تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مونس کی بجائے ہارون بن غریب کو عرض بیگی یعنی حاجب بنانا چاہتا تھا‘ مونس کو اس کا حال معلوم ہوا تو فوج اور اکثر اراکین کو ہمراہ لے کر قصر خلافت پر چڑھ آیا اور مقتدر کو گرفتار کر کے محمد بن معتضد کو القاہر باللہ کے لقب سے تخت نشین کیا۔ سب نے اس کے ہاتھ پر خلافت کی بیعت کر لی اور عاملوں کے پاس اطلاعی فرامین بھیج دیے گئے۔ اگلے روز فوج نے آ کر انعام کا مطالبہ کیا‘ اس مطالبہ کے پورا ہونے میں توقف ہوا تو لوگوں نے غل مچا دیا اور مقتدر کی تلاش میں مونس کے گھر گئے‘ وہاں سے مقتدر کو کندھوں پر اٹھا کر قصر خلافت میں لے آئے‘ پھر اس کے سامنے قاہر باللہ کو پکڑ کر لے آئے‘ مقتدر نے قاہر باللہ کو دیکھ کر کہا کہ تم ذرا خوف نہ کرو اس میں تمہاری کوئی خطا نہ تھی‘ لوگوں میں سکون پیدا ہوا اور پھر عاملوں کے پاس اطلاعی فرامین بھیجے گئے کہ مقتدر باللہ بدستور خلیفہ ہے‘ مقتدر نے لوگوں کو انعام و اکرام دے کر خوش کیا۔ مکہ میں قرامطہ کی تعدی قرامطہ کی حکومت بحرین میں مضبوط و مستقل ہو چکی تھی‘ قرامطہ کا سردار ابو طاہر تھا‘ مگر خطبہ میں یہ لوگ عبیداللہ مہدی والی افریقہ کا نام لیتے اور اس کو اپنا خلیفہ مانتے تھے‘ ۳۱۸ھ میں ابو طاہر قرمطی فوج لے کر مکہ معظمہ کی طرف گیا‘ یہ حج کا زمانہ تھا‘ بغداد سے منصور ویلمی امیر حجاج بن کر روانہ ہوا تھا‘ وہ ۸ ذوالحجہ کو بخیریت مکہ میں پہنچ گیا‘ ۹ ذوالحجہ کو ابو طاہر پہنچا اور مکہ میں جاتے ہی حاجیوں کو قتل کرنا شروع کر دیا‘ مال و اسباب سب کا لوٹ لیا۔ خانہ کعبہ کے اندر بھی لوگوں کو قتل کرنے سے باز نہ رہا‘ مقتولوں کی لاشیں چاہ زمزم میں ڈال دیں‘ حجرا سود کو گرز مار کر توڑ ڈالا اور دیوار کعبہ سے جدا کر کے گیارہ روز تک یونہی پڑا رہنے دیا۔ خانہ کعبہ کا دروازہ توڑ ڈالا۔ محمد بن ربیع بن سلیمان کا قول ہے کہ میں اس ہنگامہ میں مکہ کے اندر موجود تھا‘ میرے سامنے ایک شخص خانہ کعبہ کی چھت پر محراب کعبہ اکھیڑنے کے لیے چڑھا‘ میں نے کہا الٰہی یہ ظلم مجھ سے نہیں دیکھا جاتا‘ اس شخص کا پائوں پھسلا‘ سر کے بل گرا اور گرتے ہی مر گیا۔ ابو طاہر نے گیارہ روز تک مکہ کے باشندوں کو خوب لوٹا‘ پھر حجر اسود کو اونٹ پر لاد کر ہجر (دارالسلطنت بحرین) کی طرف لے چلا‘ مکہ سے ہجر تک سنگ اسود کے نیچے چالیس اونٹ ہلاک ہوئے‘ بیس برس تک حجر اسود قرامطہ کے قبضہ میں رہا‘ پچاس ہزار دینار اس کے عوض قرامطہ کو دینے منظور کیے لیکن انہوں نے نہیں دیا۔ آخر زمانہ خلافت مطیع اللہ میں حجر اسود ان سے واپس لے کر خانہ کعبہ میں نصب کیا گیا‘ واپسی کے وقت ہجر سے مکہ تک اس کو صرف ایک اونٹ لے آیا تھا‘ اس ظلم و زیادتی کا حال عبیداللہ حاکم افریقہ کو معلوم ہوا تو اس نے ابو طاہر کو بڑی لعنت ملامت کا خط لکھا اور اہل مکہ کے مال و اسباب کو واپس کر دینے کی تاکید کی‘ ابو طاہر نے کچھ حصہ اہل مکہ کے مال و اسباب کا واپس کر دیا‘ مگر حجر اسود کو واپس نہیں کیا‘ وہ ۳۳۹ھ میں واپس مکہ آ کر اپنی جگہ نصب ہوا۔ مقتدر باللہ کا قتل مونس خادم نے ماہ صفر ۳۲۰ھ میں موصل پر قبضہ کر لیا اور سعید و دائود ابنان عبداللہ بن حمدان اور ان کے بھتیجے ناصر الدولہ حسین بن عبداللہ بن حمدان کو جو خلیفہ