہی کے سپرد تھا‘ ہارون نے آگے بڑھ کر رومیوں کے قلعوں پر محاصرہ کیا اور یکے بعد دیگرے کئی قلعے فتح کر لیے‘ اس عرصے میں مہدی نے اطراف حلب کے زندیقوں کو چن چن کر قتل کیا‘ ہارون کو لے کر بیت المقدس کی زیارت کو گیا‘ مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھی‘ پھر بغداد کو واپس چلا آیا‘ مہدی نے جب ہارون کوآذربائیجان و آرمینیا کا گورنر بنایا تھا تو حسن بن ثابت کو اس کا وزیر مال اور یحییٰ بن خالد بن برمک کواس کا وزیر خارجہ مقرر کیا تھا‘ اسی سال یعنی ۱۶۳ھ میں خالد بن برمک کا انتقال ہوا۔ رومیوں پر ہارون کی دوسری چڑھائی ۱۶۴ھ میں عبدالکبیر بن عبدالرحمن نے رومیوں پر فوج کشی کی تھی مگر بطریق میکائیل اور بطریق طارہ ارمنی نے نوے ہزار کی جمعیت سے مقابلہ کیا‘ عبدالکبیر بلا مقابلہ واپس چلا آیا‘ اس واقعہ سے وہ رعب جو ۱۶۳ھ کی حملہ آوری سے رومیوں پر قائم ہوا تھا زائل ہو گیا‘ مہدی نے سنا تو عبدالکبیر کو قید کر دیا اور ۱۶۵ھ میں اپنے بیٹے ہارون کو جہاد روم پر روانہ کیا اور اپنے امیر‘ حاجب اور معتمد خاص ربیع کو ہارون کے ہمراہ کر دیا‘ ہارون قریباً ایک لاکھ فوج لے کر رومیوں کے ملک پر حملہ آور ہوا اور برابر شکستیں دیتا‘ رومیوں کو قتل کرتا ان کے شہروں کو غارت کرتا ہوا قسطنطنیہ تک پہنچ گیا‘ ان دنوں قسطنطنیہ کے تخت پر ایک عورت مسماۃ غسطہ حکمراں تھی جو قیصر الیوک کی بیگم تھی اور اپنے نابالغ بیٹے کی طرف سے حکومت کر رہی تھی‘ ستر ہزار دینار سالانہ جزیہ دینا منظور کر کے تین برس کے لیے رومیوں نے صلح کر لی اور یہ شرط قبول کر لی کہ قسطنطنیہ کے بازار میں مسلمانوں کی آمدورفت اور خریدوفروخت کی ممانعت نہ کی جائے گی‘ اس صلح نامہ سے پیشتر مسلمانوں نے رومیوں کے پانچ ہزار چھ سو آدمی گرفتار اور ۵۶ ہزار کو قتل کر دیا تھا‘ اسی سال مہدی نے ہارون کو تمام ممالک مغربیہ کا حاکم و مہتمم مقرر کیا۔ ۱۶۶ھ میں خلیفہ مہدی نے اپنے بیٹے ہارون کو ہادی کے بعد ولی عہد مقرر کیا اور لوگوں سے ہارون کی ولی عہدی کے لیے بیعت لی اور ہارون کو رشید کا خطاب دیا‘ اسی سال مہدی نے بغداد سے مکہ‘ مدینہ اور یمن تک خچروں اور اونٹوں کی ڈاک بٹھائی تاکہ روزانہ ان مقامات سے اطلاعات آتی رہیں اور وہاں احکامات پہنچتے رہیں‘ اسی سال مہدی نے ابویوسف کو بصرہ کا قاضی مقرر کیا۔ ۱۶۷ھ میں عیسیٰ بن موسیٰ نے کوفے میں وفات پائی‘ اسی سال زندیقوں کا جابجا ظہور ہوا اور مہدی نے اول ان کو بحث مباحثہ کے ذریعہ ساکت کیا‘ پھر ان کے قتل پر آمادہ ہو گیا‘ جہاں زندیقوں کا پتہ سنا‘ وہیں ان کے استیصال کے درپے ہو گیا‘ علاقہ بصرہ میں مابین یمامہ و بحرین زندیقوں نے بڑا زور باندھا‘ مرتد ہوہو کر نمازیں چھوڑ بیٹھے اور محرمات شرعی کا پاس و لحاظ اٹھا دیا اور لوٹ مار پر آمادہ ہو کر راستہ بند کر دیا‘ خلیفہ مہدی نے